ایک ماں کا بیٹا اگر تھوڑی دیر کے لیے گھر سے باہر جاتا ہے تو وہ گیٹ پر اس کی راہ دیکھتی رہتی ہے اور جب تک وہ واپس نہیں آجاتا اس کی فکر میں انتظار کرتی ہے۔
لیکن جن ماں کے جوان بیٹے دنیا سے چلے جاتے ہیں تو ان باقی کی زندگی میں ویرانی اور اندھیرا چھا جاتا ہے۔ ایک ایسی ہی خاتون کے بیٹے کی دکھ بھری داستان بتانے جا رہے ہیں جن کے بیٹے کو قتل کر دیا گیا جس کے بعد ان کی دنیا ہی اجڑ گئی۔
بے اے کے طالب علم مزمل کو بے دردی کے ساتھ قتل کردیا گیا۔ وہ کھیتوں میں اپنی پڑھائی کرنے کے لیے صبح سویرے جاتا ہے جہاں دو نامعلوم شخص آتے ہیں اور مزمل کے موبائل نہ دینے پر اسے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور پھر اسے گولی مار کر فرار ہوجاتے ہیں۔
مزمل حسین کے والد نے اس معاملے کے بارے میں بتایا کہ میرا بیٹا ایک ہونہار طالب علم تھا جو صبح سویرے فجر کی نماز پڑھنے کے بعد اپنے پرچے کی تیاری کرنے کے لیے کھیتوں میں گیا تھا مگر دو معلوم افراد نے اس کی زندگی چھین لی۔
واقعے پر مزمل کے والد نے حکومت پاکستان ، ڈی آئی جی، تھانہ فیروز ایس ایچ او سی اپیل کی ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج مزمل کو قتل کیا گیا کل کسی اور کا بیٹا بھی نشانے پر آسکتا ہے اس لیے ملزمان کو پکڑنے کے لیے برقت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
مزمل کی والدہ جو اپنے بیٹے کے لیے رو رہی تھیں انہوں نے بتایا کہ ان کے 5 بچے ہیں جن میں مزمل سب سے بڑا تھا۔ بیٹے کی والدہ نے بتایا کہ مزمل کو پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا اور اس کی خواہش تھی کہ پاک افواج کا جوان افسر بنے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کی قاتلوں کو فوری پکڑا جائے۔
مزید مزمل کی والدہ نے کیا کہا دیکھئے ویڈیو۔