سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کے قتل کی مبینہ سازش: انڈین شہری کا امریکی عدالت میں صحتِ جرم سے انکار

بی بی سی اردو  |  Jun 18, 2024

Getty Imagesیہ مبینہ منصوبہ امریکی اور کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنون کے قتل کا تھا جو امریکہ میں قائم سکھ علیحدگی پسند گروہ کے رکن ہیں

امریکہ کے شہر نیو یارک میں سکھ علیحدگی پسند رہنما گرو پتونت پنو کے مبینہ قتل کی سازش کے الزام میں گرفتار انڈین شہری نکھل گپتا نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔

پچھلے ماہ جمہوریہ چیک کی ایک عدالت نے نکھل گپتا کو امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد وہ جمعہ کے روز امریکہ پہنچے تھے۔ پیر کی سہ پہر انھیں پہلی بار امریکی وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ان پر امریکی حکام کی جانب سے سکھ علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنن کو قتل کرنے کے لیے ایک کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔

امریکی استغاثہ کا الزام ہے کہ اس کام کے لیے نکھل گپتا کو ایک نامعلوم انڈین سرکاری اہلکار کی جانب سے ہدایات ملی تھیں۔

انڈیا اس مبینہ سازش میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتا ہے۔

گروپتونت سنگھ پنون کے پاس دوہری امریکی اور کینیڈین شہریت ہے۔ پیر کے روز جب 52 سالہ نکھل گپتا مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں پیش ہوئے تو انھوں نے نیلے رنگ کا سویٹر اور سیاہ ٹراؤزر پہنے ہوئے تھے، اس دوران انھوں نے اپنے ہاتھ پیٹھ کے پیچھے رکھے ہوئے تھے۔

نکھل گپتا نے عدالت کو بتایا کہ انھیں فرد جرم پڑھ کے سنانے کی ضرورت نہیں۔ اس کے بعد جب جج جیمز کوٹ نے ان سے صحت جرم کے بارے میں استفسار کیا تو گپتا کی جانب سے ان کے وکیل جیف چابرو نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ گناہ گار نہیں ہیں۔

استغاثہ نے عدالت سے درخواست کی کہ مقدمے کی سماعت تک نکھل گپتا کو پولیس تحویل میں حراستی مرکز میں رکھا جائے۔ اس پر نکھل گپتا کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ بعد میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ فی الحال نکھل گپتا حراست میں رہیں گے۔

ابتدائی بحث کے دوران گپتا کے وکیل نے جج سے اپنے موکل کی حراست کے حالات کی شکایت بھی کی۔ وکیل نے بتایا کہ جب سے نکھل گپتا کو بروکلین کی حراستی جیل میں منتقل کیا گیا ہے تب سے انھیں کھانے میں صرف سبزیاں دی جا رہی ہیں اور کوئی گوشت نہیںفراہم کیا گیا ہے۔

جیف چابرو نے عدالت سے کہا کہ ان کے مؤکل کچھ نہیں کھا سکے ۔ ان کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کے موکلکو عبادت کرنے کی بھی اجازت دی جائے۔

عدالتی جج کوٹ نے نکھل گپتا کے وکیل کو ہدایت کی کہ اگر یہ مسائل حل نہیں ہوتے تو وہ منگل کو ان سے دوبارہ بات کریں۔

’نکھل گپتا کے خلاف کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کریں‘Reuters

سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نکھل گپتا کے وکیل جیف چابرو نے اسے ’انڈیا اور امریکہ دونوں کے لیے ایک پیچیدہ معاملہ‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو نکھل گپتا کے خلاف لگے الزامات کے بارے میں کسی بھی ’نتیجے پر پہنچنے‘ سے گریز کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کیس کا بھرپور دفاع کریں گے۔

پیر کے روز ہونے والی سماعت میں کئی خالصتان کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ ان میں سے ایک شخص نے عدالت کے باہر خالصتان تحریک کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا۔

گپتا کو دوبارہ 28 جون کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

نومبر 2023 میں امریکی پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا تھا کہ نکھل گپتا امریکہ میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسندوں کے قتل کی سازش میں شامل تھے جن میں سے ایک گرو پنونت سنگھ تھے۔

اگر گپتا کے خلاف الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انھیں 20 سال تک قید ہو سکتی ہے۔

یہ معاملہ کیا ہے؟

نومبر 2023 میں، انڈین شہری نکھل گپتا پر امریکہ میں مقیم علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس تنظیم کے سربراہ گرو پتونت سنگھ پنو کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

الزام کے مطابق نکھل گپتا نے قتل کی سازش میں شریک ہوتے ہوئے کسی ہٹ مین یا اجرتی قاتل سے رابطہ کرنے کے لیے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جو حقیقت میں ایک امریکی خفیہ ایجنسی کا قابل اعتماد ذریعہ تھا۔

الزام کے مطابق گپتا اور خفیہ ایجنٹوں کے درمیان ایک لاکھ امریکی ڈالر کی رقم کے عوض قتل کا سودا ہوا جس کے بعد نکھل گپتا نے اپنے ایک رابطے کے ذریعے نیویارک کے مین ہٹن میں امریکی ایجنٹ کو 15 ہزار امریکی ڈالر فراہم کیے تھے جو پیشگی ادائیگی تھی۔

تاہم اس کی ویڈیو بھی ایجنٹ نے ریکارڈ کر کے کیس کے ساتھ منسلک کر دی ہے۔

الزامات کے مطابق آپریشن کی ہدایت کرنے والے انڈین اہلکار نے جون 2023 میں امریکی ایجنٹ کو ہدف کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کیں جن میں ٹارگٹ شخص کی تصاویر اور گھر کا پتہ بھی شامل تھا۔

الزام کے مطابق نکھل گپتا کو 30 جون 2023 کو جمہوریہ چیک میں امریکہ کی درخواست پر اسی کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انھیں پراگ جیل بھیج دیا گیا۔

انٹیلیجنس معلومات کے باوجود امریکہ اور کینیڈا سکھ علیحدگی پسند رہنما کا قتل روکنے میں ناکام کیوں ہوئے؟خالصتان تحریک کیا ہے اور سکھوں کے لیے علیحدہ ملک کا مطالبہ پہلی بار کب اٹھایا گیا؟نکھل گپتا کے خلاف الزام

گپتا پر کئی اور الزامات بھی لگائے گئے ہیں جن میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ نکھل گپتا نے انکشاف کیا تھا کہ وہ منشیات اور اسلحہ کی بین الاقوامی سمگلنگ میں ملوث ہے۔

فرد جرم میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نکھل گپتا نے انڈین ریاست گجرات میں زیر التواء ایک مجرمانہ مقدمے میں مدد کے بدلے نیویارک میں قتل کی سازش میں شریک ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

دستاویز کے مطابق جس ہٹ مین (کرائے کے قاتل) سے نکھل گپتا نے رابطہ کیا وہ امریکی خفیہ سروس کا خفیہ ایجنٹ تھا۔

اس ایجنٹ نے نکھل گپتا کی تمام سرگرمیوں اور گفتگو کو ریکارڈ کیا اور ان کے خلاف یہ مقدمہ اسی بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔

الزام میں کہا گیا ہے کہ نکھل گپتا کو قتل کی سازش کا حکم دینے والا افسر انڈیا کی سی آر پی ایف میں کام کرتا تھا۔

امریکی وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ نے ماضی میں کہا تھا کہ اس نے انڈیا کے ساتھ سرکاری سطح پر قتل کی مبینہ سازش کو اٹھایا ہے جبکہ دوسری جانب انڈین حکام نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے اقدامات حکومتی پالیسی کے خلاف ہیں۔

انڈیا نے یہ بھی کہا کہ نکھل گپتا کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

جنوری میں، انڈیا کی سپریم کورٹ نے نکھل گپتا کی ایک درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں ان کی رہائی اور منصفانہ ٹرائل میں مدد کی درخواست کی گئی۔

انڈیا کی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی کارروائی حکومت پر منحصر ہے۔

Getty Imagesگرو پتونت پنو کون ہیں؟

پیشے کے اعتبار سے وکیل گرو پتونت سنگھ کا خاندان پہلے انڈیا کے گاؤں ناتھوچک میں رہتا تھا جو بعد میں انڈین پنجاب میں امرتسر کے قریب واقع ایک گاؤں خان کوٹ چلے گئے۔

پنو کے والد مہندر سنگھ پنجاب مارکیٹنگ بورڈ کے سیکرٹری تھے۔

1990 کی دہائی میں، انھوں نے پنجاب یونیورسٹی، چندی گڑھ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ کالج کے زمانے سے ہی وہ ایک طالب علم کارکن بن گئے اور طلبہ سیاست میں سرگرم ہو گئے۔

نوے کی دہائی میں پنوں کے خلاف امرتسر، لدھیانہ، پٹیالہ اور چندی گڑھ کے شہروں میں واقع تھانوں میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق گرو پتونت کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ پنو کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرائے ہیں۔

اس کے بعد پنوں 1991-92 میں امریکہ چلے گئے جہاں انھوں نے کنیٹیکٹ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فنانس میں ایم بی اے اور نیویارک یونیورسٹی سے قانون میں ماسٹرز کیا۔

امریکہ میں اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، پنو نے 2014 تک نیویارک میں وال سٹریٹ میں سسٹم اینالسٹ کے طور پر کام کیا۔

انھوں نے 2007 میں سکھس فار جسٹس نامی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ پنو اکثر عوامی طور پر ایک علیحدہ خالصتان کے قیام کی اپیل کرتے ہیں۔

سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں کینیڈا میں گرفتار ہونے والے تین انڈین شہری کون ہیں؟ سکھ رہنما کے قتل کی سازش اور انڈیا کو امریکی تنبیہ:’اسرائیل نے بھی دوست ممالک میں اس طرح ٹارگٹڈ کلنگ نہیں کی‘ہردیپ سنگھ نجر: ’دہشت گرد‘ قرار دیے گئے خالصتان حامی رہنما کون تھے اور انڈیا کو کن مقدمات میں مطلوب تھے؟خالصتانی رہنماؤں کے پراسرار قتل، تجارتی معاہدے پر ’جھٹکا‘: کینیڈا اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی عروج پر کیوں پہنچ رہی ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More