’ٹیپو سلطان کو کس نے قتل کیا‘، بی جے پی کا تاریخ کا سیاسی استعمال

اردو نیوز  |  Mar 23, 2023

انڈین ریاست کرناٹکا میں انتخابات سے چند ہفتے قبل 18ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان سے متعلق کچھ ایسے نکات سامنے لائے جا رہے ہیں جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) الیکشن مہم کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق بی جے پی وی ڈی سواکار کو ٹیپو سلطان کے حریف کے طور پر پیش کرتی رہی ہے لیکن پچھلے کچھ دنوں میں اس نے سیاسی لحاظ سے اہم سمجھی جانے والی ووکالیگا برادری کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیپو سلطان کے خلاف مراٹھا اور انگریز فوج لڑی تھی تاہم ان میں دو ووکالیگا رہنما بھی شامل تھے اور انہوں نے ہی ٹیپو سلطان کو قتل کیا۔

دوسری جانب ایک اہم مذہبی رہنما نے دعوے کو کافی حد تک ناکام ثابت کر دیا ہے تاہم بی جے پی پیچھے ہٹتی دکھائی نہیں دے رہی۔

میسور بیلٹ میں رہنے والے کچھ لوگوں کا دعوٰی ہے کہ ٹیپو سلطان کو دو ووکالیگا رہنماؤں نے قتل کیا تھا جن کے نام اوری گاؤدا اور ننجے گاؤدا تھے اور اس کا ذکر اداندا کیریپا نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے۔

اگرچہ اس پر کچھ تاریخ دانوں کی جانب سے اعتراض بھی کیا گیا ہے تاہم بی جے پی رہنما اس کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں جن میں ووکالیگا کے مقامی رہنما سی ٹی روی، اشوت نارائن اور گوپالیاہ شامل ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے سٹیٹ منسٹر شوبھا کرندلاجے اور اشوت نارائن سمیت دیگر رہنما یہ دعوٰی بھی کرتے ہیں کہ جن دو افراد نے ٹیپو سلطان کو قتل کیا اس کے تاریخی شواہد بھی موجود ہیں۔

ووکالیگا کمیونٹی کانگریس اور جنتا دل سکیولر کے حامی رہی ہے اور ان دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اوری گاؤدا اور ننجے گاؤدا وجود نہیں رکھتے اور افسانوی کردار ہیں۔

آج کل کرناٹکا میں مختلف جماعتیں انتخابی مہم چلا رہی ہیں (فوٹو: پی ٹی آئی)رواں ہفتے کے آغاز میں ریاست کے وزیر ہارٹیکلچر منیرتھنا، جو پہلے فلم پروڈیوسر تھے، نے اعلان کیا کہ وہ اس موضوع پر فلم بنائیں گے اور اس کا نام ہو گا ’اوری گاؤدا اور ننجے گاؤدا‘۔

پیر کو نرملانندناتھا مہاسوامی جی بھی اس معاملے میں بول پڑے جن کو ووکالیگا کمیونٹی میں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے حکم جاری کیا کہ ٹیپو سلطان کے مبینہ قاتلوں کے بارے میں معلومات اور تاریخی ریکارڈ کو جمع کیا جائے اور کسی فیصلے سے قبل ان کا بغور جائزہ لیا جائے۔

انہوں نے منیراتھنا سے ملاقات بھی کی اور ان سے کہا کہ وہ اس معاملے کو ابھی مزید آگے نہ بڑھائیں۔

ان کے مطابق ’ایک ایسے موقع پر جب تاریخی طور پر کوئی واضح صورت حال موجود نہیں ہے ایسے میں یہ درست نہیں کہ ایسے دو افراد کو پیش کیا جائے جو پوری کمیونٹی کے نمائندگی کریں۔‘

سوامی جی کا کہنا تھا کہ ’میں نے ان (منیراتھنا) کو یہ بھی بتایا کہ یہ قدم کیوں درست نہیں ہے جس پر انہوں نے کہا کہ وہ کسی کے جذبات مجروح نہیں کرنا چاہتے اور وہ اس طرح کا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔‘

وزیراعلٰی باساورج بومائی جن کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے، نے خود کو اس معاملے سے دور رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ’حقیقت تو تحقیق کے بعد ہی سامنے آئے گی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More