ایسے کون کرتا ہے۔۔ انگلینڈ نے دشمنی نکالی ہے ۔۔ بھارت کی شکست پر ابھی تک بھارتی میڈیا پر سوگ جاری۔۔ رونے کی ویڈیوز دیکھیں

ہماری ویب  |  Nov 12, 2022

ورلڈکپ میں انگلستان کے ہاتھوں بھارت کی شرمناک شکست کے بعد بھارتی میڈیا میں بھونچال آگیا ہے، پاکستان پر فقرے کسنے والے بھارتی اینکرز اپنی ٹیم کی ہار پر دہاڑیں مار مار کر روتے اور دہائیاں دیتے ہیں لیکن ہونی کو کون ٹال سکتا ہے۔

انگلینڈ سے سیمی فائنل میچ ہارنے کے بعد انڈین ٹیم کے فینز اور میڈیا اپنی ہی ٹیم پر برس پڑے کہتے ہیں، ہماری ٹیم کو صرف باتیں کرنا آتا ہے کرکٹ کھیلنا نہیں۔

بھارتی ٹیم کی شرمناک شکست پر بھارتی میڈیا کی جشن کی تمام تیاریاں دھری رہ گئیں، سارے آکڑے خراب ہوگئے۔ کپل دیو اور اظہرالدین بھی ٹیم پر خوب برسے۔

بھارتی کھلاڑی بڑی ٹیموں کیخلاف ہمیشہ ناکام رہے ہیں، بھارتی میڈیا نے اپنے سورماؤں کی شرمناک پرفارمنس پر خوب دل کی بھڑاس نکالی۔

پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے پر بھارتی میڈیا 15 سال بعد دوباہ فائنل میں پاکستان کو شکست دینے کے خواب دیکھ رہا تھا لیکن بٹلر اور ہیلز نے بھارتیوں کی ایسی دھلائی کی کہ بے چارے آسٹریلیا سے سیدھا دلی ایئرپورٹ پہنچ گئے۔

ونود کامبلی کی ڈمی نے بھی بھارت کی ہار پر روتے ہوئے کچھ یوں جذبات کا اظہار کیا کہ کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے لیکن ہمیں جیسے ہرایا گیا یہ کھیل نہیں ذاتی دشمنی کی طرح ہمیں مارا گیا۔

عامر خان کی مووی تھری ایڈیٹس کی طرح 3 کھلاڑیوں کے بل پر میدان میں اترنے والی ٹیم انڈیا کی اکڑ بھارتی میڈیا نے خوب نکالی۔

پاکستان پاکستان کرکے روزی روٹی کمانے والے بھارتی اینکرز اپنی ٹیم کی شرمناک شکست پر پاکستان کی تعریفیں کرنے پر مجبور ہوئے۔بھارت نے انگلینڈ سے ہار کر عزت بچالی ورنہ پاکستان سے فائنل میں ہارتے تو کیا ہوسکتا تھا۔

سیمی فائنل میں گندی ہار کن کن کھلاڑیوں کو ہوجانا چاہیے ٹیم سے باہر ، اینکرز نے اپنی ٹیم کی بری طرح دھلائی کی اور انڈین میڈیا نے ہیلز اور بٹلر کو جے اور ویرو بنادیا کہ دونوں بھائی ساتھ ساتھ چلیں گے۔

سریش رائنا کو لگتا ہے کہ انڈین کھلاڑی اپنے دیش کیلئے نہیں کھیلے۔پاکستان کی جیت پر پیٹ میں مروڑ سے پریشان عرفان پٹھان کو راولپنڈی ایکسپرس شعیب اختر نے آفر کی ہے کہ بھائی کیا ہوگیا، کسی نے کچھ کہا ہے تو مجھے بتاؤ میں ڈانٹوں گا۔ پرامس

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More