جنگ زدہ یوکرین کے لیے 15 ارب ڈالر کا آئی ایم ایف پروگرام منظور

اردو نیوز  |  Apr 01, 2023

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جنگ سے متاثرہ ملک یوکرین کے لیے 15 ارب 60 کروڑ ڈالر کے پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔ یہ رقم یوکرین کو اگلے چار سال کے دوران قسطوں میں ملے گی۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو منظور کیا گیا آئی ایم ایف کا یہ قرض پیکج اس عالمی معاونت کے پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت گزشتہ 13 ماہ سے روس کے حملے سے متاثرہ ملک کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے 115 ارب ڈالر دیے جانے ہیں۔

قبل ازیں جمعے کو تین امریکی حکام نے کہا تھا کہ یوکرین کی روس کے خلاف لڑائی کے لیے 2.6 بلین ڈالر کے امریکی فوجی امدادی پیکج کا اعلان متوقع ہے جس میں فضائی نگرانی کے ریڈار، اینٹی ٹینک راکٹ اور ایندھن کے ٹرک شامل ہو سکتے ہیں۔ 

ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار نے بتایا کہ وزیر خارجہ بلنکن اگلے ہفتے برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے دوران ’توانائی کو ہتھیار بنانے‘ کی روس کی کوششوں کی مزاحمت اور یوکرین کی جوابی کارروائی کی حمایت کریں گے۔

دوسری جانب صدر پوتن کی خارجہ پالیسی کا تازہ ترین نظریہ پیش کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اُن کے ملک کو ’غیر دوست ریاستوں‘ کی طرف سے اپنی سلامتی اور ترقی کے لیے ’موجود خطرات‘ کا سامنا ہے۔

ادھر بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ روس ضرورت پڑنے پر اُن کے ملک میں بین البراعظمی جوہری میزائل بھی رکھ سکتا ہے۔

روس نے پہلے ہی بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

منظور کیا گیا آئی ایم ایف کا یہ قرض پیکج اس عالمی معاونت کے پروگرام کا حصہ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیجنگ کی صورتحالعلاقائی گورنر نے کہا کہ جمعرات کو دیر گئے مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف میں کم از کم چھ روسی میزائلوں نے عمارتوں کو نشانہ بنایا اور حکام ہونے والے نقصان اور جانی نقصان کے بارے میں تفصیلات جمع کر رہے ہیں۔

یوکرین کی دفاعی اشاعت ڈیفنس ایکسپریس کے ڈائریکٹر کے دعوے کے مطابق ملک کے مشرقی محاذ قصبے باخموت کے مضافات میں روسی فوجیوں کی پیش قدمی روک دی گئی ہے۔

روئٹرز خبر رساں ایجنسی کے مطابق میدان جنگ سے آنے والی اطلاعات کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More