خیبر پختونخوا میں بلند چوٹیوں کا سمٹ، کوہ پیماؤں کے لیے سرکاری فیس معاف 

اردو نیوز  |  May 13, 2025

خیبر پختونخوا حکومت کا رواں سال 2025 کے کیلنڈر ایونٹ میں سیاحت کو تریچ میر چوٹی کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ چترال کے اس پہاڑ کو سر کیے جانے کی پلاٹینیم جوبلی کی خوشی میں کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے ایڈونچر ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے اس دوران مختلف سرگرمیوں کے انعقاد کا فیصلہ بھی کیا ہے جس میں سب سے پہلے کوہ پیماؤں کے لیے رائلٹی فیس معاف کرنے کا اعلان ہے اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے مطابق دو سال کے لیے کوہ پیماؤں کے لیے فیس معاف کر دیا گیا ہے جس میں خیبر پختونخوا میں ہندوکش پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹیاں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس رینج کی سب سے اونچی چوٹی تریچ میر کو پہلی بار سنہ 1950 میں سر کیا گیا تھا۔

ڈی جی ٹورازم اتھارٹی کا کہنا تھا کہ سال 2025 میں تریچ میر کو سر کیے جانے کی 75ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں کوہ پیمائی کو فروغ دینے کے لیے فیس معافی کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی اقدام سے خیبرپختونخوا خصوصا چترال میں ایڈونچر ٹورازم کو فروغ ملے گا۔

ترجمان کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی سعد بن اویس نے اردو نیوز کوبتایا کہ کوہ ہندوکش سلسلے میں تریچ میر 7708 میٹر، نوشاک چوٹی 7692 میٹر، کویو زوم، بونی زوم، اور ہندوراج چوٹی موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان چوٹیوں میں مہم جوئی کے لیے حکومت کو فیس ادا کرنا پڑتی ہے جو 2500 ڈالر سے لے کر 4000 ڈالر ہے مگر اب یہ فیس معاف کر دی گئی ہے۔

ترجمان ٹورازم اتھارٹی کے مطابق تریچ میر چوٹی کی پلاٹینیم تقریبات میں رواں سال تریچ میر بیس کیمپ میں میلہ سجایا جائے گا جس میں پاکستان سمیت دنیا کے تمام کوہ پیماوں کو دعوت دی جا رہی ہے۔

’ان اقدامات کا مقصد ایڈونچر ٹورازم کے لیے مواقع فراہم کرنا ہے کیونکہ ہمارے صوبے میں بلند ترین چوٹیاں موجود ہیں مگر گزشتہ 2 دہائیوں سے حالات کی وجہ سے مہم جوئی نہیں کی گئی لہذا اب کوشش ہے کہ ان چوٹیوں کو دنیا کے کوہ پیماؤں کو دکھائیں۔‘

ہندوکش ایکسپلورر کے سی ای او صاحب عرفان نے بتایا کہ سات ہزار میٹر سے اونچی تین چوٹیاں تریچ میر، استرونال اور نوشاک اپر چترال میں واقع ہیں جبکہ چھ ہزار میٹر بلندی والی 40 سے زائد چوٹیاں موجود ہیں مگر رائلٹی فیس کی وجہ سے کوہ پیما نہیں آتے تھے۔

’گزشتہ سال جاپانی کوہ پیماؤں نے تریچ میر مہم جوئی کے لیے رائلٹی فیس جمع کرائی تھی۔ وہ بھی بہت مشکل سے مان گئے تھے۔‘ 

کوہ ہندوکش سلسلے میں تریچ میر 7708 میٹر اور نوشاک چوٹی 7692 میٹر بلند ہے۔ فائل فوٹو: پامیر ٹائمزہندوکش ایکسپلورر کے سی ای او صاحب عرفان نے بتایا کہ ’ہم نے محکمۂ سیاحت کو رائلٹی فیس معاف کرنے کی تجویز دی تھی جس کا مقصد ہماری چوٹیوں کو دنیا کے کوہ پیماؤں کو سمٹ کروانا ہے تاکہ ایڈونچر ٹورازم کے راستے کھل سکیں۔‘

انہوں نے مزید کہا ’اگر ایک بار ان چوٹیوں کی سمٹ کا سلسلہ شروع ہو جائے اور غیرملکی کوہ پیماؤں کی توجہ حاصل ہو جائے تو بے شک حکومت رائلٹی فیس 8 ہزار ڈالر کر دے۔‘

صاحب عرفان کے مطابق نیپال میں سمٹ کے لیے 12 ہزار ڈالر چارج کیے جاتے ہیں لیکن وہاں کوہ پیماؤں کے لیے ویزہ پراسیس اور سمٹ این او سی کے لیے سہولیات موجود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے ملک میں کوہ پیمائی کے لیے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں تاہم حکومتی سرپرستی اگر حاصل ہو جائے تو وہ دن دورنہیں جب دنیا کے کوہ پیما پاکستان کا رخ کریں۔‘

واضح رہے خیبر پختونخوا کے ضلع اپر چترال میں تریچ میر سلسلہ کوہ ہندوکش اور چترال کی اونچی چوٹی ہے، یہ سطح سمندر سے 7708 میٹر یعنی 25,289 فٹ بلند ہے۔

اس چوٹی کو سب سے پہلے 1950ء میں ناروے کے مہم جوؤں نے سر کیا تھا۔ تریچ میر کو مقامی لوگ ’پریان زوم‘ یعنی ’پریوں کا پہاڑ‘ بھی پکارتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More