34 کروڑ ڈالر ’جیتنے‘ والے شخص کو اپنا لاٹری ٹکٹ ردی کی ٹوکری میں پھینک دینے کا مشورہ

بی بی سی اردو  |  Feb 21, 2024

Getty Images

واشنگٹن ڈی سی کے جان چیکس نامی ایک شخص کو یہ لگا تھا کہ ان کی 34 کروڑ ڈالر کی لاٹری نکل آئی ہے لیکن ایسا ہوا نہیں اور اب انھوں نے پاور بال اور ڈی سی لاٹری پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

تو جناب اصل میں ہوا کُچھ یوں کہ پاور بال اور ڈی سی لاٹری کی انتظامیہ کی جانب سے یہ کہا گیا کہ غلطی سے اُن کا لاٹری ٹکٹ کا نمبر شائع کر دیا گیا تھا اور در حقیقت وہ یہ لاٹری نہیں جیتے۔

جان چیکس نے کہا کہ جب انھوں نے پہلی بار جنوری 2023 میں پاور بال کے لاٹری جیتنے والے نمبر ان کے ٹکٹ سے ملتے جُلتے دیکھے تو انھیں ’یقین‘ نہیں آیا اور یوں محسوس ہوا کا اُن کا جسم بے جان سا ہو گیا ہے۔

لیکن جب چیکس نے اپنا ٹکٹ آفس آف لاٹری اینڈ گیمنگ کو پیش کیا تو انھوں نے اُن کے دعوے کی تردید کر دی۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایجنٹس میں سے ایک نے مجھے بتایا کہ میری لاٹری نہیں نکلی اور میں اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دوں۔‘

اس کی بجائے، چیکس نے اس ٹکٹ کو اپنے پاس رکھا اور ایک وکیل کی تلاش شروع کر دی۔ اب وہ پاور بال جیک پاٹ کی رقم کے ساتھ ہرجانے کے لیے مقدمہ کر رہے ہیں۔

’تکنیکی غلطی‘

عدالتی دستاویزات کے مطابق پاور بال اور ڈی سی میں قائم ایک لاٹری کنٹریکٹر ٹاؤٹی انٹرپرائز کا دعویٰ ہے کہ یہ الجھن ایک تکنیکی خرابی سے پیدا ہوئی۔

ایک عدالتی درخواست میں ٹاؤٹی انٹرپرائز کے ایک اہلکار نے کہا کہ چھ جنوری 2023 کو جس دن چیکس نے اپنا ٹکٹ خریدا تھا اُس دن معیار کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹیم ویب سائٹ پر ٹیسٹ کر رہی تھی۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق اس دن، ٹیسٹ پاور بال نمبروں کا ایک سیٹ، جو چیکس کے نمبروں سے ملتا جُلتا تھا ویب سائٹ پر ’حادثاتی طور پر‘ پوسٹ کیا گیا تھا۔ یہ نمبر نو جنوری تک تین دن تک آن لائن رہے۔

ٹاؤٹی کے اہلکار کے مطابق آن لائن نمبرز ان نمبروں سے مماثل نہیں تھے جو آخری قرعہ اندازی میں نکالے گئے تھے۔

نہ تو پاور بال اور نہ ہی ٹاؤٹی نے بی بی سی کی جانب سے رابطہ کرنے پر کوئی جواب دیا ہے۔

چیکس اب آٹھ الگ الگ دعووں پر مقدمہ کر رہے ہیں، جن میں معاہدے کی خلاف ورزی، لاپرواہی، جذباتی تکلیف کا سامنا کرنا اور دھوکہ دہی شامل ہے۔

چیکس کے وکیل، رچرڈ ایونز نے عدالتی دستاویزات میں کہا کہ چونکہ جیتنے والے نمبر چیکس کے نمبروں سے مماثل ہیں، اس لیے وہ ’پورے جیک پاٹ‘ کے حقدار ہیں۔ بصورت دیگر، ایونز نے کہا، چیکس لاٹری کے غلط نمبر پوسٹ کرنے میں لاٹری کی ’سخت غفلت‘ کے لیے ہرجانے کے حقدار ہیں۔

ایونز نے ایک بیان میں بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ مقدمہ لاٹری آپریشنز کی دیانتداری، جواب دہی اور حفاظتی اقدامات یا اس کی کمی کے بارے میں اہم سوالات اٹھاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ محض ویب سائٹ پر موجود نمبروں کے بارے میں نہیں۔‘ یہ ان اداروں کے بھروسے کے بارے میں ہے جو زندگی کو بدلنے والے مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جبکہ اس عمل میں بہت زیادہ منافع ہوتا ہے۔‘

چیکس نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ پر امید ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ انصاف کا نظام غالب رہے گا،‘ انھوں نے مزید کہا کہ لاٹری جیتنا ان کی اور ان کے خاندان کے لیے زندگی بدل دینے والا موقع ہوتا۔

اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ ہوم ٹرسٹ بینک کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کا مقصد گھر کے خواہشمند افراد کی مدد کرنا ہے۔

کیس کی اگلی سماعت 23 فروری کو ہو گی۔

اسی بارے میں’پیسے پر کیا غرور‘: 90 سالہ رکشہ ڈرائیور جو لاکھوں کی لاٹری جیتنے کے باوجود آج بھی رکشہ ہی چلاتے ہیںلاٹری کا ‘جگاڑ‘ سیکھ کر 26 ملین ڈالر جیتنے والا جوڑا25 کروڑ جیتنے والے رکشہ ڈرائیور کی زندگی خوشی سے خوف میں کیسے بدلی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More