پاکستان سمیت پوری دنیا اس وقت خوراک کے بحران کا شکار ہے، زرعی ملک ہونے کے بعد پاکستان میں گندم اور دیگر زرعی اجناس کی قلت کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو غذائی بحران کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود لوگوں کے بے جا اسراف کی عادت کسی صورت ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ایک پلیٹ کی تصویر وائرل ہے جس میں تھوڑا سے بچا ہوا کھانا موجود ہے اور پلیٹ بنانے والے آرٹسٹ نے پلیٹ میں ایسے لوگوں کو دکھایا ہے جو کھانے کے ان چند ٹکڑوں کی طرف لپک رہے ہیں۔
اس پوسٹ سے یہ بتانا مقصود ہے کہ اکثر لوگ کھانا کھانے کے بعد برتن میں جتنا کھانا چھوڑ دیتے ہیں، دنیا میں کئی لوگوں کو اتنا کھانا بھی میسر نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈی نیٹر جولین ہارنیس نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان میں غذائی قلت کی وجہ سے ہونے والی اموات سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہونگی۔
جولین ہارنیس کا کہنا ہے کہ ہماری اولین ترجیح صحت کے اس بحران سے نمٹنا ہے جو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں زور پکڑ رہا ہے اور وہاں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں، سیلاب کے باعث صحت کا نظام یہ بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سیلاب سے پہلے بھی گندم کی کمی کا شکار رہا ہے اور یوکرین سمیت دیگر ممالک سے ہر سال گندم امپورٹ کرکے ملکی ضرورت کو پورا کیا جاتا ہے تاہم روس یوکرین کشیدگی کی وجہ سے پاکستان میں خوراک کی قلت دیکھنے میں آئی جبکہ ملک میں سیلاب نے مسائل میں مزید اضافہ کردیاہےتاہم اس کے باوجود ملک میں خوراک کے تحفظ کیلئے کوئی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔