بھارت صرف ایک پلانٹ سے 22 ہزار میگاواٹ بجلی بنارہا ہے لیکن ۔۔ پاکستان کو سولر انرجی پر منتقل کردیا جائے تو کیا ہوگا؟

ہماری ویب  |  Nov 22, 2022

بھارت دنیا کا سب سے بڑا سولر پارک قائم کرکے 22 ہزار 45 میگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے، پاکستان میں 43 ہزار 775 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن بے پناہ وسائل خرچ کرنے کے باوجود لوڈشیڈنگ ہمارا مقدر بن چکی ہے۔

آیئے دیکھتے ہیں کہ اگر پوری دنیا کو بجلی، پانی، گیس اور کوئلے سے بجلی بنانے کے بجائے سولر سسٹم پر منتقل کرنا ہو تو کیسے ممکن ہے اور پوری دنیا کی بجلی کی ضرورت کتنی اور کن ذرائع سے مختلف ممالک بجلی پیدا کرکے اپنی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

آگے بڑھنے سے پہلے ہم آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ پاکستان کی جون 2022 میں بجلی کی طلب 43 ہزار 775 واٹ ریکارڈ کی گئی لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداواری کمپنیاں اس معمولی طلب کو بھی پورا کرنے میں ناکام ہیں اور افسوس کہ بات تو یہ ہے کہ لوڈشیڈنگ کے باوجود لوگوں کی آدھی تنخواہ بجلی کے بل میں چلی جاتی ہے۔

43 ہزار 775 میگا واٹ کو معمولی کہنے کی وجہ یہ ہے کہ آج دنیا کے کئی ممالک میں سولر انرجی کا استعمال بڑھتا جارہا ہے اور آپ کو یہ سن کر شدید حیرت کا جھٹکا لگے گا کہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت راجھستان میں سولر پارک قائم کرکے 22 ہزار 45 میگاواٹ بجلی کی پیدا کررہا ہے۔

پاکستان کی مجموعی طلب ہے تقریباً 44 ہزار میگاواٹ اور بھارت صرف ایک پارک سے ہی 22 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم آپ کو پاکستان کی اس 44 ہزار میگاواٹ بجلی کے پیداواری ذرائع بتائیں۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ سولر پینل صرف پاکستان جیسےغریب ممالک کی ضرورت نہیں ہیں بلکہ دنیا کے طاقتور ترین سمجھے جانے والے ممالک چائنہ، امریکا، جاپان، جرمنی اور بھارت بھی بجلی کی پیداوار کیلئے سولر انرجی کی طرف جاچکے ہیں۔

پاکستان کی 44 ہزار میگاواٹ بجلی کی ہی بات کریں تو 26 ہزار 683 میگاواٹ تھرمل، 10 ہزار 635 میگاواٹ ہائیڈور الیکٹرک، ایک ہزار 8 38میگاواٹ ونڈ، 3 ہزار 620 میگاواٹ نیوکلیئر اور صرف 530 میگا واٹ بجلی سولر سسٹم سے حاصل ہوتی ہے۔

اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ جب آپ کی ضرورت پوری ہورہی ہے تو پھر مسئلہ کیا ہے۔ تو دوستو مسئلہ ایک نہیں بلکہ کئی مسائل ہیں، تھرمل سے ملنے والی 26 ہزار میگاواٹ بجلی کیلئے لاکھوں گیلن تیل، قدرتی گیس اور کوئلے کا استعمال کیا جاتا ہے۔

پاکستان کی معاشی بدحالی کی سب سے بڑی وجہ امپورٹ ہے اور بجلی بنانے کیلئے سب سے زیادہ تیل استعمال ہوتا ہے۔ اس کے بعد قدرتی گیس کا مسئلہ بھی پاکستان میں انتہائی خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے جبکہ کوئلہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا بڑا سبب ہے۔

اب واپس آتے ہیں کہ دنیا کو سولر انرجی پر منتقل کیسے کیا جاسکتا ہے تو آپ کو بتاتے چلیں کہ تحقیق کے مطابق زمین پر ایک لاکھ 73 ٹیرا واٹ انرجی سورج کے ذریعے ہر لمحے منتقل ہوتی ہے جو پوری دنیا کی بجلی کی ضرورت سے ہزاروں گنا زیادہ ہے۔

اب اگر پوری دنیا کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے سولر انرجی پارکس بنائے جائیں تو تقریباً 5 لاکھ کلو میٹر کی زمین درکار ہوگی۔ اگر ویسے دیکھا جائے تو یہ رقبہ تقریباً آدھے پاکستان کے برابر بنتا ہے اور کچھ لوگوں کو اتنے بڑے پلانٹ کا قیام ایک مذاق یا بیوفوقانہ منصوبہ لگ سکتا ہے لیکن بھارت نے راجھستان میں 54 کلو میٹر کا ایک سولر پارک بنایا ہے جس سے 22 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے۔

اب اگر پاکستان کی بات کریں تو ہمارے پاس چولستان، تھر، کاچھو، خاران اور صحرائے وادی سندھ ہیں جن میں 22 ، 22 کلو میٹر کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں سولر پارکس بناکر ہم اپنے ملک کی ضرورت کی پوری بجلی بناسکتے ہیں۔

22 کلومیٹر کا مطلب ہے کہ اگر آپ کراچی میں ہیں تو ٹاور سے ایئر پورٹ یا لاہور میں ہیں تو ٹھوکر نیاز بیگ سے داتا دربار اور اگر سفر کی بات کریں تو گاڑی پر 15 سے 20 منٹ کا سفرہے۔

اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ پوری دنیا کی بجلی کی ضرورت کو کیسے پورا کیا جائے تو اس کیلئے صحارا کے صحراؤں میں بھی بڑے پارکس بنائے جاسکتے ہیں لیکن اس سے تیل کی طرح بجلی کیلئے جنگ چھڑ سکتی ہے اس لئے ماہرین نے دنیا کے مختلف ممالک میں چھوٹے بڑے سولر پارکس بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔

یہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس وقت بھی چین 205 گیگا واٹ، امریکا 76 گیگا واٹ، جاپان 63 گیگا واٹ، جرمنی 49 گیگاواٹ اور سب سے حیران کن بات تو یہ ہے کہ ہمارا پڑاوسی بھارت بھی 38 گیگاواٹ بجلی سولر سسٹم سے حاصل کررہا ہے۔ دوبارہ سن لیں میگا واٹ نہیں گیگا واٹ۔۔۔

اب آگے آپ کو حیرت کا ایک جھٹکا لگے گا کہ ایک گیگاواٹ کا مطلب ایک ہزار میگا واٹ ہے، تو پاکستان کی مجموعی ضرورت 44 ہزار میگا واٹ ہے اور اگر اس کو ڈبل بھی کردیں تو 88 ہزار میگا واٹ بنتے ہیں اور تب بھی ہم 9گیگا واٹ تک نہیں پہنچتے اور بھارت صرف سولر سے 38 گیگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے اور اگر بھارت اور پاکستان کا موازنہ کریں تو بھارت کی سولرکی پیدا وار سے ہی پاکستان جیسے 7 سے 8 ممالک کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔

پاکستان اگر اپنے صحراؤں میں120 کلومیٹر کے چھوٹے چھوٹے پارکس بھی نہیں بناسکتا ہےتو اپنا گھراسکیم کی طرح لوگوں کوآسان اور بلاسود قرضے دیکر گھروں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کیلئے مائل کیا جاسکتاہے جس سے پاکستان کو بجلی کی قلت کے مسائل سے نمٹنے کے ساتھ مہنگے تیل اور گیس کی امپورٹ کا بل ادا کرنے سے نجات مل جائیگی اور ہمارا ملک معاشی مسائل سے چھٹکارا پاکر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More