BBCمقتول عباس کلوڑ پیدائشی طور پر دونوں بازوں سے محروم تھا
پاکستان کے صوبے سندھ کے شمالی ضلع گھوٹکی میں پولیس کے مطابق ایک معذور نوجوان کو توہین مذہب کا الزام لگا کر تالاب کے پانی میں غوطے دے دے کر ہلاک کردیا گیا ہے۔
پولیس نے ایک مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ اقدام مقتول کی جانب سے مذہب کی توہین کے الزام میں کیا ہے۔
یہ واقعہ میرپور ماتھیلو کے گاؤں محمدصدیق کلوڑ میں سنیچر کی صبح پیش آیا ہے، میرپور ماتھیلو تھانے میں دائر مقدمے میں مدعی سرفراز علی نے بتایا ہے کہ ایک ہفتہ قبل ان کے بڑے بھائی عباس کلوڑنے بتایا تھا کہ ’محمد حسن کلوڑ درگاہ لال شاہ پر اس کے پاس آیا تھا اور کہا تھا کہ تم یہ جو قبروں پر سجدے کرتے ہو برائے مہربانی درگاہ کو چھوڑو ورنہ میں تمہیں مار دوں گا۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ’سنیچر کی صبح نو بجے ہم درگاہ کے پاس کھڑے تھے کہ ملزم محمد حسن اور ایک نامعلوم شخص آیا ان میں سےحسن کلوڑکے ہاتھ میں بوتل تھی جس میں پیٹرول تھا اس نے عباس کو مخاطب ہوکر کہا کہتمہیں کہا تھا نا درگاہ کی مجاوری کرنا چھوڑ دو مگر تم نہ مانے اب تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔‘
’ملزم حسن نے میرےبھائی پر پیٹرول چھڑکا اور جو ساتھ میں نامعلوم تھا اس سے آگ لگانےکے لیے ماچس لیا میرا بھائی خوف میں بھاگا، انھوں نے پیچھے کیا وہ پانی کےجھوڑ (تالاب) میں گرگیا اس کو انھوں نے ہمارے سامنےغوطے دے کر ہلاک کیا، ہم لاش لے کر ہسپتال گئے جہاں پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔‘
مقتول عباس کے بھائی ظہیر نے ٹیلیفون پر بی بی سی کو بتایا کہ ملزم ان کا دور کا رشتے دار ہے اور سکھر میں مدرسے میں پڑھتا ہے۔
پولیس نے مشبہ ملزم حسن کلوڑ کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیونے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے، اپنے بیان میں ملزم اس کو توہین مذہب قرار دے رہا ہے تاہم پولیس تمام عوامل سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس کی ایک ویڈیو بھی پولیس کو ملیہے جس میں نظر آرہا ہے کہ ملزم نے پانی کے جھوڑ میں مقتول کو بالوں سے پکڑا ہوا ہےاس کا پورا جسم ڈوبا ہوا ہے اور اس سے لوگ پوچھ رہے ہیں تم نے ایسا کیوں کیا ہے تو اس نے جواب دیا کہ اس نے مذہب کی توہین کی ہے اس کے پاس گواہ بھی ہیں وہ بھاگے گا نہیں بھلے پولیس آکر اس کو گرفتار کرلے۔
یہ بھی پڑھیے
لین دین کے تنازع سے شروع ہونے والی بات گستاخیِ مذہب کے الزام تک کیسے پہنچی؟
توہین مذہب پر سزائے موت: ’میرا بھائی 2016 سے اپنے مکمل حواس میں نہیں‘
'وائی فائی کے مبینہ توہین آمیز نام کا سکرین شاٹ مارکیٹ میں واٹس ایپ سے پھیلا‘
مقتول عباس کلوڑ پیدائشی طور پر دونوں بازوں سے محروم تھا، وہ گذشتہ ایک دہائی سے درگاہ لال پر مجاوری کر رہے تھے۔
ہینڈ پمپ چلا کر پانی نکالنے سے لے کر ووٹ ڈالنے تک وہ تمام کام اپنے پیروں کی مدد سے سرانجام دیتے تھے۔
وہ مقامی طور پر ہمت اور جہد کی ایک مثال بنے ہوئے تھے، پاکستانی نشریاتی ادارے ان پر رپورٹ بھی بنا چکے ہیں۔