کریسن پریرا: بالی وڈ اداکارہ منشیات کے کیس میں کیسے پھنس گئی

بی بی سی اردو  |  May 19, 2023

Chrisann Pereira

بالی وڈ کی ابھرتی اداکارہ کرسن پریرا کے ساتھ گذشتہ ماہ جو کچھ ہوا وہ بالی ووڈ کی کسی سنسنی خیز فلم کا سکرپٹ لگتا ہے۔

بالی ووڈ فلموں سڑک 2 اور بٹلہ ہاؤس میں چھوٹے کردار کرنے والی 27 سالہ اداکارہ جب یکم اپریل کو مغربی انڈیا کے شہر ممبئی سے متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ کے لیے جہاز میں بیٹھی تو اس کی آنکھیں خوابوں سے بھری تھیں۔

ان کے بھائی کیون نے بی بی سی کو بتایا کہ کریسن کو بتایا گیا تھا کہ وہ ایک ویب سیریز میں بڑے کردار کے لیے آڈیشن دیں گی جو ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم پر دکھائی جائے گی۔

لیکن شارجہ کا دورہ اداکارہ اور اس کے خاندان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔ کریسن سے منشیات سے بھری ایک شیلڈ برآمد کرنے کے بعد اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔

KEVIN PEREIRAکیون اور کریسن

تین ہفتوں بعد جب ممبئی میں پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا اور ان پر کریسن کو فریم کرنے (پھنسانے)کا الزام لگایا تب جا کر بالآخر اسے رہا کر دیا گیا ۔ کیون کا کہنا ہے کہ وہ انڈیا واپس آنے سے پہلے اپنا پاسپورٹ واپس ملنے کا انتظار کر رہی ہے۔

ممبئی کی کرائم برانچ کے ایک پولیس اہلکار نے، جو اس کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے، بی بی سی کو بتایا کہ ایک تیسرے شخص کو (جس پر منشیات کی فراہمی کا شبہ ہے ) بھی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ بدلہ تھا جس کی منصوبہ بندی مرکزی ملزماور ایک بیکری کے مالک انتھونی پال نے کی تھی، اور اسے اپنے بینکر دوست راجیش دامودر بوبھٹے کی مدد سے انجام دیا گیا جنھیں روی جین اور پرساد راؤ جیسے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ان کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں نے پہلے بھی اسی طرح چار دیگر افراد کو فریم کیا تھا اور ان میں سے ایک کلیٹن روڈریگز اب بھی شارجہ کی جیل میں ہے۔

پال اور بوبھٹے نے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کیونکہ وہ جیل میں ہیں۔ لیکن پال کے وکیل اجے دوبے نے ان پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انھیں ’مکمل طور پر جھوٹا اور بدنیتی‘ پر مبنی قرار دیا ہے۔

انھوں نے بوبھٹے پر اپنے مؤکل کو ’دھوکہ دینے‘ کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کا منشیات سے بھری کسی شیلڈ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

لیکن بوبھٹے کی بیوی سونل نے بی بی سی کو بتایا پال نے ان کے شوہر کو ’فریم‘ کیا تھا۔

کریسن کس طرح منشیات کے چنگل میں پھنسیں، کیون نے ہمیں یہ کہانی سنائی جو ناقابلِ یقین ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ 23 مارچ کو ان کی والدہ پریمیلا پریرا کو ایک شخص کی طرف سے پیغام موصول ہوا جس نے کہا کہ وہ ان سے ایک تقریب میں ملے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ ایک ویب سیریز کی فنڈنگ کر رہے ہیں اور ان کی بیٹی کو اس میں کاسٹ کرنا چاہتے ہیں۔

’جب کریسن نے اس سے ملاقات کی تو اس نے انھیں بتایا کہ آڈیشن کے لیے دبئی جانا پڑے گا لیکن جب اس نے ٹکٹ بھیجا تو وہ شارجہ کا تھا۔‘

کیون کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی بہن سے کہا کہ ’ہوشیار رہنا کیونکہ انھوں نے بہت سی وارداتوں کے بارے میں سنا تھا لیکن ایسا کچھ ہو گا یہ تو ان کی بہن کے ذہن سے گزرا ہی نہیں تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’وہ آڈیشن کی تیاری کر رہی تھیں اور اس شاندار موقع کے بارے میں واقعی پرجوش تھیں‘۔

کیون کا کہنا ہے کہ فلائٹ سے چند گھنٹے پہلے کریسن کو اسی آدمی کا فون آیا، اس نے ایئر پورٹ کے راستے میں ملنے کو کہا۔ وہاں اس نے کریسن کو ایک شیلڈ دی اور انھیں شارجہ میں اپنے دوست کو دینے کو کہا۔

’صبح 1:17 پر ان کی پرواز نے لینڈ کیا اور 2 بجے کے قریب والد کو فون کرکے بتایا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایئر پورٹ پر ان سے ملنے کوئی نہیں آیا اور ان کے نام پر کسی ہوٹل میں بکنگ بھی نہیں ہوئی تھی۔ پھر انھوں نے ہمیں اس شیلڈ کے بارے میں بھی بتایا۔‘

کیون کا، جو پہلے ایک ایئر لائن میں کام کر چکے ہیں، کہنا ہے کہ تب انھیں احساس ہوا کہ ان کی بہن بڑی مصیبت میں ہے۔

’میں نے اس سے کہا کہ وہ فوری طور پر ایئر پورٹ پولیس کے پاس جائے اور انھیں سب کچھ بتائے۔ اگلے 17 دنوں تک، ہم کریسن سے رابطے میں ناکام رہے۔‘

خاندان نے پولیس میں شکایت درج کرائی اور اگلے چند دنوں میں، پیریرس نے 15 ای میلز لکھیں، جن میں وزیر اعظم، وزارت خارجہ اور شارجہ میں انڈین قونصل خانے کو مدد کی درخواست کی گئی۔

’ہمیں آخر کار انڈین قونصل خانے سے خبر ملی کہ کریسن منشیات رکھنے کے جرم میں شارجہ کی سنٹرل جیل میں ہے۔ جب ہم نے گوگل کیا تو ہمیں ایسی رپورٹس ملیں جن میں کہا گیا تھا کہ لوگوں کو 25 سال قید یا موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ اس سے ہمارے گھر میں شدید پریشانی کا ماحول بن گیا۔‘

CHRISANN PEREIRA

ان کی گرفتاری کے ایک ہفتے بعد خاندان کی مایوسی بڑھتی گئی، تب کیون نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر مدد کے لیے اپیلیں پوسٹ کرنے کا فیصلہ کیااور آخر کار ایک پیش رفت ہوئی۔

چار لوگوں نے ان کی انسٹاگرام پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کہ ساتھ ایسا ہی دھوکہ ہوا تھا۔ ان سب نے لکھا کہ اسی نام کے ایک شخص نے (جس نے کریسن کو یہ شیلڈ دی تھی) انھیں بھی مشتبہ اشیا مشرق وسطیٰ لے جانے کے لیے دی تھیں۔

پھر کیون اور کچھ دوسرے متاثرین کے اہل خانہ پولیس کے پاس گئے اور کرائم برانچ نے کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔

Kevin Pereiraاداکارہ کے والدین

پولیس کا کہنا ہے کہ پانچوں کیسز میں ’ذاتی وجوہات‘ تھیں اور پال ان تمام متاثرین کو جانتے تھے اور یہ سب کچھ بدلہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔

ان کا دعویٰ ہے کہ پال نے انھیں بتایا کہ اس نے بدلہ لینے کی سازش ایک سال پہلے اس وقت شروع کی جب اس کا اور کریسن کی ماں کا آوارہ کتوں کو لے کر جھگڑا ہوا تھا۔

پیریرس نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ وہ اس واقعے کو بھول چکے ہوں گے اور سب ٹھیک ہے لیکن انھیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کریسن کو فریم کیا گیا تھا۔ بعد میں پولیس نے گرفتاریوں کا اعلان کیا اور ملزم کا مقصد بتایا۔

اگرچہ پریرا کے خاندان کے لیے یہ ڈراؤنا خواب ابھی ختم نہیں ہوا۔

کیون کہتے ہیں ’میں ہمیشہ سے جانتا تھا کہ میری بہن بے قصور ہے اور یہ کہ سچ سامنے آئے گا، لیکن ہم جس ذہنی اور جذباتی اذیت سے گزر رہے ہیں اس کا آپ تصور نہیں کر سکتے۔ میری بہن جیل سے باہر ہے، وہ محفوظ ہے، لیکن ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ کیس کب بند ہو گا اور وہ گھر واپس کب آئے گی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ اس واقعے نے کریسن کو مکمل طور پر ہلا کر رکھ دیا ہے۔

’وہ صدمے کی حالت میں ہے، اسے یقین نہیں آ رہا کہ کوئی اس کے ساتھ ایسا کچھ کر سکتا ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں اس کا حوصلہ نہ ٹوٹے لیکن جب تک وہ گھر واپس نہیں آتی مجھے نہیں لگتا کہ وہ یا ہم میں سے کوئی سکون کا سانس لے سکے گا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More