دنیا میں آج تک سنا جاتا ہے کہ استاد روحانی باپ ہوتا ہے۔ پر کیا یہ الفاظ " تم اسکول آتی نہںک، پتا نہیں کہاں جاتی ہو" کیا کوئی استاد بول سکتا ہے وہ بھی ایک لڑکی کو۔
جی ہاں بالکل ایسا ہی ہمارے اس پاکستان میں ہوا ہے۔ یہ بچی نویں کلاس کی طلبہ ہے جس کا نام زوہا معروف بتایا جا رہا ہے۔
اس وقت اس بچی کا آخری خط سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں وہ اپنے والدین سے مخاطب ہو کر کہہ رہی ہے کہ میں کبھی نہیں چاہتی تھی کہ آپ کا سر میری وجہ سے جھک جائے بلکہ چاہتی تھی کہ آپکو مجھ پر فخر ہو۔
مگر اب مجھ سے استاد شاہد اور شہزاد کی یہ باتیں برداشت نہیں ہو رہیں جو انہوں نے مجھے سب کے سامنے سنائی ہیں۔
یہ کہتے ہیں کہ تم پتا نہیں کہاں جاتی ہوں اور اسکول تو آتی نہیں۔ اب میرے نزدیک آپ کی عزت بہت عزیز ہے پاپا، اس لیے یہ قدم اٹھانے جا ر ہی ہوں ہو سکے تو مجھے معاف کردینا، آخری مرتبہ آپکو بس میری موت پر دکھ ہو گا۔
ساتھ ہی ساتھ اپنے بہن بھائیوں کو بھی کہہ ڈالا کہ ہمیشہ ایسا کام کرنا کہ جس پر پاپا کو آپ پر فخر ہو،میرے جیسے نہیں بننا، خدا حافظ۔
مزید یہ کہ اللہ پاک کے کرم سے بچی بچ گئی ارو اسپتال میں زندگی و موت کی جنگ لڑ رہی ہے جبکہ والدین کا کہنجا ہے کہ انہوں نے دونوں اساتذہ کے خلاف تھانے میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔