تھائی رائڈ کیوں ہوتا ہے؟ دیمک کی طرح آپ کو چاٹنے والے مرض سے متعلق وہ معلومات جو اب ہر کسی کیلئے جاننا ضروری ہیں

ہماری ویب  |  Nov 29, 2022

اکثر گھروں میں خواتین ہر وقت تھکی تھکی اور بیمار سی نظر آتی ہیں، صبح جلدی اٹھنا چاہتی ہیں، کام کرنا چاہتی ہیں لیکن کچھ بھی کرنے کو دل نہیں کرتا، ذہن پر دھند چھائی رہتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کوئی چیز ان کے جسم کو کنٹرول کررہی ہے اور اس پراسرار بیماری کو آٹو امیون ہائپو تھائی رائڈزم کہا جاتا ہے۔

اس مرض کا شکار ہونےو الے خواتین کو عجیب و غریب علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کان میں ہر وقت بجتی آواز کو ابتدا میں ڈاکٹر مرگی اور کبھی وہم سمجھتے رہے ہیں لیکن تحقیق کے بعد تھائی رائڈ پر جاکر یہ معاملہ حل ہوا۔

کچھ خواتین کو معدے میں تکلیف ہوتی ہے اور بعض خواتین موٹاپے کا شکار ہوجاتی ہیں اور ان علامات کو بھی عام بیماری سمجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن یہ مسائل بھی اکثر خواتین میں آٹو امیون ہائپو تھائی رائڈزم پر جاکر ختم ہوتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق تھائی رائڈ تتلی کی شکل کا غدود ہے جو گردن میں موجود ہوتا ہے۔ اس کا کام ایسے ہارمون یا مادے پیدا کرنا ہوتا ہے جو جسمانی توانائی کے استعمال کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ جسم کو گرم رکھنے اور دماغ، دل، پٹھوں اور دیگر جسمانی اعضا کے درست طریقے سے کام کو بھی ممکن بناتے ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق ’یہ جسم کی بیٹری ہے۔ اگر یہ درست طریقے سے کام کرنا بند کر دے تو علامات ظاہر ہوتی ہیں۔‘’اگر یہ کام نہیں کرتا، تو ہائپو تھائی رائڈزم ہو جاتا ہے جس میں ایسا لگتا ہے کہ کھلونے کی بیٹری ختم ہو گئی ہو اور اگر یہ زیادہ کام کرے تو پھر ہائپر تھائی رائڈزم کا شکار ہو جاتے ہیں جس میں ایسے لگتا ہے کسی نے کیفین کی زیادہ مقدار کھا لی ہو۔‘

اس بیماری میں بال گرنا، تیزی سے موڈ بدل جانا، وزن میں کمی یا اضافہ، جلد پر اثرات، ماہواری میں تبدیلی، بھول جانا یا دماغ پر دھند سی چھا جانا اہم علامات ہیں۔’زیادہ تر یہ خواتین میں ہوتا ہے اور تمام مریضوں میں سے 80 فیصد خواتین ہوتی ہیں لیکن تقریبا آدھے مریضوں میں تشخیص نہیں ہو پاتی۔

اس مرض سے متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ یہ ایک خاموش مرض ہے لیکن آپ کا جسم چیخ رہا ہوتا ہے۔ اس کی آواز کو سنیں اور اس کو قبول کریں تاکہ آپ اپنا خیال رکھ سکیں اور اگر آپ کو کوئی ایسی علامات ظاہر ہوں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ اس کا فوری اور بروقت علاج ممکن ہوسکے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More