پاکستان میں معاشی بحران کی وجہ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 30 ہزار ڈالر سے زائد کے لین دین پر پابندی عائدکردی۔
اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے بعد مختلف اداروں کیلئے 30 ہزار ڈالر تک سالانہ کی حد مقرر کی گئی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملک میں کام کرنے والی ایکسچینج کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص سالانہ 30 ہزار ڈالر سے زیادہ کی نقد یا ترسیلات زر کی صورت میں خریداری نہ کرے۔
یاد رہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے ڈالر کی خریداری پر ایک خاص حد سے زیادہ خریداری پر پابندی اس وقت لگائی گئی ہے جب ملک میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔
اس وقت انٹر بینک میں ایک ڈالر کی پاکستانی روپے میں قیمت 225روپے سے تجاوز کر چکی ہے اور مارکیٹ میں ڈالر 226سے بھی زائد قیمت میں فروخت کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے پاکستان میں معاشی مشکلات کی وجہ سے گوگل کو ادائیگی روکنے کی اطلاعات بھی سرگرم تھیں تاہم مرکزی بینک نے اس کی تردید کردی تھی۔