حکومتی کمیٹیاں بھی شائد کوئی آنٹی لے کر بھاگ جاتی ہیں کیونکہ ۔۔ پاکستان میں روز مرہ کے 10دلچسپ اور سنجیدہ لطیفے

ہماری ویب  |  Mar 27, 2023

نجانے کونسا ڈاکٹر ٹوٹی کمریں جوڑ دیتا ہے، کمیٹیاں کھا کر بھاگنے والی آنٹی پتا نہیں کب ہاتھ آئے گی، ہمارے عوام کب تک سنی دیول کی طرح تاریخ پہ تاریخ لیتے رہیں گے؟؟؟۔

پاکستان میں کبھی بھی کچھ بھی ممکن ہے۔ یہاں سنی دیول کی طرح تاریخ پہ تاریخ، کمیٹی پہ کمیٹیاں بنتی رہتی ہیں لیکن نکلتا کچھ نہیں، دہشت گردوں کی ٹوٹی کمریں جڑ جاتی ہیں، دشمن ہماری شرافت کو کمزوری ہی سمجھتا ہے۔

پاکستان میں دہشت گردی یاکوئی بھی افسوسناک واقعہ ہو، فوراً حکمرانوں کی شدید مذمت تیار رہتی ہے،جیسے ان حکمرانوں کو صرف مذمتوں کیلئے ہی رکھا ہے۔

اہلکاروں کو معطل کرنا بھی پاکستان میں کسی مذاق سے کم نہیں، یہاں رشوت خور، کرپٹ اور بے ایمان لوگوں کو کوئی سنگین واقعہ ہونے تک بھرپور موقع دیا جاتا ہے اور کوئی بڑا واقعہ ہونے پر معطل کرکے دوسروں کو موقع دیا جاتا ہے۔

دوستو۔ آپ نے سنا ہوگا کہ اکثر محلوں میں کچھ آنٹیاں کمیٹی لے کر غائب ہوجاتی ہیں۔ ایسے ہی پاکستان میں کسی بھی واقعہ پر فوری تحقیقاتی کمیٹی بنادی جاتی ہے لیکن وہ بھی شائد ایسی ہی کسی آنٹی کے ہاتھ لگ کر غائب ہوجاتی ہے۔

پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کی وباء سے نمٹ رہا ہے لیکن جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہو تو حکمران ایک دلچسپ جملہ بار بار دہراتے ہیں ، دہشت گردوں کو امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دینگےتو جناب یہ بات اگر آپ دہشت گردی سے پہلے آپ انہیں سمجھادیں تو وہ شائد آپ سے اجازت لے لیں۔

پاکستان میں آئین سے ماورا کوئی نہیں بھی ایک مزیدار لطیفہ ہے کیونکہ پاکستان میں آئین اور قانون کی پرواہ کس کو ہے۔ یہاں تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس ۔

پاکستان میں میرٹ کا عالم یہ ہے کہ یہاں ڈگریوں والے بیروزگار اور سفارشی اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ہیں۔ یہاں تو صاحب کے ساتھ ساتھ چپڑاسی بھی نوکری دلواسکتا ہے لیکن میرٹ نہیں لیکن پھر بھی ہمارے حکمران یہ لطیفہ روز سناتے ہیں کہ میرٹ قائم رکھا جائیگا۔

کرپشن، کرپشن ، کرپشن، پاکستان کا ہر حکمران عوام کو کرپشن سے لوٹی دولت واپس لانے کا لالی پوپ دیکر اقتدار میں آتا ہے اور پہلے والوں سے زیادہ کرپشن کی تاریخ رقم کرجاتا ہے۔

پاکستان میں کوئی بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو تو مذمت کے بعد دہشت گردوں کی کمر توڑ دی۔ کا دعویٰ ضرور سننے کو ملتا ہے لیکن ہمیں وہ ڈاکٹر نہیں ملتا جو ان ٹوٹی کمروں کو فوری جوڑ دیتا ہے۔

غریب کو دہلیز پر انصاف ملے گا، اس جملے کیلئے بابا سنی دیول کا فرمان ہے کہ تاریخ پہ تاریخ ، تاریخ پہ تاریخ ،تاریخ پہ تاریخ ۔یہاں غریب کو انصاف کیلئے ملتی ہے تو صرف تاریخ مگر انصاف نہیں ملتا۔

ہم تباہی کی آخری حدوں پر پہنچنے تک دشمن کو پیار اور کبھی کبھار دھمکیوں سے سمجھاتے ہیں کہ دشمن ہماری شرافت کو کمزوری نہ سمجھے لیکن دشمن نے شائد دیواروں پر اشتہاروں کو زیادہ ہی سنجیدہ لے لیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More