بینچ سے علیحدگی، جسٹس مندوخیل نے ہاتھ سے تین جملے لکھے اور چلے گئے

اردو نیوز  |  Mar 31, 2023

ملک کے دو صوبوں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا تعین کرنے والا پاکستان کی سپریم کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے۔ اس بار جسٹس جمال خان مندوخیل نے مقدمہ سننے سے معذرت کر لی۔ 

جمعے کو دن ساڑھے گیارہ بجے مقدمے کی سماعت طے تھی تاہم ساڑھے دس بجے عدالت سے ایک سرکلر جاری کر دیا گیا۔ 

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس سرکلر کے ذریعے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان کے اُس فیصلے کی حیثیت کو ختم کیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے سوموٹو نوٹس لینے اور بینچز کی تشکیل کے اختیار کو ریگولیٹ کیے جانے تک ازخود نوٹس کے مقدمات کی سماعت روک دی جائے۔ 

دن ساڑھے گیارہ بجے جب کمرہ عدالت میں ججز کی آمد کا انتظار کیا جا رہا تھا تب سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ روز کی کارروائی کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔  

اس حکم نامے میں کہا گیا کہ 29 مارچ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل بینچ نے سوموٹو اختیار کے حوالے سے فیصلہ جاری کیا جس کے بعد پانچ رکنی بینچ میں شامل جسٹس امین الدین خان نے الیکشن کی تاریخ کے تعین کے مقدمے کی سماعت سے خود کو الگ کر دیا۔ 

چیف جسٹس کے دستخطوں سے جاری اس کورٹ آرڈر کے مطابق دو ساتھی ججز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کی رائے ہے کہ جسٹس امین الدین کے بینچ سے الگ ہونے کے باوجود عدالتی کارروائی پر اثر نہیں پڑے گا۔ 

یہ تحریری حکم نامہ سامنے آنے کے بعد جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس پر ہاتھ سے تین جملے لکھے۔ 

انہوں نے لکھا کہ ’جاری کیا گیا گزشتہ روز کی کارروائی کا حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا اور نہ ہی اس کے بعد چیف جسٹس نے مجھ سے اس پر مشاورت کی۔ تاہم اس فیصلے کے اثرات کو عدالت میں دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔‘ 

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کیس سن رہا تھا۔ فوٹو: سپریم کورٹابھی عدالت میں موجود رپورٹر گزشتہ روز کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے اختلافی نوٹ کو پڑھ ہی رہے تھے کہ کمرہ عدالت میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دیگر تین ججز داخل ہوئے۔

چاروں ججز کے نشستوں پر بیٹھتے ہی اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالت کے روسٹرم پر آ گئے۔ 

جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اس سے پہلے وہ دلائل کا آغاز کریں وہ بات کرنا چاہیں گے۔ 

جسٹس جمال مندوخیل جو اس بینچ میں دیگر ججز کے سب سے دائیں بیٹھے تھے، نے کہا کہ گزشتہ روز کی عدالتی کارروائی کے بعد وہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے 'آرڈر آف دی ڈے‘ کے منتظر تھے اور تین بجے تک اپنے چیمبر میں موجود رہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مقدمے اور بینچ کے حوالے سے چیف جسٹس نے مشاورت نہیں کی اور گزشتہ روز کی کارروائی کا آرڈر اب ملا ہے۔

’شاید آرڈر لکھواتے وقت مجھے سے مشاورت کی ضرورت نہیں تھی یا مجھے اس قابل نہیں سمجھا گیا۔‘ 

جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل منصور اعوان کو ہدایت کی کہ وہ گزشتہ روز کی کارروائی کے تحریری حکم نامے کو پڑھیں۔  

جسٹس امین الدین کے بعد جسٹس جمال مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کر لی تھی۔ فوٹو: اے ایف پیاٹارنی جنرل نے عدالتی حکم پڑھا تو اس کے بعد جسٹس جمال مندوخیل نے اُن سے کہا کہ وہ اختلافی نوٹ بھی پڑھ لیں۔ 

اس کے بعد جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ اس بینچ میں شامل ہونے اور مقدمے کی سماعت کے لیے ’مِس فٹ‘ ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ادارے پر رحم کرے۔ اور یہ بینچ ہو یا کوئی بھی اور بینچ بنے تو ایسا فیصلہ دے جو سب کو قبول ہوں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ وہ اور دیگر سب بھی آئین کی پابندی کے خواہاں ہیں اور سب کو آئین کا پابند رہنا چاہیے۔ 

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وہ ساتھی جج جسٹس جمال خان مندوخیل کے شکر گزار ہیں جنہوں نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا ہے۔ 

چیف جسٹس نے عدالت سے اٹھتے ہوئے کہا کہ شاید یہ بینچ دوبارہ تشکیل دینا پڑے۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More