عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج

اے پی پی  |  Apr 26, 2024

مکہ المکرمہ۔26اپریل (اے پی پی):سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ کے حکام نے رواں سال 1445 ہجری 2024 حج کرنے کے خواہاں عازمین کو خبر دار کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت حج و عمرہ کے حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فریضہ حج کی ادائیگی کا ارادہ رکھنے والے عازمین اپنے ملک میں حج دفاتر کے ذریعے سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ویزہ حاصل کریں یا جن ممالک میں یہ حج دفاتر نہیں ہیں وہاں کے عازمین یہ ویزہ ”نسک حج” (www.nusuk.sa ) کے پلیٹ فارم سے حاصل کریں۔ سعودی حکام نے کہا کہ سعودی وزارت حج و عمرہ جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے چلائی جانے والی مہموں کی گہری نگرانی کر رہی ہے جو اکثر کم اخراجات کے ساتھ حج کی ادائیگی کی پیشکش کرتی ہیں۔

سعودی وزارت حج و عمرہ نے متوقع عازمین پر زور دیا ہے کہ وہ خبر دار رہیں اور ایسی کسی پیشکش پر توجہ نہ دیں۔سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس حوالہ سے عراق کی سپریم اتھارٹی برائے حج و عمرہ کی کوششوں کی تعریف کی جس نے عازمین کو حج کروانے کی پیش کش کرنے والی 25 سے زیادہ جعلی کمپنیوں کے ارکان کو گرفتار کیاہے۔ وزارت نے دیگر ممالک کی طرف سے اس مسئلہ پرقابو پانے کی کوششوں میں تعاون کو بھی سراہا۔ یہ بات خاص طور سے نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ عمرہ، سیاحت ، ورک، فیملی وزٹ اورٹرانزٹ ویزہ پر حج ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

وزارت کی طرف سے ہدایت کی گئی ہے کہ سرکاری حکام کی طرف سے متعین کئے گئے ضابطوں پر عملدرآمد کیا جائے اورحج پیکیج کی پیشکش کرنے والی جعلی کمپنیوں کے ساتھ رابطہ کرنے سے گریز کیا جائے۔ سعودی وزارت حج و عمرہ بیرون ملک جعلی حج کمپنیوں کے اشتہارات پر فعال انداز سے نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام متعلقہ افراد پرزور دیتی ہے کہ وہ ایسی کسی بھی کمپنی بارے اطلاع دیں۔ بغیر اجازت کے حج کے واقعات کو کم کرنے کے لئے یہ تعاون ناگزیر ہے ۔ مصدقہ معلومات کے لئے عازمین سعودی وزارت حج و عمرہ کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا چینلز کو وزٹ کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More