صدام حسین جو کہ عراق کے پانچویں صدر تھے اور دنیا کیلئے بڑا خطرہ مانے جاتے تھے اب انکی پھانسی سے قبل انکے اس وقت کیا جذبات تھے وہ سامنے آئے ہیں۔
صدام حسین کی پھانسی کی کارروائی کی نگرانی کرنے والے فوجیوں نے یہ راز اب لوگوں تک پہنچائے ہیں۔ ایک سہ پہر امریکی پہرے دار سے صدام حسین نے کہا کہ مجھے کمبل لا دو۔
انکی خواہش پر امریکی فوجیوں نے انہیں گرم کوٹ لا دیا اور پھر حیرانگی سے پوچھا کہ یہ کوٹ کیوں پہنا ہے جس کے جواب میں صدام حسین نے کہا کہ آج سردی بہت ہے۔
تو کہیں ایسا نہ ہو کہ موت سے پہلے میرا جسم کانپ جائے اور عراق کے لوگ سمجھیں کہ انکا لیڈر موت سے ڈر رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اور صدام حسین کی پھانسی سے قبل کے لمحات جب سے سامنے آئے ہیں تب سے ہی ایک بحت چھڑی ہوئی ہے کہ یہ عین اس وقت کی بات ہے کہ جب انہیں پھانسی دینے کیلئے لیے جایا جا رہا تھا، لیکن اس بات میں 100 فیصد صداقت نہیں۔ ہاں یہ بات پھانسی سے ہے پہلے کی ضرور۔
مذکورہ فوجی کے مطابق صدام اپنی زندگی کے آخری لمحات میں سکون سے سرشار تھے اور ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ چھائی ہوئی تھی۔
فوجی نے بتایا ہے کہ صدام حسین نے اپنی پسند کا ناشتہ طلب کیا اور اس کے بعد وضو کر کے نمازِ فجر ادا کی۔ پھر وہ پھانسی کے فیصلے پر عمل درامد کے انتظار میں اپنے بستر پر بیٹھ قرآن کریم کی تلاوت کرنے لگے۔
فوجی کے مطابق امریکی فوجی اہل کار صدام کی مسکراہٹ سے بہت زیادہ خوف محسوس کر رہے تھے اور موت کا سامنا کرتے ہوئے صدام کے انتہائی سکون کے سبب ان فوجیوں کا گمان تھا کہ عنقریب کوئی بم دھماکا کر دیا جائے گا۔