ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہو بس ایک بار خانہ کعبہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے، اس کے غلاف کو آنکھوں سے لگا سکے اور حجرِ اسود کو چوم سکے۔ بخشش کی خواہش سے زیادہ اللہ کا گھر دیکھنے کی لگن مسلمانوں کو تب تک بے چین رکھتی ہے جب تک وہ اپنی منزل حاصل نہیں کرلیتے۔ البتہ خانہ کعبہ کا امام ہونے کے باتے امام ال شعریم کو یہ سعادت حاصل تھی کہ وہ جب چاہتے کعبہ کو دیکھ سکتے تھے کیوں کہ نماز پڑھانے اور رمضان میں تراویح پڑھانے کی ذمہ داری ان کی تھی۔
امام ال شعریم نے کچھ عرصہ پہلے 32 سال کی اس خوبصورت نوکری سے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر استعفیٰ دیا۔ البتہ جانے سے پہلے انھوں نے خانہ کعبہ میں آخری خطبہ دیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ابھی بھی وائرل ہے۔ ویڈیو دیکھیں۔
امام ال شعریم کی دین کے لئے خدمات
ڈاکٹر ال شعریم نے ریاض کی امام محمد ابن سعود اسلامی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا۔ انہوں نے ام القریٰ یونیورسٹی مکہ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی جہاں انہوں نے پہلے پروفیسر اور بعد میں شعبہ شریعہ اور اسلامیات کے ڈین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
1992 میں، ایک شاہی فرمان نے الشریم کو مکہ کی عظیم عدالت میں جج مقرر کیا، جہاں انھوں نے تقریباً تین سال تک خدمات انجام دیں۔ ایک سال بعد وہ ایک امام اور جج کے فرائض کے علاوہ گرینڈ مسجد میں لیکچرر کے عہدے پر مقرر ہوئے۔ الشریم نے کئی کتابیں اور سائنسی تحقیق شائع کی ہیں۔
نمازیوں نے غمزدہ ہو کر کیا کہا؟
ان کے جانے پر مسجد الحرام میں نماز کی ادائیگی کرنے والوں نے شدید غم کا اظہار کیا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ کسی طرح واپس آجائیں، جبکہ ایک اور نمازی کا کہا تھا کہ وہ امام ال شعریم کی تلاوت ریکارڈ کر کے سنتے ہیں اور خود کو حرم میں محسوس کرتے ہیں۔