کنگنا نامناسب لباس پہن کر مندر جانے والی خاتون پر برہم، ’نہیں جانے دینا چاہیے‘

اردو نیوز  |  May 27, 2023

بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے نامناسب لباس پہن کر جانے والی خاتون کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کنگنا رناوت کی ایک ٹویٹ وائرل ہے جس میں انہوں نے اس خاتون کے لیے سخت الفاظ استعمال کیے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعرات کو ایک صارف نے ہماچل کے ایک مندر کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا اور لکھا تھا کہ ’ایسے لوگوں کو مندر میں جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘

 اس ٹویٹ پر کنگنا رناوت نے لکھا کہ ’یہ مغربی لباس ہے جو گوروں نے بنایا اور تشہیر بھی انہوں نے کی ہے۔‘

انہوں نے اپنے ایک ایسے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں ایک بار ویٹی کن (کیتھولک مسیحیوں کے مرکز) میں شارٹس اور ٹی شرٹ پہن کر جانا چاہتی تھی لیکن مجھے اجازت نہیں دی گئی اور واپس ہوٹل جانا پڑا اور کپڑے تبدیل کرنا پڑے۔‘

انہوں نے عام حالات میں نائٹ ڈریس پہننے والے لوگوں کو ’احمق اور سست‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ایسا وہ کسی خاص ارادے کے تحت کرتے ہیں مگر ایسے لوگوں کے لیے سخت قوانین بنائے جانے چاہییں۔‘

کنگنا رناوت کا تعلق ہماچل پردیش کے شہر منالی سے ہے۔ وہ فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اکثر اپنی ریاست کی تقافت کے بارے میں بات کرتی رہتی ہیں۔ انہوں نے پچھلے دنوں اپنے دورہ ہری دوار کی جھلکیاں شیئر کیں اور ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی جس میں وہ دریائے گنگا کے کنارے بیٹھی ہوئی تھیں۔

36 سالہ کنگنا رناوت کی آنے والی فلموں میں ’چندر مُکھی ٹو‘ بھی شامل ہے جو کہ بلاک بسٹر تامل ہارر فلم ’چندر مُکھی‘ کا سیکوئل ہے جس میں رجنی کانت اور جیوتھیکا نے کام کیا تھا۔

چندر مُکھی ٹو میں کنگنا کا کردار ایک رقاصہ کا ہے جو اپنی خوب صورتی کے لیے بہت مشہور ہے اور بادشاہ کے دربار میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتی ہے۔

اسی طرح مداح انہیں 1975 میں انڈیا میں لگنے والی ایمرجنسی کے موضوع پر بننے والی فلم ’ایمرجنسی‘ میں بھی دیکھ سکیں گے جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کا کردار ادا کیا ہے۔ اس فلم کی ہدایت کار بھی وہ خود ہیں۔

ان کی دیگر آنے والی فلموں میں ’مائیکرنیکا ریٹرنز دی لیجنڈ آف ڈِڈا‘، ’دی ان کارنیشن سیتا‘ اور ’تیجاز‘ شامل ہیں۔ اس فلم میں انہوں نے انڈین فضائیہ کی پائلٹ کا کردار نبھایا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More