کچھ ان کہی اور قدسیہ علی: ’بیٹا اچھی لگ رہی ہو، تھوڑا سا وزن کم کر لو تو اچھی جگہ رشتہ کروا دوں تمھارا‘

بی بی سی اردو  |  Apr 11, 2023

BBC

پاکستانی اداکارہ قدسیہ علی کو انڈسٹری میں قدم رکھے ابھی تین سال ہی ہوئے ہیں لیکن اپنے ہر پراجیکٹ میں وہ اپنا کام منوانے میں کامیاب رہی ہیں۔ شاید اس کی وجہ اُن کی منفرد شخصیت ہے جو شوخ و چنچل ہونے کےساتھ خوبصورتی کے لگے بندھے سٹینڈرز سے الگ ہے یا اُن کے پراجیکٹس جس میں وہ حقیقی زندگی میں پائی جانے والی مڈل کلاس ماڈرن لڑکی کی بخوبی نمائندگی کرتی ہیں اور عام لڑکیاں اُن سے فورا کنیکٹ کر جاتی ہیں۔

فی الحال وہ ڈرامہ سیریل ’کچھ ان کہی‘ میں تانیہ کا کردار نبھا رہی ہیں۔ اس ڈرامہ میں ہر کردار کی اپنی ایک کہانی ہے جس کے ذریعے معاشرے میں پائے جانے والے سٹیریوٹائپ یا گھسے پٹے دقیانوسی خیالات پر ہلکے پھلکے انداز سے تنقید کی گئی ہے۔

ڈرامہ سیریل ’کچھ ان کہی‘ کو ندیم بیگ نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اداکار اور ڈرامہ نگار محمد احمد نے لکھا ہے جبکہ اس کی کاسٹ میں سجل علی، بلال عباس، وینزے احمد، اسما عباس، ارسا غزل، میرا سیٹھی، عدنانصمد خان، شہریار منور، بابر علی، علی سفینہ، عروسہ صدیقی، محمد احتشام الدین اور ثاقب سُمیر جیسے اداکار کام کر رہے ہیں۔

گاما پہلوان میری طرح کیوٹ تھا کیا؟

قدسیہ علی نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ جب انھیں ڈرامہ سیریل ’کچھ ان کہی‘ میں تانیہ کا کردار آفر ہوا تو وہ خوشی سے پھولے نہ سمائیں۔

’میرا پہلا سوال تھا کہ اس کی کاسٹ میں اور کون کون ہے۔ پھر جب مجھے بتایاگیا کہ اب تک بلال عباس اور سجل علی ہیں تو میں بہت زیادہ پُرجوش ہو گئی تھی۔‘

تانیہ کے کردار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اُس لڑکی کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ بے خوف ہے اور اُس کو کسی چیز کا ڈر نہیں ہے۔ وہ جو ہے وہ اُس کو قبول کرتی ہے۔

’خصوصاً جو میرا کردار ہے اس ڈرامے میں کہ وہ بہت کھاتی ہے، اسے کھانا پسند ہے اور اُسے اپنے آپ سے پیار ہے۔ اُسے فرق نہیں پڑتا کہ اُس کی اماں اُسے گاما پہلوان بول رہی ہیں،اماں اُس کو باتیں سُنا رہی ہیں لیکن وہ اُس سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔وہ اِس طرح کہتی ہے کہ گاما پہلوان میری طرح کیوٹ تھا کیا؟ اورآگے سے بات بدل دیتی ہے۔ اماں بولتی ہیں کہ یہ لڑکی نہیں بدلے گی۔‘

تانیہ کے کردار کی توجیح دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہمارے ہاں عمومی طور پر لڑکیاں گھبراتی ہیں، خاص طور پر جو اوور ویٹ ہوتی ہیں یا جن کا تھوڑا سا زیادہ وزن ہوتا ہے، تو وہ اس چیز کو قبول کرنے میں گھبرا رہی ہوتی ہیں، لیکن میں تانیہ کے کردار سے اس لیے اتنا جُڑ پاتی ہوں کہ وہ بے خوف ہے۔‘

قدسیہ علی نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ محمد احمد صاحب نے اُنھیں دیکھ کر تانیہ کا کردار لکھا تھا اور وہ عام زندگی میں خود بھی تانیہ جیسی ہیں۔

’ڈرامے میں تانیہ کو دیکھیں تو اُس کا سب سے قریبی دوست ایک لڑکا ہے جو کہ ڈراموں میں دِکھائی جانے والی ایک نئی چیز ہے یعنی ایک لڑکے اور لڑکی کی دوستی۔ کیونکہ ہمارے ہاں اس چیز کو نہیں مانا جاتا، اگر کسی ریسٹورنٹ میں ایک لڑکا اور لڑکی دیکھے جاتے ہیں تو کسی بھی بندے کو پہلا خیال یہی آتا ہے کہ اچھا یہ دونوں ساتھ ہیں تو لازماً ایک دوسرے کو پسند کرتے ہوں گے۔ کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ دوست بھی ہو سکتے ہیں، بچپن کے دوست ہو سکتے ہیں، کزنز ہو سکتے ہیں، فیملی فرینڈز ہو سکتے ہیں، میرا خیال ہے کہ اسے اب بدلنے کا وقت آ گیا ہے۔‘

’بائیک چلی نہیں بلکہ سیدھا اُڑی‘

’کچھ ان کہی‘ کے سیٹ پر ماحول کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سب مل کر کھاتے تھے اور ایک دوسرے سے شیئر کرتے تھے جو کہ عام طور پر نہیں ہوتا۔ قدسیہ کا کہنا تھا کہ ڈرامہ میں جو اپنائیت نظر آ رہی ہے وہی سیٹ پر ہوا کرتی تھی۔

سیٹ پر قدسیہ نے بائیک چلانا سیکھی اور یہ مناظر آگے آنے والی قسطوں میں پیش کیے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ سین کے لیے اُنھیں کوئی اور بائیک ملی جس کا ایکسیلیٹر ڈھیلا تھا اور اُن سے ایک چھوٹا سا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔اس واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے وہ مستقل ہنستی رہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’یہاں تو شادی کے لیے ہر کسی کو اٹھارہ، انیس سال کی لڑکی چاہیے‘

فاطمہ آفندی: ’فلموں میں سکِن دکھانی پڑتی ہے لیکن میری کچھ حدود ہیں‘

عمران خان کی بھانجی کا ’ڈائیلاگ‘ جو جمائما خان نے ارینج میرج پر بنائی گئی اپنی فلم میں شامل کیا

’بائیک کے پیچھے علی (اداکار عبداللہ عابد ملک) بیٹھا ہوا تھا، آگے میں بیٹھی تھی، ایکشن ہوا اور میں نے بائیک چلائی ہے اور وہ بائیک چلی نہیں بلکہ سیدھا اُڑی۔ یہ تو شکر ہے کہ میرا پیر بریک اور کلچ پر تھا، عبداللہ تو پیچھے ہی گر گیا تھا لیکن اُس وقت مجھے تھوڑی سی پیر میں چوٹ لگ گئی تھی۔‘

انھوں نے بتایاکہ انھوں نے ندیم بیگ سے اس منظر کی فوٹیج مانگ لی تاکہ اُسے وہ یادگار کے طور پر رکھ سکیں۔

’بھلے میں تم سے چھوٹی ہوں لیکن بولو گے تم مجھے باجی‘

ڈرامہ میں تانیہ اور شکیل کی نوک جھونک کو ناظرین کافی انجوائے کرتے ہیں۔ شکیل کا کردار اداکار عدنان صمد خان نے نبھایا ہے جو تانیہ کے کزن ہیں اور تانیہ کے والد سے جائیداد میں اپنا حصہ لینے کے لیے آئے ہیں اور اُنہی کے گھر میں قیام کرتے ہیں۔ تاثر یہی ہے کہ تانیہ اور شکیل کے کرداروں میں محبت ہو جائےگی لیکنڈرامہ میں یہ ابھی واضح نہیں ہوا۔

’کیونکہ وہ ایسی لڑکی ہے جس کا شادی وادی کا کوئی پلان نہیں ہے۔ وہ فلم میکنگ میں ہے، پڑھنا ہے اُس نے آگے اور آگے ظاہر ہے سٹوری جیسے آپ دیکھیں گے تو آپ کو سمجھ آئے گا کہ کیوں وہ اِن چیزوں سے اتنا دور ہے۔ وہ اپنے کزن سے شادی کرنے کے بجائے، اُن چیزوں کے بارے میں زیادہ پُراعتماد ہے جو وہ چاہتی ہے اپنی زندگی میں۔ لیکن لوگ پھر بھی یہ بات کہہ رہے ہیں کہ شکیل کے ساتھ اِس کا ٹریک ہے تو وہ خیر آگے آپ لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’تانیہ بھی پُراعتماد ہے اور شکیل بھی۔ اُس (شکیل) کے ہکلانے کا مسئلہ ہے لیکن وہ اُسے اون کرتا ہے۔ اُس کی جو ایک نوک جھونک لگی ہوتی ہے تانیہ کے ساتھ وہ اسی وجہ سے کہ اُس کو یہ بات پتا ہے کہ اُس (تانیہ) کو فرق نہیں پڑنا، اور کہیں نہ کہیں وہ اس بات سے متاثر بھی ہو رہا ہے۔‘

اپنی پسندیدہ میم کے بارے میں بات کرتے ہوئے قدسیہ نے کہا کہ ’میری پسندیدہ تھی کہ جب آپ کا کزن آپ کو پسند کرنے لگ جائے۔ اِس طرح کی کچھ ایک میم بنی تھی، اُس والے سین پر جب میں اُس (شکیل) کو کہتی ہوں کہ خبردار جو تم نے مجھے تانیہ بولا تو، تانیہ باجی بولو بھلے میں تم سے چھوٹی ہوں لیکن بولو گے تم مجھے باجی۔‘

’تھوڑا سا وزن کم کر لو تو اچھی جگہ رشتہ کروا دوں تمھارا‘

کچھ ان کہی میں قدسیہ علی کے کردار تانیہ کو اپنی ماں کی طرف سے ہی فیٹ شیمنگ کا سامنا رہتا ہے جسے وہ ہنستے مسکراتے ٹال جاتی ہے۔ قدسیہ اس موضوع پر کھل کر بات کرتی رہی ہیں کہ کس طرح یہ لڑکیوں کی نقسیات کو اثر انداز کرتا ہے۔ البتہ بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں ان کا مؤقف تھا کہ اب وہ یہ بات دہرانا نہیں چاہتیں کیونکہ لوگ کہیں گے کہ وہ بار بار اسی بارے میں بات کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میرے لیے یہ مسئلہ نہیں ہے، کبھی بھی نہیں تھا۔ اور مجھے لگتا ہے کہ باڈی شیمنگ صرف موٹی لڑکیوں کے لیے نہیں ہوتی، پتلی لڑکیوں کے لیے بھی ہوتی ہے۔‘

ایک مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’کسی بھی خاندان کی شادی میں آپ چلے جائیں تیار ہو کر، سب سے پہلے آپ کے رشتہ داروں میں جو آپ کی آنٹیاں ہوتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ بیٹا اچھی لگ رہی ہوں، تھوڑا سا وزن کم کر لو تو اچھی جگہ رشتہ کروا دوں تمھارا۔ یہ براہِ راست باڈی شیمنگ ہے۔ کیونکہ یہ اُس کی چوائس نہیں ہے۔ کتنی لڑکیاں ہوتی ہیں جو مایوس ہو جاتی ہیں۔ ڈپریشن میں چلی جاتی ہیں۔‘

وہ خود بھی آج کل جِم سے ورک آؤٹ کی بہت سی ویڈیوز پوسٹ کرتی ہیں۔ میں نے جاننا چاہا کہ کہیں اب اُن کو اپنے پیشے کا دباؤ تو محسوس نہیں ہوتا تو جھٹ سے بولیں ایسا نہیں ہے۔

’مجھے اس چیز سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا ہے۔جب میرا دل چاہتا ہے میں خوب کھانا شروع کر دیتی ہوں، جب میرا دل چاہتا ہے میں صحت مند کھانا کھانا شروع کر دیتی ہوں۔ جب میرا دل چاہتا ہے میں جم چلی جاتی ہوں۔ جو میرا کرنے کو دِل چاہتا ہے میں وہ کرتی ہوں۔ جس طرح کروں، کسی کے کہنے پر نہیں کرتی۔‘

’خبردار جو تم نے میرے بالوں کو چھیڑا‘

قدسیہ کا خیال ہے کہ اب انڈسٹری میں بیوٹی سٹینڈرز بدل رہے ہیں۔ کرلی (گھنگریالے) بالوں پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’اصل میں ہمارے ہاں لوگوں کو پتا نہیں ہے کہ کرلی بالوں کی قسم کتنی منفرد ہے۔پوری دنیا میں گیارہ فیصد لوگوں کے کرلی بال ہیں۔گیارہ فیصد تو خوش قسمت ہوا لیکن چونکہ یہ نایاب ہیں تو اسی لیے بھی لوگ سمجھ نہیں پاتے۔‘

’مجھے میک اپ وغیرہ میں اتنا ٹائم نہیں لگتا۔ میں ہمیشہ ٹائم پر ہوتی ہوں سیٹ پہ۔ بس میرے بالوں کو کوئی نا چھیڑے۔ میک اپ آرٹسٹ کہیں تو میں کہہ دیتی ہوں کہ خبردار جو تم نے میرے بالوں کو چھیڑا۔ اُن کا میں ایک بچے کی طرح خود خیال رکھتی ہوں۔‘

سجل علی سے دوستی اور شائقین کا فیڈ بیک

کچھ ان کہی میں قدسیہ علی نامور اداکارہ سجل علی کی بہن کا کردار کر رہی ہیں۔ سکرین پر اِن دونوں بہنوں کے درمیان ایکے اور دوستی کو کافی سراہا جا رہا ہے۔ قدسیہ اکثر اپنے انسٹا پر سجل علی کے ساتھ ویڈیوز پوسٹ کرتی ہیں۔

قدسیہ نے ایک واقعہ یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایک بار ہم سین کر رہے تھے کہ میں لائن بھول گئی۔سجل نے مجھے تنگ کرنے کےلیے بولا کہ بیٹا یاد کر لیتے نا لائن۔ اسی کے دوسرے کٹ میں سجل بھول گئی۔ میں نے آگے سے بولا اب کیا ہوا، یاد کر لیتے تھے نا بیٹا۔ مجھے کہتی ہے ماں کے سامنے بولوں گی۔ لیکن وہ بہت پیاری ہے ہم لوگوں کی اس طرح کی چیزیں چلتی رہتی ہیں۔‘

سجل علی کے بارے میں قدسیہ کا کہنا تھا کہ ’وہ بہت عاجزانہ طبیت رکھتی ہیں۔میں اتنی خوش قسمت ہوں کہ مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے جو کہ آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ نے آگے کیسے چلنا ہے۔ بہت لوگ ہوتے ہیں جو آپ کو بتانا پسند بھی نہیں کرتے۔ آپ سے بات کرنا پسند نہیں کرتے۔ لیکن سجل کوئین ہے۔‘

انھوں نے خدا کا شکر ادا کیا کہ انھیں مداحوں کی طرف سے بہت اچھا فیڈ بیک مل رہا ہے۔

’مجھے بہت ڈی ایمز (ڈائریکٹ میسیج) آتے ہیں۔ خصوصی طور پر انڈیا سے، بنگلہ دیش سے اور برطانیہ سے بہت میسیجز آتے ہیں کہ وی لو یو۔ وی لو دا کونفیڈینس یو ویئر۔ پلیز ایسی ہی رہنا چینج مت ہونا۔ سجل کے کتنے ہی فینز ہیں جو مجھے میسیج کر رہے ہوتے ہیں کہ تانیہ کی اور عالیہ کی بونڈنگ بہت اچھی ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More