ترکی ہمارا پڑوسی ملک ہے جہاں کے صرف ڈرامے ہی عوام پسند نہیں کرتی بلکہ اس ملک کی خوبصورت جگہوں کو بھی لوگ پسند کرتے ہیں۔ کوئی استبول کی خوبصورت شاموں کو انجوائے کرنے جاتا ہے تو کوئی مسلم شاور نہ ہونے کی وجہ سے ترکی جا کر پریشان ہو جاتا ہے مگر اس ملک میں کئی ایسے منفرد رسوم و رواج بھی پائے جاتے ہیں جو جان کر حیرت ہوتی ہے۔
٭ ترکی میں جب ایک لڑکی کی شادی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ جہیز جاتا ہے تو لڑکی کے بھائی اس جہیز پر پاؤں رکھ کر بہن کے گھر لے جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ جہیز صرف عارضی چیز ہے۔ یہ تحفے کے طور پر دیا جا رہا ہے ۔ سسرال والے لڑکی کو خوش رکھیں ورنہ ان کے ساتھ قانونی چارہ جوئی کا مکمل حق رکھتے ہیں۔
٭ شادی کے بعد دولہا اور دلہن ایک دوسرے کے پیر پر پیر مارتے ہیں۔ جو زیادہ زور سے پیر مارتا ہے اس کا مطلب یہ سمجھا جاتا ہے کہ شادی کے بعد اس کی مرضی زیادہ چلے گی۔
٭ ترک قبائل میں چونکہ لڑکیاں گھوڑوں اور اونٹوں کو چلانا جانتی ہیں، وہاں اج بھی یہ رسم پائی جاتی ہے کہ دلہن اپنی ساس اور شوہر کو گھاڑا گاڑی میں بٹھا کر خود اپنے گھر سے سسرال کا سفر طے کرتی ہے جو اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ دلہن زندگی کے ہر سفر کو اپنی سمجھ بوجھ سے خوبصورت بنا سکتی ہے۔
٭ ترکی مسلم دنیا کا وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مساجد پائی جاتی ہیں۔ ان مساجدوں کی تعداد کم سے کم 82 ہزار ہے۔ ہر سال ان مساجدوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
٭ ہمارے ہاں خوشی کے موقع پر حلوہ اور مٹھائی بانٹی جاتی ہے۔ لیکن ترک چونکہ میٹھے کے شوقین ہوتے ہیں اس لیے وہ کسی کی رسمِ قُل پر بھی حلوہ بانٹتے ہیں۔
٭ ترکی کے حوالے سے یہ بات تاریخ میں بہت مشہور ہے کہ یہاں
ارارت پہاڑ کے قریب حضرت نوح کی کشتی آ کر ٹہری تھی اور یہیں سے اس کی باقیات بھی ملیں ہیں۔ لیکن اس حوالے سے کوئی حتمی دلیل موجود نہیں ہے۔