عثمانی روایت کے عکاس ترکی کے حمام جہاں جسم کا رواں رواں سانس لینے لگتا ہے

بی بی سی اردو  |  May 31, 2023

صدیوں سے استنبول میں قائم حمام سیر و تفریح کے لیے یہاں آنے والوں اور مقامی لوگوں کے لیے خوشی اور راحت کا سامان بہم پہنچاتے رہے ہیں۔ یہ حمام گھر شہر کے مالامال ثقافتی اور تاریخی روثے کا حصہ ہیں، جو عثمانی روایت کی موجودگی کا مظہر ہیں۔

جو چیز اس تجربے کو منفرد بناتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ صرف غسل خانے نہیں ہیں بلکہ اس سے زیادہ ہیں جہاں لوگ بھاپ، پانی اور مالش کے امتزاج سے جسمانی شفا یابی کے ساتھ روحانی بحالی کا بھی فیض حاصل کرتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ کبھی استنبول کی سڑکوں اور گلیوں میں 230 حمام پائے جاتے تھے لیکن اب ان میں سے صرف 60 کے قریب ہی زیر استعمال ہیں۔ ان کے روایتی سنگ مرمر کے فرش اور خوبصورت خطاطی کے نمونوں والی ٹائلوں سے مزین چھتیں زائرین کو ایک منفرد ماحول میں جذب ہونے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور یہ انھیں قدیم عثمانی محلات سے قریب تر ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔

ہر حمام کی اپنی انفرادی سہولیات ہیں۔

ٹور گائیڈ اور ٹی وی میزبان الیزابتھ کورملو ترکی کی صف اول کے حمام ماہرین میں سے ایک ہیں۔ لائسنس یافتہ ٹور گائیڈ کے طور پر 30 سال سے زیادہ عرصے پر محیط اپنے کرئیر کے دوران انھوں نے 2,000 سال پرانے حمام، لگژری ہوٹل کے سپا حمام اور دیوار میں سوراخ والے حماموں میں غوطے لگائے ہیں اور ترکی بھر میں اپنے سفر کے دوران انھوں نے 160 سے زیادہ حمام کا تجربہ کیا ہے۔ اور اس کے علاوہ وہ ترکی میں حمام کی ثقافت پر آنے والی دستاویزی فلم کی شریک میزبان بھی ہیں۔

یہاں وہ استنبول میں اپنے پانچ پسندیدہ حمام کے بارے میں بتا رہی ہیں کہ انھیں کیا چیزیں عظیم بناتی ہیں۔

حوریم سلطان حمام

یہ سلطانوں کے شایان شان ایک پرتعیش حمام کا تجربہ فراہم کرتا ہے ۔ یہ واحد شاندار حمام ہے جسے شاہی خاندان نے اپنے لیے تعمیر کروایا تھا اور یہ محل کے باہر احاطے میں موجود ہے۔

اس کا نام سلطان سلیمان عالیشان کی بیگم خاص اور ملکہ کے نام پر رکھا گیا ہے اور اسے 16ویں صدی کے عثمانی معمار سنان نے ڈیزائن کیا تھا۔ یہ صرف سلطانوں اور اہم زائرین کے استعمال کے لیے تھا۔

حمام کی یہ عمارت 16 ویں صدی میں ترکی کے پہلے غسل خانے کی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی جسے قدیم یونانی میں زیاکسیپس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اس کا بطور جیل اور قالین یا نمدے کی دکان کے طور پر بھی استعمال ہوتا رہا تھا۔ پھر بالآخر اسے اس کی تعمیر کے اصل مقصد کے طور پر بحال کیا گیا جس کے اندرونی حصے میں لہردار سفید سنگ مرمر لگائے گئے اور ان میں سونے کا کام کیا گیا۔

اس کے پُرسکون ماحول میں قدیم عمارت کی دیواروں کے اندر بہترین گونج کے لیے حمام کے اپنے ساؤنڈ ٹریکر شامل ہیں۔ حمام میں چار مختلف مراحل یا سیشنز ہیں جو مختلف ضروریات کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں جس میں انتہائی روایتی مالش اور گرم مرمرہ ماربل پلیٹ فارم پر مساج سے لے کر پورے جسم پر مٹی کے لیپ اور خوشبو سے علاج شامل ہیں۔

کورملو کہتی ہیں کہ حمام کے بعد حواس کو ترو تازہ کرنے کے لیے گھر کا بنا شربت نوش کریں جو کہ سلطنت عثمانیہ میں پھلوں کے رس سے تیار کیا جاتا تھا اور بطور خاص مہمانوں کو پیش کیا جاتا تھا۔

علی پاشا حمام

کورملو کا کہنا ہے کہ ’کلچ علی پاشا حمام ایک تاریخی اور عظیم الشان عمارت کے اندر واقع ہے اور اسے ایک حقیقی حمام کا تجربہ فراہم کرنے کے لیے انتہائی نفاست اور پرکاری کے ساتھ بحال کیا گیا ہے۔‘

کیمگاہ (لاؤنج) میں چہل قدمی کرتے ہوئے عمارت کی شان و شوکت اس کے متاثر کن مرکزی گنبد سے عیاں ہوتی ہے۔ اس کا شمار استنبول کے سب سے بڑے گنبدوں میں ہے۔ اسے ماہر معمار سنان نے ڈیزائن کیا تھا اور مشہور عثمانی ایڈمرل کلچ علی پاشا نے اس کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔

اسے مسجد اور مدرسے کی عمارت کے حصے کے طور پر سنہ 1583-1578 کے درمیان بحریہ کی خدمت کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ تیزی سے باسفورس کے ساحل پر واقع کراکوئی محلے میں ایک تاریخی عمارت بن گئی۔

حمام کا رقبہ وسیع ہے جہاں خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ خدمات پیش کی جاتی ہیں۔ کورملو نے بتایا: 'یہ حمام خاص ہے کیونکہ یہ ہمیشہ مجھے خواتین کے آگے آنے کی یاد دلاتا ہے۔ تاریخی طور پر یہ صرف مردوں کے لیے تھا لیکن ایک دہائی پہلے جب یہ دوبارہ کھلا تو یہ دن میں دوپہر تک خواتین کے لیے کھلتا ہے اور شام کو مردوں کو لیے یہاں خدمات مہیا ہوتی ہیں۔'

یہاں خصوصی خدمتگاروںناصر اور تیلک کا بھی انتظام ہے۔ خواتین کی خدمت پر مامور ناصر کہلاتی ہیں جبکہ مردوں کے لیے تیلک ہیں جو حمام کے سفر میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔ یہ آپ کو پیسٹمال (غسل کے کلاسک سوتی کپڑے) اوڑھانے سے لے کر مختلف رسومات میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔ جس میں وہ مالش کرنے، بدن کو رگڑنےسے لے کر آپ کو نہلانے تک کا کام کرتے ہیں۔

کورملو کا کہنا ہے کہ اس کے بعد لاؤنج میں آرام کرنے اور کیفے میں کچھ روایتی ریفریشمنٹس اور پکوانوں کے ساتھ شغل کرنا اچھا ہے۔ آپ وہاں شربت یا لیموں سوڈا پی سکتے ہیں۔

چیمبرلیتاش حمام

کورملو کا کہنا ہے کہ 'چیمبرلیتاش حمام معروف عثمانی معمار سنان کے فن کی ایک شاندار مثال ہے۔ میں اس کے قدرے پرانے ہوتے زنگار رنگ کو پسند کرتی ہوں۔'

انھوں نے وضاحت کی کہ یہ حمام سنہ 1584 میں تعمیر کیا گیا۔ کئی گنبدوں پر مشتمل ڈھانچہ ایک متاثر کن محرابی نظام اور اندرون کا محلاتی ڈیزائن اس کا طرۂ امتیاز ہے۔ اپنے کام، خوبصورتی اور سکون کے لحاظ سے اس حمام میں اصل ڈیزائن کا زیادہ تر حصہ برقرار ہے۔

یہ حمام استنبول کی چند عظیم یادگاروں بڑا بازار اور نیلی مسجد کے قریب واقع ہے۔ حمام کے دروازے پر بغیر کسی ہنگامے کے عملہ آپ کو خوش آمدید کہتا اور وہ آپ کو ایک گرم کمرے میں لے جاتا ہے جہاں سے آپ کا لاڈ شروع ہو جاتا ہے۔

سلطان کے حمام میں سیجاکلک (گرم کمرے) سے لے کر بدن کی میل نکالنے تک، ہر کمرے سے گزرنے کے بعد آپ کے جسم کا ہر خلیہ سانس لینا شروع کر دے گا۔ ہر کمرے کومحراب والے دروازوں سے الگ کیا گیا ہے جس میں نقش و نگار اور سنگ مرمر کی دیواریں ہیں۔

اضافی آرام کے لیے آپ ہندوستانی انداز میں سر کی مالش اور جسم پر مٹی کے لیپ لگوا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور کے شاہی حمام کی بحالی پر یونیسکو کا ایوارڈ

’کوٹھے کی مٹھائی‘: ترکیہ کا مشہور پکوان جسے ’قدرتی ویاگرا‘ مانا جاتا ہے

تُرکی کا زیرِ زمین قدیم شہر جو بیس ہزار لوگوں کو پناہ دے سکتا ہے

چوکرجما حمام

کورملو نے بتایا کہ ’چوکرجما حمام کی شکل دوسرے حماموں سے بالکل مختلف ہے۔ یہ سفید رنگ میں نہایا ہوا ہے جہاں صوفیانہ قسم کے ماحول کا احساس ہوتا ہے۔ ہم اس کے اصل معمار کو نہیں جانتے۔‘

چوکرجما حمام چوکرجما آزاد مشرب محلے میں واقع ہے اور یہ تقریباً دو صدیوں سے ایک مشہور تاریخی مقام رہا ہے۔ کوروملو نے مزید کہا کہ 'اصل حمام لکڑی کا تھا جو نذر آتش کر دیا گیا، لیکن اس کی جگہ لینے والی نئی عمارت میں بعض جگہ لکڑی کو رکھا گیا ہے تاکہ اصل کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔'

یہ اصل میں 1830 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ ایک طویل تزئین و آرائش کے بعد اس حمام کو بالآخر سنہ 2018 میں دوبارہ کھول دیا گیا۔

اس کے اندرونی حصے میں اپنے سفید سنگ مرمر کے ساتھ نیوٹرل پتھر اور لکڑی کی چیزوں کو برقرار رکھا گیا ہے تاکہ پرانے دور شان و شوکت کو بحال کیا جا سکے۔

بہر حال کورملو کا کہنا ہے کہ چوکرجما حمام اپنی روایتی گنبد والی چھتوں کو جدید اندرونی چھتوں اور پوشیدہ لاؤنج والے حصے میں تازہ ہوا لے کر آتا ہے۔ اونچی چھتوں سے چھن کر آتی قدرتی روشنی اردگرد کو روشن کرتی اور چھوٹی کھڑکیاں اور اسکائی لائٹس اس جگہ کو روشن اور ہوا دار رکھتی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا: 'اس کے آس پاس کے محلے کو بھی دریافت کرنے کے لیے کچھ وقت نکالیں، کیونکہ یہ ان واحد حماموں میں سے ایک ہے جس کا آس پڑوس بھی قابل دید ہے۔'

تنہائی کے احساس کے لیے اس حمام میں ایک وقت میں صرف پانچ لوگوں جانے کی اجازت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ آج استنبول میں موجود چند مخلوط صنفی حماموں میں سے ایک ہے۔ اس کے باوجود یہ حمام روایتی تجربہ فراہم کرتا ہے، جس میں ماربل کے گرم پتھر پر باڈی اسکربنگ اور بلبلے سے غسل دیا جاتا ہے۔ اپنے آپ کو ترو تاز کرنے کے لیے آرگینک تیل سے جسم کی مالش کرائیں۔

جنیلی حمام

دوسرے بڑے حماموں کے برعکس جنیلی حمام قربت کا احساس دیتا ہے اور آرام دہ ہے۔ یہ باسفورس کے اناطولیائی ساحل پر اسکودر کے غیر سیاحتی محلے کی ایک غیر معروف گلی میں ہے اور یہ ذرا ہٹ کے ہے۔ اگرچہ اس تک پہنچنا زیادہ مشکل ہے، لیکن جیسے ہی آپ اس حمام میں داخل ہوتے ہیں اس وقت سے وہ آپ کو کم پرشکوہ لیکن حمام کا اصلی تجربہ فراہم کرتا ہے۔ کورملو نے کہا: 'جب آپ اندر جاتے ہیں، تو آپ روایتی کپڑے بدلنے والے کیبن کی دیودار سے نکلنے والی دیودار کی لکڑی کی بو سونگھ سکتے ہیں اور خیرمقدم والے علاقے کے وسط میں مشہور چشمہ دیکھ سکتے ہیں۔'

جنیلی باتھ ہاؤس کو سنہ 1640 میں سلطان احمد اول کے ملکہ عالیہ اور اہلیہ کوسم سلطان نے تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔ بدقسمتی سے وہ غسل خانہ کے خواتین کے حصے کے مکمل ہونے سے پہلے ہی وفات پا گئیں تاہم ان کے بھائی نے تعمیر کو جاری رکھا۔

وہ بتاتی ہین کہ آج تک غسل خانہ کا فن تعمیر نہیں بدلا ہے۔ یہاں تک کہ بیرونی گنبد بھی تھوڑی سی بحالی کی کوششوں کے نتیجے میں محفوظ رکھی گئی ہیں۔ جنیلی کا مطلب 'نیلے چینی مٹی کے برتن کے ساتھ' ہے اور اس کے شاندار اندرون کی وجہ سے اسے یہ نام دیا گیا ہے اور اسے نیلے پتھروں اور ٹائلوں سے بحال کیا گیا ہے۔

کورملو کہتی ہیں: عام طور پر ہمارے حمام کے گنبدوں میں ایک سے زیادہ 'ہاتھی کی آنکھوں والی روشنی' ہوتی ہے، لیکن اس میں ایک ہی اس لیے یہ قدرے تاریک اور اداسی والا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ آرام دہ ہے اور یہاں کوکون جیسا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ اسے عظیم الشان شاہی حمام کے مقابلے میں زیادہ عام انسانی حمام بناتا ہے۔'

حمام اپنے اصل قدیم گرم کرنے کے نظام کو برقرار رکھے ہوئے ہے، یہ اپنے کمروں کو لکڑی سے چلنے والے ایک بہت بڑے بوائلر سے گرم کرتا ہے جو غسل خانے کے ارد گرد سے گزرنے والے پائپوں کے ذریعے گرمی پھیلاتا ہے۔ یہاں حمام کی روایتی اور سادہ خدمات پیش کی جاتی ہیں۔ جنیلی کی سکربنگ، بلبلے سے مساج اور آپ چاہیں تو تیل کی مالش کروا سکتے ہیں جو یہاں آنے والے مرد و زن کو مکمل طور پر صاف ہونے کا احساس دلانے کے لیے کافی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More