ذوالقفار علی بھٹو پاکستان کی سیاست کی کرشماتی شخصیت مانے جاتے ہیں، پاکستان میں سیاست کو ڈرائنگ روم سے نکال کر چوراہوں پر لانے کا سہرا بھی بھٹو کے سر ہے جبکہ اقوام عالم میں بھی انہیں ایک نڈر اور بہادر لیڈر کے طور پر جانا جاتا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک پوسٹ کے مطابق آج ہی کے دن یعنی 4 اکتوبر 1963 کو پاکستان کے نوجوان وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو کی واشنگٹن میں امریکا کے نوجوان صدر جان ایف کینیڈی سے ملاقات ہوئی۔ دونوں ہی ایک دوسرے سے متاثر ہوئے۔
بھٹو رخصت ہونے لگے تو کینیڈی نے کہا اگر آپ امریکا میں ہوتے تو میری کابینہ کا حصہ ہوتے۔
بھٹو نے برجستہ جواب دیا جناب صدر احتیاط کریں کیونکہ اگر میں امریکا میں ہوتا تو پھر آپ کی جگہ ہوتا۔
ان کے اس جواب پر چند لمحوں کیلئے تمام حاضرین پر سکتہ طاری ہوگیا لیکن صدر کینیڈی کے قہقہے کے ساتھ محفل کشت زعفران ہوگئی۔
ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین وزیر اعظم تھے، پاکستان میں انہیں قائد عوام یعنی عوام کا رہبر اور بابائے آئین پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔
بھٹو جمہوری حکومت میں صدر پاکستان سکندر مرزا کے وزیر اعظم فیروز خان نون کی کابینہ میں وزیر تجارت تھے۔ ایوب خان بھی 1954 سے وزیر دفاع کے منصب پر فائز تھے۔
1958ء تا 1960ء صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر تجارت، 1960ء تا 1962ء وزیر اقلیتی امور، قومی تعمیر نو اور اطلاعات، 1962ء تا 1965ء وزیر صنعت و قدرتی وسائل اور امور کشمیر جون 1963ء تا جون 1966ء وزیر خارجہ رہے۔