پاکستان میں رمضان کا چاند ہمیشہ سے ایک معمہ رہا ہے، جدید سائنسی طریقوں اور درجنوں علما کی موجودگی میں بھی رمضان اور عید کا چاند ڈھونڈنا انتہائی مشکل کام سمجھا جاتا ہے لیکن 3 صدیاں قبل چاند دیکھنا انتہائی آسان تھا۔
جدید سائنسی ایجادات کے بعد بھی پاکستان میں ہر سال مختلف مکاتب فکر کے علما رمضان اور عیدالفطر کی مختلف تاریخیں مقرر کرتے ہیں جس کے باعث اکثر اوقات ملک میں لوگ ایک وقت میں عید نہیں مناتے۔
اس سال بھی رمضان کے چاند کا اعلان انتہائی تاخیر سے ہوا جس کی وجہ سے لوگوں کو تراویح اور سحری کی تیاری میں شدید مشکلات درپیش آئیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کے مطابق سندھ کے قدیم شہر محراب پور کے علاقے ہالانی میں ایک قدیم مسجد جسے غلام عبد النبی کلہوڑو نے 350 سال پہلے تعمیر کروایا تھا اس کے محراب میں دائیں اور بائیں جانب دو چھوٹی چھوٹی کھڑکیاں بنی ہوئی ہیں۔
پرانے دور میں ان کھڑکیوں سے ایک میں 29 ویں دن کا چاند اور دوسری کھڑکی سے 30 ویں دن کا چاند دیکھا جاتا تھا۔ کہتے ہیں کہ جیسے ہی مغرب کے وقت آپ ان کھڑکیوں کی سیدھ میں دیکھیں گے تو فوراً چاند دکھائی دینے لگتا ہے۔
آپ کو اپنی نظر بھٹکانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ انہی دو چھوٹے محرابوں کی وجہ سے اس مسجد کو محراب والی مسجد کے نام سے پکارا جاتا ہے۔