کیا تحریک انصاف کی کوششوں سے نئی وکلا تحریک کھڑی ہو گی؟

اردو نیوز  |  Mar 30, 2023

پاکستان تحریک انصاف سیاسی میدان میں ہر وہ حربہ آزما رہی ہے جس میں جلد انتخابات کا ان کا مطالبہ کسی طرح پورا ہو جائے۔  سیاسی صورت حال جس نہج پر پہنچ چکی ہے پی ٹی آئی کی زیادہ امید اب عدالتوں اور پھر دوسرے نمبر پر وکلا تنظیموں سے ہے۔

اس بات کا برملا اظہار تحریک انصاف کی قیادت گاہے بگاہے کر رہی ہے۔ لاہور میں بدھ کے روز ہونے والا آل پاکستان وکلا کنونشن اس سلسلے کی ہی ایک کڑی سمجھی جا رہی ہے۔

سپریم کورٹ بار اور لاہور ہائی کورٹ بار کے زیر انتظام ہونے والا کنونشن بظاہر تحریک انصاف کی چھتری تلے نہیں تھا تاہم کنونشن میں پاس کی جانے والی قرارداد میں وہی مطالبات ہیں جو تحریک انصاف پہلے ہی دوہرا رہی ہے۔

اس کنونشن کی سیٹلائٹ اور انٹرنیٹ کی لائیو سٹریمنگ البتہ تحریک انصاف کی ٹیم ہی کر رہی تھی۔ وکلا کنونشن نے پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات وقت پر کرانے کی قرار داد منظور کی۔ 

قرار داد آل پاکستان وکلا نمائندہ کنونشن میں سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار صباحت رضوی نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ وکلا کنونشن انتخابات ملتوی کرنے کی مذمت کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے پر عمل کرے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کو آئینی مدت سے تجاوز کرکے انتخابات ملتوی کرنے کا اختیار نہیں۔

سپریم کورٹ کے ججز پر سیاسی مفادات کے لیے حملے کی مذمت کی جاتی ہے۔ قرارداد میں نشاندہی کی گئی کہ وکلا سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافات پر پریشان ہیں۔

اس طرح کے وکلا کنونشنز کی داغ بیل افتخار چوہدری کے دور میں اس وقت شروع ہوئی جب ان کو معزول کیا گیا اور پھر کئی سال کی وکلا تحریک کے بعد بالآخر افتخار چوہدری بحال ہو گئے۔

ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا تحریک انصاف کے مطالبات کا احاطہ کرنے والا وکلا کنونشن ایک نئی تحریک کا آغاز ہے؟ اس سوال کا جواب خود اسی کنونشن سے ڈھونڈا جا سکتا ہے۔

اس وکلا کنونشن میں زیادہ متحرک بار ایسوسی ایشنز وہ ہیں جن میں آجکل تحریک انصاف کے حمایت یافتہ وکلا گروپس ہی برسر اقتدار ہیں۔

ان میں سپریم کورٹ بار، لاہور ہائی کورٹ بار، لاہور کی ضلعی بار اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز شامل ہیں۔

ان تمام بار ایسوسی ایشنز میں پروفیشنل گروپ اقتدار میں ہے جس کی سربراہی تحریک انصاف کے راہنما حامد خان کرتے ہیں۔

کنونشن میں حکومت کی طرف سے لائے گئے عدالتی اصلاحات کے بل پر شدید تنقید کی۔ تاہم حامد خان جب تقریر کرنے کے لیے آئے تو انہوں نے کہا کہ ’وکلا کسی سیاسی جماعت کے نہیں آئین کے نمائندے ہیں اور نہ ہی کسی جج کی ذات کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں بلکہ ادارے کیلئے کھڑے ہیں۔‘

انہوں نے عدلیہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’چیف جسٹس پاکستان کو کوشش کرنی چاہیے کہ سب ججز کو اکٹھا کریں۔ آئین کے لیے ججز اکٹھے ہوں اور اختلافات کو دور کریں۔ آئین کا تحفظ کریں۔ آئین کا تحفط وقت کی ضرورت ہے وکلا تنظیموں کو کسی جماعت کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More