اسرائیل کی غزہ کے ’تمام علاقوں میں‘ زمینی کارروائیاں، وار زون میں ’ہسپتال بھی محفوظ مقام نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Dec 04, 2023

Getty Imagesخان یونس کے ’وار زون‘ میں واقع النصر ہسپتال جس کی گزر گاہوں میں زخمی مریض پناہ لینے پر مجبور ہیں

اسرائیل نے غزہ کے تمام علاقوں میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے کا اعلان کیا ہے تاہم بعض یرغمالیوں کے لواحقین اسرائیلی حکومت سے مذاکرات کے میز پر لوٹنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پیر کی صبح اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے زمینی حملوں کا دائرہ کار غزہ کے تمام علاقوں تک پھیل چکا ہے، جس کا مقصد حماس کے اہداف کو نشانہ بنانا ہے۔ انھوں مزید کہا کہ اسرائیلی فوجی براہ راست فلسطینی جنگجوؤں سے لڑ رہے ہیں۔

اسرائیلی فورسز جنوبی غزہ کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں اور وہاں اس کی ٹینک بھی دیکھے گئے ہیں۔ اس نے نئی علاقوں پر مشتمل ایک نقشہ جاری کیا ہے جس میں شہریوں کو نقل مکانی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال کا کہنا ہے کہ یہاں لائے جانے والے زخمیوں کی تعداد انتہائی بڑھ چکی ہے۔ بعض تصاویر میں زخمیوں کو ہسپتال کی گزر گاہ میں لیٹے دیکھا جاسکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق حماس کی تحویل میں ایک اسرائیلی یرغمالی کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ آئی ڈی ایف نے حماس بٹالین کمانڈر کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق دوران لڑائی اس کے تین فوجیوں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔

دوسری طرف مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی چھاپوں میں دو افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور 30 سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کیا ہوا؟

عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری دوبارہ شروع کی گئی۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ اس نے نئے آپریشن کے پہلے دن حماس کے 400 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔

سنیچر کی شام ایک بریفنگ میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے حماس کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ’تمام اہداف حاصل کرنے‘ تک اسرائیلی فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عہد کیا۔

تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ ’ایک سخت جنگ ہمارے سامنے ہے۔‘

اتوار کی صبح اسرائیلی فوج نے خان یونس کے کئی اضلاع سے انخلا کے احکامات جاری کرتے ہوئے لوگوں کو فوری طور پر وہاں سے نکل جانے کی ہدایت کی۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کی قیادت کے کئی ارکان شہر میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں لاکھوں افراد جنگ کے ابتدائی مراحل میں نقل مکانی کے بعد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک مشیر نے کہا کہ اسرائیل عام شہریوں کی جان بچانے کے لیے ’زیادہ سے زیادہ کوششیں‘ کر رہا ہے۔

پیر کی صبح اسرائیلی فوج نے غزہ میں 20 فلسطینی علاقوں میں شہریوں کو نقل مکانی کرنے کی ہدایت دی اور اپنی زمینی کارروائیوں کو وسعت دینے کا اعلان کیا۔

امریکی حکام نے اسرائیلی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اپنے دفاع کا حق ہے تاہم اسرائیلی فوجیوں سے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک مشیر نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل معصول شہریوں کی ہلاکتیں روکنے کے لیے ’زیادہ سے زیادہ کوششیں کر رہا ہے‘۔

7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ قریب 240 افراد کو غزہ لے جا کر یرغمال بنایا گیا۔

تب سے غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 15500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں قریب چھ ہزار بچے شامل ہیں۔

سات روزہ جنگ بندی میں حماس نے غزہ میں قید 110 یرغمالیوں کو رہا کیا جس کے بدلے میں 240 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے آزاد کیا گیا۔

’ان کے لیے کہیں محفوظ جگہ نہیں حتیٰ کہ یہ ہسپتال بھی نہیں‘

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف سے منسلک جیمز ایلڈر نے غزہ میں عارضی جنگ بندی کے بعد ہونے والی بمباری کو بے لگام اور تباہ کن قرار دیا ہے۔

جیمز ایلڈر نے بی بی سی کو جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس علاقے میں مسلسل اپنی بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔

’اسرائیل کی مسلسل بمباری کا نہ تھمنے والا سلسلہ تباہ کن ہے اور بڑے سائز کے بم مسلسل جنوب کے مختلف حصوں میں گر رہے ہیں۔‘

جیمز ایلڈرآج صبح نصر میڈیکل ہسپتال میں تھے جسے وہ ’وار زون‘ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ایک ایسا ہسپتال ہے جہاں میں باقاعدگی سے جاتا ہوں اور بچے اور ان کے خاندان اب مجھے جانتے ہیں۔ اب وہی لوگ میرا ہاتھ تھام کے یا قمیض پکڑ کر کہہ رہے ہیں کہ براہ کرم ہمیں کہیں محفوظ جگہ لے جائیں۔

’بدقسمتی سے اس کا واحد جواب یہ ہے کہ ان کے لیے کہیں بھی محفوظ جگہ نہیں حتیٰ کہ یہ ہسپتال بھی نہیں جہاں لوگ صحتیاب ہونے کے لیے آتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’کئی بچے ایسے آ رہے ہیں جن کے سر پر چوٹیں لگی ہیں۔ کچھ ان خطرناک بموں کے باعث خوفناک حد تک جھلس چکے ہیں۔‘

یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کے لیے دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ

بعض یرغمالیوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو ’کسی بھی قیمت پر‘ حماس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا ’کیونکہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کسی بھی قیمت پر یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔‘

ڈینیئل کے دادا دادی حماس کی تحویل میں ہیں۔ انھوں نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ آپ ان (یرغمالیوں) کو بھول گئے ہیں۔ آپ کے پاس سب کے لیے وقت ہے، سوائے خاندانوں کے۔ ہمیں کوئی توجہ نہیں دی جا رہی جو توہین آمیز ہے۔‘

ہائم کے بھائی کو فیسٹیول کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’خاندان جنگ کی حکمت عملی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ جواب مانگ رہے ہیں۔ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ ہم سے ملیں گے لیکن یہ نہیں ہوا۔‘

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’خاندانوں کی درخواست پر ملاقات کو بدھ کی بجائے مزید پہلے شیڈول کرنے پر غور کیا جائے گا۔‘

حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے دوبارہ مذاکرات ’مستقل جنگ بندی‘ سے مشروط ہوں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More