دھوکے سے گانے کے رائٹس حاصل کیے، ’کچا بادام‘ کے سنگر بھوبن بدیاکر کا الزام

اردو نیوز  |  Mar 11, 2023

گزشتہ سال یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر غیر معمولی شہرت حاصل کرنے والے گانے ’کچا بادام‘ کے سنگر بھوبن بدیاکر آج کل کسمپرسی اور غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق بھوبن بدیاکر کئی ماہ سے اپنا گاؤں والا گھر چھوڑ کر مغربی بنگال کے شہر دبراج پور میں اپنے بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر ہیں تاہم ان کی مالی حالت کافی خراب بتائی جا رہی ہے۔

بھوبن بدیاکر نے وائرل ہونے والے گانے ’کچا بادام‘ سے جو پیسے کمائے تھے وہ اپنا گھر بنانے پر لگا دیے۔ لیکن مزید پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ان کا گھر خالی پڑا ہے اور اسے تالا لگا ہوا ہے۔

انڈین ویب سائٹ کوئی موئی کے مطابق ایک انٹرویو میں بھوبن بدیاکر نے یہ بھی بتایا کہ وہ کچھ لوگوں کے مطالبات پورے نہ کر سکے جس کے باعث وہ ان کا آئی فون چرا کر لے گئے۔

’وہ لوگ میرا فون لے گئے اور میں گھر سے بھاگ گیا۔ وہ میرے سے پیسے مانگ رہے تھے جو میں نہ دے سکا۔ میں سو رہا  تھا تو میرا آئی فون لے گئے۔‘

بھوبن بدیاکر نے مزید انکشاف کیا کہ ان کے ساتھ ایک کمپنی نے دھوکہ کیا ہے جس کی وجہ سے وہ اب گانا گا سکتے ہیں نہ ہی اسے اپلوڈ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ضلع بربھوم میں موجود ایک کمپنی اور اس کے مالک نے دھوکہ کرتے ہوئے انہیں کسی انڈین پرفارمنگ رائٹ سوسائٹی لیمیٹڈ نامی کمپنی کے ساتھ تین لاکھ روپے دے کر گانا ’کچا بادام‘ یوٹیوب پر شیئر کرنے کا کہا۔

بھوبن کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان سے دھوکے کے ذریعے گانے کے جملہ حقوق بیچنے کے کاغذات پر دستخط  کروا لیے گئے ہیں۔ 

    View this post on Instagram           A post shared by Bhuban Badyakar (@bhuban_badyakar)

آج کل وہ چھوٹی موٹی ملازمت کر کے اپنا پیٹ پال رہے ہیں اور ماہانہ چند ہزار روپے ہی کما رہے ہیں جس کے باعث ان کا گزارہ مشکل سے ہو رہا ہے۔

خیال رہے بھوبن بدیاکر مغربی بنگال میں مونگ پھلی بیچا کرتے تھے۔ سنہ 2019 میں ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ’کچا بادام پکا بادام‘ گاتے ہوئے مونگ پھلی بیچ رہے تھے۔

ان کی اس ویڈیو کے بعد انہیں انٹرنیٹ پر بھرپور شہرت ملی جس کے بعد 2022 میں انہوں نے باجے والا ریکارڈ کی پروڈکشن میں کچا بادام گانا گیا جس کی ویڈیو کو اب تک 40 کروڑ سے زائد مرتبہ یوٹیوب پر دیکھا جا چکا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More