پاکستان میں اس وقت مہنگائی اپنے پورے عروج پر ہے اور غریب کیلئے ایک وقت روٹی کا حصول بھی مشکل ہوچکا ہے لیکن ماضی میں مہنگائی کا عفریت اس قدر آزاد نہیں تھا اور لوگوں کو ہوٹل پر اچھا اور معیاری کھانا سستے داموں مل جاتا تھا۔
پاکستان میں اس وقت آٹا 100 روپے میں ایک کلو بھی دستیاب نہیں اور ایک روٹی 15 سے 20 روپے میں ملتی ہے لیکن 1985 میں ہوٹل پر 4 لوگ پیٹ بھر کر کھانا صرف 26 روپے میں کھا سکتے تھے اور آپ کو یہ جان پر مزید حیرت ہوگی کہ اس بل میں سیلز ٹیکس بھی شامل ہوتا تھا۔
ملک میں مہنگائی کی شرح 28اعشاریہ 67 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 23 اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 13 میں کمی جبکہ 15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے نمک کی قیمت میں 7.61 فیصد، چائے 5.90 فیصد مہنگی ہوئی ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 4.89 فیصد، آلو 6 فیصد، ٹماٹر 2.41 فیصد، پیاز کی فی کلو قیمت میں 4.61 فیصد اضافہ ہوا۔
انڈوں کی فی درجن قیمت 3.66 فیصد بڑھی، آگ جلانے والی لکڑی کی فی من قیمت میں 6.32 اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔