کینیڈا: ٹرین سٹیشن پر نماز پڑھنے کی اجازت نہ دینے پر ریل کمپنی نے معافی مانگ لی

اردو نیوز  |  Mar 25, 2023

کینیڈا کے اوٹاوا ریلوے سٹیشن پر ایک مسلمان شخص کو نماز پڑھنے کی اجازت نہ دینے پر ریل کمپنی نے معافی مانگ لی ہے۔

مقامی اخبار اوٹاوا سٹیزن کے مطابق وی آئی اے ریل کمپنی نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ کینیڈین مسلم نیشنل کونسل کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ نسل پرستی کے خلاف بہتر ٹریننگ حاصل کی جا سکے۔

پیر کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرین سٹیشن پر نماز پڑھنے والے شخص کو ریل کمپنی کا ایک اہلکار ڈانٹ رہا ہے۔

اہلکار مسلمان شخص کو کہتا ہے کہ اس کی نماز دیگر مسافروں کے لیے خلل پیدا کر رہی ہے لہٰذا وہ باہر جا کر نماز ادا کرے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ریل کمپنی نے بدھ کو متعلقہ شخص اور تمام مسلم کمیونٹی سے معافی مانگی اور واقعے کی تحقیقات کی یقین دہانی کروائی۔

کمپنی نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر ’مناسب اقدامات‘ کیے جائیں گے۔

کینیڈین مسلم نیشنل کونسل (این سی سی ایم) نے جمعرات کو ریل کمپنی کے عہدیداروں سے ملاقات میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

کونسل کی ترجمان فاطمہ عبداللہ نے کہا کہ ’نماز اسلام کا ایک اہم ستون ہے اور جس طرح کا برتاؤ ہمارے ساتھ کیا جاتا ہے، یہ انتہائی پریشان کن ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ متعلقہ شخص اس واقعے سے بہت زیادہ پریشان ہے اور ساری رات سو نہیں سکا۔

A Canadian railway company came under fire after a video was shared online of an employee warning a #Muslim passenger not to pray as other passengers were getting disturbed because of him.#Ottawa #Canada #islamophobia #anews pic.twitter.com/65mFZeAXYT

— ANews (@anews) March 23, 2023

فاطمہ عبداللہ نے سوال اٹھایا کہ اہلکار کے برتاؤ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو نسل پرستی کے خلاف مناسب ٹریننگ نہیں دی گئی۔

’ہمارا مطالبہ ہے کہ وی آئی اے (ٹرین کمپنی) کو مزید اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ ایسا واقعہ آئندہ نہ پیش آئے، نہ صرف مسلمانوں کے ساتھ بلکہ ہر اس شخص کے لیے جو عوامی طور پر اپنے مذہب پر عمل کرنا چاہتا ہے۔‘

ریل کمپنی نے کہا کہ وہ کونسل کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ تنوع کے فروغ اور نسل پرستی کے خلاف دی جانے والی ٹریننگ کو بہتر کیا جا سکے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More