دہلی میں پہلوانوں کی گرفتاریاں: ’آج حکومت نے بیٹیوں کے ساتھ جو سلوک کیا وہ یاد رکھا جائے گا‘

بی بی سی اردو  |  May 28, 2023

دہلی پولیس نے جنتر منتر کے مقام پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے اولمپک میڈلسٹ پہلوانوں سمیت کئی مظاہرین کو حراست میں لے کر مختلف مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار ابھینو گوئل کے مطابق جنتر منتر پر دہلی پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور میڈیا کو بھی احتجاج کے مقام پر پہنچنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

دہلی پولیس نے وہاں سے دھرنا دے کر احتجاج کرنے والے ریسلرز کے خیموں اور بستروں کو بھی ہٹا دیا ہے اور یہاں بھاری رکاوٹیں لگا دی ہیں۔

جس وقت جنتر منتر پر یہ کارروائی جاری تھی، اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی یہاں سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر نو تعمیر شدہ پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کر رہے تھے۔

خواتین پہلوانوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کے معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی تھی۔ لیکن وزیر اعظم یا حکومت ہند کے کسی وزیر نے ابھی تک اس موضوع پر کچھ نہیں کہا۔

’جنتر منتر پر آج حکومت نے بیٹیوں کے ساتھ جو سلوک کیا وہ یاد رکھا جائے گا ‘

پولیس ٹیمیں پہلوانوں اور مظاہرین کو حراست میں لینے کے بعد مختلف تھانوں میں لے گئی ہیں۔

کئی مظاہرین کو دہلی کے وسنت کنج پولیس سٹیشن میں بھی لایا گیا ہے۔ میرٹھ سے آنے والی ایک خاتون گیتا چودھری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میرٹھ سے ہم پانچ چھ خواتین سنیچر کی رات آٹھ بجے جنتر منتر پر پہلوانوں کی حمایت کے لیے آئی تھیں۔ پولیس میرے باقی ساتھیوں کو مختلف تھانوں میں لے گئی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’پولیس نے آج جو کیا وہ غلط ہے۔ ہمیں گھسیٹا گیا۔ مودی سرکار آمریت کر رہی ہے، جب تک پہلوانوں کو انصاف نہیں ملتا، ہم گھر واپس نہیں جائیں گے۔‘

دہلی کے وسنت کنج تھانے کے اندر موجود ہریانہ کے رہنے والے ڈاکٹر سکم نین نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ پولیس نے اس تھانے میں تقریباً 20 خواتین اور تقریباً 50 مردوں کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔ ’جب تک ہمارے کھلاڑیوں کو انصاف نہیں ملتا ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ جنتر منتر پر آج حکومت نے بیٹیوں کے ساتھ جو سلوک کیا وہ یاد رکھا جائے گا۔‘

اس سے پہلے ایک ٹویٹ میں ریسلر ساکشی ملک نے کہا تھا کہ ’تمام پہلوانوں اور بوڑھی ماؤں کو حراست میں لینے کے بعد، اب پولیس نے جنتر منتر پر ہمارے مورچے کو اکھاڑنا شروع کر دیا ہے۔ ہمارا سامان اٹھایا جا رہا ہے۔ یہ کیسی غنڈہ گردی ہے؟‘

ساکشی ملک نے ٹوئٹر پر پہلوانوں کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ٹویٹر پر کہا کہ ’ہمارے کھلاڑیوں کے ساتھ ایسا سلوک، جو ملک کا نام روشن کرتے ہیں، انتہائی غلط اور قابل مذمت ہے۔‘

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین ریسلرز نے جنسی ہراسانی سمیت کئی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ دہلی پولیس ان الزامات کی جانچ کر رہی ہے۔ برج بھوشن اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے اولمپک میڈلسٹ پہلوان بجرنگ پونیا نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ہریانہ میں، دہلی میں ہمارے لوگ پکڑے گئے ہیں۔

ایک اور ٹویٹ میں ساکشی ملک نے کہا کہ ’یہ انڈین کھیلوں کے لیے ایک افسوسناک دن ہے۔ برج بھوشن، جس نے جنسی استحصال کیا، آج پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں اور ہمیں سڑک پر گھسیٹا جا رہا ہے۔‘

جنتر منتر پر احتجاج کرنے والی خواتین پہلوانوں نے اتوار کو دہلی میں ’مہیلا مہاپنچایت‘ یعنی خواتین کی پنچایت منعقد کرنے کی کال دی تھی۔ انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو ہی نو تعمیر شدہ پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کیا ہے۔

پہلوانوں کی کال کے پیش نظر دہلی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور دہلی جانے والی سڑکوں کو بند کردیا گیا تھا۔

پہلوان ونیش پھوگاٹ کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انڈیا کا پرچم تھامے ایک ریسلرزمین پر گری ہوئی ہیں۔

اس وائرل تصویر کو ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھا، ’کھلاڑیوں کے سینے پر لگے تمغے ہمارے ملک کا فخر ہیں۔ ان تمغوں سے کھلاڑیوں کی محنت سے ملک کی عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بی جے پی حکومت کا غرور اس قدر بڑھ گیا ہے کہ حکومت ہماری خواتین کھلاڑیوں کی آواز کو اپنے جوتوں تلے روند رہی ہے۔ یہ بالکل غلط ہے۔ پورا ملک حکومت کے غرور اور اس ناانصافی کو دیکھ رہا ہے۔‘

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی دہلی پولیس کی کارروائی پر تنقید کی ہے۔

کانگریس نے بھی پریس کانفرنس کرکے پہلوانوں پر کی گئی کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ پارٹی کی ترجمان سپریہ شرینتے نے کہا، ’ایک ماہ سے زیادہ وقت سے یہ لڑکیاں پرامن بیٹھی تھیں، آج وہ احتجاج کرنا چاہتی تھیں اور ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا۔‘

جب صحافیوں نے شرینٹ سے پوچھا کہ کیا کانگریس اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے، تو انھوں نے کہا، ’یہ اس ملک کی نصف آبادی کی شناخت کا سوال ہے، یہ خواتین کے حقوق کا مسئلہ ہے، سیاسی مسئلہ نہیں ہے۔ اپوزیشن کے اتحاد کا مسئلہ ہے، نہ سیاست کا، اس معاملے پر سیاست کرنا ان بیٹیوں کی عزت کو پامال کرنا ہے۔‘

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک ٹویٹ میں کہا، ’ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ اور دیگر پہلوانوں کے ساتھ دہلی پولیس نے بدتمیزی کی ہے۔ ہمارے چیمپئنز کے ساتھ اس طرح کا سلوک شرمناک ہے۔ جمہوریت رواداری میں رہتی ہے لیکن مطلق العنان قوتیں اختلاف رائے کو دباتی ہیں اور پروان چڑھتی ہیں۔ عدم برداشت، میں پہلوانوں کے ساتھ کھڑا ہوں اور دہلی پولیس سے مطالبہ کرتی ہوں کہ انھیں فوری رہا کیا جائے۔‘

دہلی پولیس نے کیا کہا؟

پہلوانوں کے خلاف کارروائی کے بعد تنقید کے جواب میں دہلی پولیس نے بھی اپنا موقف پیش کیا ہے۔

دہلی پولیس کے سپیشل سی پی دیپیندر پاٹھک نے بتایا کہ ’جن لوگوں نے رکاوٹیں توڑ کر آگے جانے کی کوشش کی انھیں روک کر یہاں سے دوسری جگہ لے جایا گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’باقی قانونی کارروائی کیا ہوگی، کیا خلاف ورزیاں ہوئیں اس کا جائزہ لینے کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘

اسی دوران خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دہلی پولس نے ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کو امن و امان کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More