یو یو ہنی سنگھ: ایک میوزک سٹار کا کامیابی سے گمنامی تک کا سفر اور اب دوبارہ واپسی کی بازگشت

بی بی سی اردو  |  Apr 26, 2023

Getty Images

یو یو ہنی سنگھ۔ یہ نام اُس گلوکار کا ہے جو موسیقی کے اُفق پر سورج کی طرح چمکا لیکن پھر اس پر برسوں تک گرہن لگا رہا۔ لیکن اب یہ ’دیسی فنکار‘ ایک بار پھر سے اپنی تابناکی پھیلانے کے لیے تیار ہے۔

اگر آپ ریپ میوزک کے مداح ہیں تو یہ تقریباً ناممکن ہے کہ ہنی سنگھ کے گائے گانے آپ کی پلے لسٹ میں نہ ہوں۔ یہ بات بھی آپ کے لیے حیرانی کا باعث ہو گی کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران نہ تو ہنی سنگھ کا کوئیہٹ گانا سامنے آیا اور نہ ہی وہ عوام میں نظر آئے۔

بلکہ اس دوران ان سے متعلق صرف منفی خبریں ہی منظر عام پر آتی رہیں۔ لیکن اب ہنی سنگھ واپسی کر رہے ہیں اور انھوں نے اپنی واپسی کا نام ’ہنی سنگھ 3.0‘ رکھا ہے۔

بی بی سی کے لیے نین دیپ رکشت نے ہنی سنگھ سے خصوصی بات کی ہے اور ان سے میوزک انڈسٹری میں آنے، بیماری سے نبرد آزما ہونے، ذاتی زندگی اور موسیقی کی دنیا میں واپسی سے متعلق کئی سوالات کیے۔

ہنی سنگھ نے اپنے کئی پرانے انٹرویوز میں یہبتایا ہے کہ انھیں بچپن سے ہی موسیقی کا شوق تھا۔

ہنی سنگھ کہتے ہیں کہ ’بچپن سے ہی موسیقی میں میری دلچسپی تھی۔ 13 سال کی عمر میں میں اپنے سکول کی پریئر (دعائیہ) کے دوران طبلہ بجاتا تھا۔ اس کے بعد طبلہ بند ہو گیا، لیکن گھر میں موسیقی کا اچھا ماحول تھا۔‘

'سنہ 1999 سے میں نے ہپ ہاپ سننا شروع کیا۔ اس کے علاوہ اے آر رحمان کو بہت سُنا۔ پھر مجھے ایسا ہی کچھ کرنے کا خیال آیا، لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کیسے کروں۔ میں نے 2003 میں انڈر گراؤنڈ ریپرز کے لیے بیٹس بنائیں۔ 2005 میں مجھے اشوک مستی کے ساتھ پہلی بار گانا کمپوز کرنے کا موقع ملا اور میں نے گانا ’کھڑکے گلاسی تیرے نال۔۔۔‘ گیت بنایا جو سپر ہٹ رہا لیکن اس کے بعد بھی میرے پاس کام نہیں تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ’اس کے بعد 2007 میں میں بطور میوزک ڈائریکٹر پنجاب منتقل ہو گیا، اس سے پہلے مجھے لکھنا نہیں آتا تھا، صرف میوزک بنانا جانتا تھا۔ پھر آہستہ آہستہ لکھنا شروع کیا، آہستہ آہستہ ریپ کرنا شروع کیا۔ البم ڈیزائن کرنا شروع کیا۔‘

ہنی سنگھ کا کہنا ہے کہ انھوں نے چھوٹی عمر میں کام کرنا شروع کیا اور ان کا کام کامیاب رہا اور چند ہی سالوں میں وہ پنجاب میں سٹار بن گئے۔ لیکن دہلی، ممبئی اور بڑے شہروں میں ان کی کوئی خاص پہچان نہیں تھی۔

اس کے بعد ہنی سنگھ نے خود کو لانچ کرنے کا فیصلہ کیا اور خود پر کام کرنا شروع کردیا۔

وہ کہتے ہیں: ’خود پر کام کرنے کے بعد، میں نے اپنا پہلا گانا ’براؤن رنگ‘ اور ’دکان چل پڑی‘ لانچ کیا۔ پھر تو ایک سے بڑھ کر ایک سپرہٹ گیت آتے چلے گئے۔‘

BBCیویو ہنی سنگھقسمت کا ستارہ کیسے چمکا

اپنے کریئر کے ابتدائی دنوں کے چیلنجز کے بارے میں ہنی سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ ’کچھ نیا کرنے کی کوشش‘ کرنا چاہتے تھے لیکن لوگ ان پر اعتماد نہیں کر رہے تھے اور کچھ نیا کرنے کے لیے ان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔

اسی تناظر میں ہنی نے دلجیت دوسانج سے متعلق ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ دلجیت کو بھی ان پر بھروسہ نہیں تھا۔

وہ کہتے ہیں: ’دلجیت 2009 میں اپنے البم کے لیے میرے پاس آئے تھے۔ انھوں نے مجھے بطور میوزک پروڈیوسر سائن کیا۔‘

ہنی سنگھ بتاتے ہیں: ’دلجیت کے ساتھ بات چیت کے دوران میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ اب تک جو کر رہے ہیں وہی کریں گے یا اگلے درجے کا کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ دلجیت بھی نیکسٹ لیول کا کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور البم کا نام بھی یہی رکھا۔ 2009 سے 2010 تک البم ڈیزائن کا کام ہوا اور اس میں ایک ہپ ہاپ گانا پنگارکھا گیا - ’پنگا‘ بعد میں کافی ہٹ ہوا لیکن البم ریلیز کے وقت دلجیت اسے ریلیز کرنے کو تیار نہیں تھے۔‘

’یو یو‘ نام کیسے ملا؟

اپنے نام کی کہانی کے بارے میں ہنی بتاتے ہیں: ’ہنی میرا عرفی نام ہے اور ’سنگھ‘ میری کنیت ہے۔ پہلے البم کے پچھلے حصے پر میوزک ڈائریکٹر کی ایک چھوٹی سی تصویر لگائی جاتی تھی اور اس پر اس کا نام ہوتا تھا۔ جب مجھے موسیقی دیتے پانچ سال گزر گئے اور مجھے پنجاب میں بہترین میوزک ڈائریکٹر کا ایوارڈ ملا تو میں نے محسوس کیا کہ اب مجھے اپنی پیکیجنگ کرنی چاہیے۔‘

وہ کہتے ہیں: ’اس کے بعد ’یو یو‘ نام جوڑ دیا گیا۔ یو یو ایک سلینگ تھا جس کا مطلب تھا ’آپ کا اپنا‘۔ وہ مجھے ایسے ہی پکارتے تھے اور یوں یہ نام پڑ گیا۔‘

Getty Imagesہنی سنگھ 3.0

ہنی سنگھ اپنی واپسی کو 3.0 کہہ رہے ہیں۔

وہ ’کھڑگے گلاسی‘ سے ’دیسی کلاکار‘ تک کے سفر کو اپنا پہلا پڑاؤ سمجھتے ہیں۔

اس کے بعد بالی وڈ میں سپر ہٹ گانے دینے کے باوجود اپنی ذاتی شناخت کو برقرار رکھنے میں کامیابی اور اس کے بعد بیماری اور مکمل طور پر بکھر جانے کو وہ دوسرا مرحلہ بتاتے ہیں اور اب وہ اپنی واپسی کو تیسرا مرحلہ بتا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لوگوں کو تھرکنے پر مجبور کرنے والے یو یو ہنی سنگھ

شاہ رخ کی سکیورٹی سخت اور ہنی سنگھ کی ناراضی

’بُرے دنوں میں اپنے لوگ ساتھ کھڑے رہے‘

ہنی سنگھ تقریباً پانچ سال تک گمنام رہے۔ لیکن ان کے لیے سب سے اچھی بات یہ تھی کہ ان کے قریبی عزیزوں نے انھیں کبھی نہیں چھوڑا۔

وہ کہتے ہیں: ’میرے مداح سات سال تک میرے ساتھ کھڑے رہے، انھوں نے ہی میری حوصلہ افزائی کی اور شاید یہی وجہ ہے کہ ہنی سنگھ 3.0 کے بارے میں سوچ پایا۔‘

ہنی سنگھ کہتے ہیں: ’جب میں نے ڈوپ، شوپ جیسے گانے بنائے تو پنجاب میں لوگوں نے میرے پتلے جلائے، لیکن میں نے کسی پر توجہ نہیں دی۔ کیونکہ لوگ پیار کرتے تھے اور ایسا کام کرنے والے صرف مٹھی بھر لوگ تھے۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اگر میں نشے کا عادی تھا تو مجھے رشتوں کی صورت میں اتنے پیار کرنے والے مداح کیسے مل گئے۔‘

Getty Imagesشاہ رخ کا ٹور جس کے بعد سب کچھ بدل گیا

ہنی سنگھ بتاتے ہیں کہ وہ شاہ رخ خان کے ساتھ ورلڈ ٹور پر گئے تھے، جب وہ پہلی بار بیماری کی زد میں آئے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’اس وقت ہم امریکہ میں ایک شو کر رہے تھے۔ میں سٹیج پر پرفارم کر رہا تھا۔ لیکن میری طبیعت اس قدر بگڑ گئی کہ مجھے جاری شو چھوڑنا پڑا۔ اس کے علاوہ سٹار پلس پر ایک ریئلٹی شو چل رہا تھا، جو بند ہو گیا۔ اس وقت میں کریش ہو گیا۔ مجھے نفسیاتی علامات کے ساتھ بائی پولر ڈس آرڈر کی تشخیص ہوئی۔ یہ صرف ڈپریشن یا اضطراب کا معاملہ نہیں تھا، یہ اس سے کہیں زیادہ تھا۔‘

’یہ ایک خوفناک ذہنی صحت کا مسئلہ تھا جس نے مجھے بُری طرح ہلا کر رکھ دیا۔ میں نے گھر والوں سے کہا کہ اب کام نہیں پائے گا، مجھے گھر لے چلو۔ میں معاہدے کا پابند تھا، گھر والوں نے کہا کہ کیس ہو جائے گا لیکن میں نے کہا جسے جو کرنا ہے کر لے، مجھے بس گھر جانا ہے۔‘

اس ٹور کے دوران کچھ ایسا ہوا کہ ہنی سنگھ سٹیج پر موجود تھے۔ انھوں نے ایک گانا بھی پیش کیا تھا لیکن وہ دوسرے گانے کے بیچ میں ہی رُک گئے۔ وہ مزید گانے کے قابل نہیں رہے، پھر فرح خان، ابھیشیک اور دیپیکا پڈوکون بیک سٹیج سے ڈانس کرتے ہوئے آئے اور انھیں سٹیج سے اس طرح لے گئے جیسے یہ اس کا ایک حصہ ہو۔

اپنی بیماری کے بارے میں ہنی کا کہنا ہے کہ ’یہ بیماری اتنی بڑی تھی کہ مجھے خود ٹھیک ہونے میں پانچ سال لگ گئے۔‘

اس دورے کے بارے میں ہنی کا کہنا ہے کہ جب شاہ رخ خان کو ان کی خرابی صحت کا علم ہوا تو انھوں نے خود ان سے بات کی اور حالت کو سمجھتے ہوئے انھیں جانے کے لیے کہا۔

بیماری کے دنوں کا حال بتاتے ہوئے ہنی کا کہنا ہے کہ ’میں جن پانچ سال بیمار تھا، پانچ سال تک میں نے موبائل کو ہاتھ نہیں لگایا۔ لیکن اس دوران میں نے اکشے کمار سے دو بار بات کی، دیپکا پڈوکون نے ڈاکٹروں کے بارے میں مشورہ دیا۔‘

ہنی سنگھ کا کہنا ہے کہ ’لوگوں نے میرے بارے میں طرح طرح کی باتیں پھیلائیں لیکن کسی کو حقیقت کا علم نہیں تھا۔‘

Getty Imagesنیٹ فلکس پر دستاویزی فلم

ہنی سنگھ کا کہنا ہے کہ ’لوگ مجھ سے مسلسل پوچھ رہے تھے کہ میں گذشتہ سات سالوں سے کہاں ہوں، تاہم میں نے اپنے مداحوں کو صرف اتنا بتایا کہ میں بیمار ہوں۔‘

ہنی سنگھ کی زندگی پر نیٹ فلکس کے لیے ایک دستاویزی فلم بھی بنائی جا رہی ہے۔

ہنی نے اس دستاویزی فلم میں ان سات سالوں کے اندھیرے کے بارے میں تفصیل سے بات کی ہے۔

وہ کہتے ہیں: ’اب جب میں لوگوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت سے لوگوں کے لیے مسئلہ بنتا جا رہا ہے، لیکن گھر والے اس پر بات کرنے سے کتراتے ہیں۔ میں ایسے مرحلے پر تھا جس میں لوگ پاگل ہو کر سڑکوں پر گھومنے لگتے ہیں۔ میں ایسا ہی ہو گیا تھا۔ ڈیڑھ سال تک میں کسی دیوانے کی طرح زندگی گزارتا رہا۔ میرا معاملہ اس حد تک خراب ہو گیا تھا۔‘

بہر حال ہنی خود کو بہت خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ انھیں ایک ایسا خاندان ملا جس نے انھیں بیچ میں نہیں چھوڑا اور ہر قدم پر ان کا ساتھ دیا۔ ان کی دیکھ بھال کی اور ان کی مدد کی کہ وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر سکے۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More