وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں، ’سڑک کو ٹھنڈا رکھنا واحد مقصد‘

اردو نیوز  |  Jun 14, 2024

پاکستان مسلم لیگ ن نے عید کے بعد کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام پاکستان کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔  

اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی متحرک ہو چکے ہیں اور دونوں نے ایک گھنٹے میں مولانا فضل الرحمان سے یکے بعد دیگرے ملاقاتیں کی ہیں۔

ن لیگی ذرائع نے اردو نیوز کو اس حوالے سے بتایا ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ سطح کی قیادت جمعیت علمائے اسلام پاکستان کو کابینہ میں شامل کرنے کی خواہش مند ہے اور اس حوالے سے نواز شریف نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سازی کے حوالے سے ہونے والے پہلے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان کو مدعو نہ کرنے کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان کو شکوہ ہے جسے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر مولانا فضل الرحمان تیار ہو گئے تو عید کے بعد کابینہ میں توسیع کی جائے گی اور مولانا کی جماعت کو دو وفاقی وزارتیں دی جا سکتی ہیں۔

اس حوالے سے جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے ایک اہم رہنما نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان کے گھر آمد سے قبل کافی دنوں سے روابط جاری تھے جس کے نتیجے میں ہی وزیراعظم مولانا کے گھر آئے۔‘

مولانا کے گھر ہونے والی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے اس اہم رہنما نے بتایا کہ شہباز شریف مختصر سکیورٹی کے ساتھ اکیلے مولانا فضل الرحمان کے گھر آئے۔ ان کے ساتھ کوئی وزیر، مشیر یا لیگی رہنما نہیں تھا۔ گھر پہنچنے کے بعد کچھ دیر تک وہ جمیعت کے رہنماؤں کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بیٹھے جہاں گپ شپ اور لطیفے چلتے رہے۔ اس دوران کئی بار قہقہے بلند ہوئے جس کی ویڈیوز اور تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔‘

جے یو آئی رہنما کے مطابق بعد ازاں مولانا فضل الرحمان اور وزیراعظم شہباز شریف دوسرے کمرے میں چلے گئے جہاں ان کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے سے زائد طویل ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں ہونے والی گفتگو کے بارے میں مولانا فضل الرحمان نے ابھی تک اپنی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ تاہم شہباز شریف کا اکیلے آنا اور اس کے بعد محسن نقوی کا آنا اس بات کا اشارہ ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات میں سنجیدگی آ چکی ہے جس کے نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں۔‘

مولانا فضل الرحمان سے وزیراعظم شہباز شریف کے علاوہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ملاقات کی (فوٹو: ایکس، جے یو آئی)

اردو نیوز نے جب اس معاملے پر جمعیت علمائے اسلام کے سینیئر رہنما سینیٹر عطاءالرحمان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری سیاسی جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ ن سے تو کوئی لڑائی ہے اور نہ ہی ہی ن لیگ نے ہماری نشستیں چھینی ہیں۔ ہمارا اختلاف اسٹیبلشمنٹ سے جس کا اظہار مولانا فضل الرحمان متعدد بار کر چکے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ابھی تک یہ تو معلوم نہیں کہ شہباز شریف نے کابینہ میں شمولیت کی دعوت دی ہے یا نہیں لیکن اتنا ضرور ہے کہ ہماری ن لیگ سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ مولانا ان ملاقاتوں پر پارٹی کو اعتماد میں لیں گے تو ہی صورت حال واضح ہو گی۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت میں شمولیت میں شامل ہوں گے یا نہیں یہ تو واضح نہیں ہے لیکن پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد میں شامل نہیں ہونا یہ بالکل واضح ہے۔

ان رابطوں کے حوالے سے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سید طلعت حسین کا کہنا ہے کہ ’یقیناً ن لیگ جانب سے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کو کابینہ میں شمولیت ایجنڈے میں شامل ہے۔ حکومت کی جانب سے مولانا کو ایک پیکیج آفر کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی خواہش ہے کہ مولانا حکومت میں شامل ہوں یا نہ ہوں لیکن وہ کسی قسم کی احتجاجی تحریک شروع نہ کریں۔ عمران خان کی جماعت کی احتجاجی تحریک کو کسی قسم کی سپورٹ نہ دیں۔‘

انہوں نے کہا کہ’حالیہ ملاقاتیں دراصل مولانا فضل الرحمان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں اور مذاکرات کو سیاسی ٹچ دینا ہے تاہم ان تمام کوششوں کا واحد مقصد سڑک کو ٹھنڈا رکھنا ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More