کلیدِ کعبہ کے محافظ کی وفات: وہ خاندان جو ’ہمیشہ کے لیے‘ خانہ کعبہ کی چابی کا رکھوالا ہے

بی بی سی اردو  |  Jun 23, 2024

Getty Imagesاس چابی پر کلمہ اور آیت تحریر ہے

سعودی عرب میں مسلمانوں کے لیے مقدس شہر مکہ میں بیت اللہ یعنی خانہ کعبہ کے کلید بردار ڈاکٹر صالح بن زین العابدین آل شیبی وفات پا گئے ہیں۔

وہ خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی، جسے کلید کہا جاتا ہے، کے محافظ تھے اور کہا جاتا ہے کہ یہ ذمہ داری ان کے خاندان کو پیغمبر اسلام کے دور میں سونپی گئی تھی۔

صالح بن زین العابدین کا خاندان صدیوں سے بیت اللہ کی چابی کا رکھوالا ہے۔ وہ ’الشیبی‘ خاندان سے کلیدِ کعبہ سنبھالنے والے 109ویں جانشین تھے۔ صالح الشیبی 2013 میں اپنے چچا عبدالقادر طحہ الشیبی کی وفات کے بعد خانہ کعبہ کے کلیدی محافظ بنے تھے۔

ڈاکٹر صالح آل شیبی 1366 ہجری کو مکہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ام القرہ یونیورسٹی سے اسلامک سٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔

انھوں نے کئی سال یونیورسٹی میں بطور استاد فرائض سرانجام دیے جس کے بعد 1980 میں انھیں ان کے تایا شیخ عبدالقادر آل شیبی کی جگہ بیت اللہ کے مرکزی کلید بردار کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی۔

انھوں نے تدریس کے میدان میں اسلامی موضوعات پر کئی کتب اور ریسرچ آرٹیکل بھی لکھے ہیں۔

کلیدِ کعبہ کی ذمہ داری

کعبہ میں داخل ہونے کے لیے صرف ایک دروازہ ہے جسے باب کعبہ کہا جاتا ہے۔

باب کعبہ زمین یا حرم کے فرش سے 2.13 میٹر اوپر ہے۔ یہ دروازہ کعبے کی عمارت کی شمال مشرقی دیوار پر موجود ہے اور اس کے قریب ترین دہانے پر حجر اسود نصب ہے جہاں سے طواف (حج یا عمرے کے دوران کعبے کے چکر لگانا) کی ابتدا کی جاتی ہے۔

کلید بردار سے متعلق اسلامی تاریخ کے بارے میں احمد عدن نے بی بی سی سومالی کو بتایا کہ ’جب پیغمبر اسلام پیدا ہوئے تو اس وقت قریش قبیلے کا کام تقسیم ہوچکا تھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’بنی ہاشم خاندان، جس میں پیغمبر اسلام پیدا ہوئے، کے پاس زم زم کنویں کی ملکیت اور اس کی چابی تھی۔۔۔ کعبہ کی چابی عثمان بن طلحہ کے پاس تھی۔‘

وہ پیغمبر اسلام اور عثمان بن طلحہ سے متعلق ایک واقعے کا حوالہ دیتے ہیں جس میں پیغمبر نے کہا تھا کہ ’ایک دن آنے والا ہے یہ کنجی میرے پاس ہو گی۔‘

اسلامی روایت کے مطابق فتح مکہ کے بعد خود پیغمبر اسلام نے یہ چابی عثمان بن طلحہ کو سونپی تھی اور اب نسل در نسل انھی کا خاندان اس کی حفاظت کرتا آ رہا ہے۔

ایک روایت کے مطابق فتح مکہ کے موقع پر یہ چابی ان سے کچھ دیر کے لیے واپس لی گئی تھی مگر اللہ کے حکم پر اسے واپس عثمان بن طلحہ کو لوٹا دیا گیا تھا۔

روایت ہے کہ پیغمبر اسلام نے یہ چابی دیتے ہوئے انھیں کہا تھا کہ ’کعبے کی چابی ہمیشہ آپ کے پاس رہے گی اور کسی ظالم کے علاوہ آپ سے یہ کوئی نہیں لے سکے گا۔‘

خانہ کعبہ کا محاصرہ: 43 سال پہلے کیا ہوا تھا؟ذکرِ قیامت سے دولت اسلامیہ تک’مرشد، امریکی سفارتخانہ جل رہا ہے۔۔۔‘ کعبہ کا محاصرہ اور جنرل ضیا کا سائیکل پر راولپنڈی کا دورہ

سنہ 1942 سے پہلے باب کعبہ کس نے تیار کیا اور کیسے تیار کیا، اس کا تاریخ میں زیادہ تذکرہ نہیں ملتا۔

تاہم 1942 میں ابراہیم بدر نے چاندی کا دروازہ بنایا تھا۔ اس کے بعد 1979 میں ابراہیم بدر کے بیٹے احمد بن ابراہیم بدر نے خانہ کعبہ کے لیے سونے کا دروازہ بنایا۔ یہ دروازہ تقریباً 300 کلو گرام سونے سے تیار کیا گیا تھا۔

سابق کلیدِ کعبہ شیخ عبدالقادر کے دور میں شاہ عبداللہ کے حکم سے کعبہ کے تالے کو تبدیل کیا گیا۔

اس وقت کے شہزادے خالد الفیصل نے کعبہ کی صفائی کے موقع پر بادشاہ کی جانب سے نیا تالہ شیخ عبدالقادر کے حوالے کیا۔ جب شیخ عبدالقادر کی طویل علالت کے بعد وفات ہوئی تو ان کے کزن ڈاکٹر صالح بن زین العابدین الشیبی اس چابی کے نگران بن گئے۔

کعبے کے تالے اور چابی دونوں کو تاریخ میں کئی بار مختلف حکمرانوں نے ضرورت پڑنے پر تبدیل کیا۔ کعبے کی چابیاں روایتی طور پر کڑھائی والے تھیلوں میں رکھی جاتی ہیں جس پر قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں۔

حالیہ عرصے میں خانہ کعبہ کے خدمت گزار کی ذمے داری اس کے قُفل کھولنے اور بند کرنے تک محدود ہو گئی ہے۔

تاہم سعودی عرب آنے والے ریاستی مہمانوں کے لیے شاہی دفتر، وزارت داخلہ اور ایمرجنسی فورسز کے ذریعے کلید بردار کے ساتھ ان سے یہ تالا کھلوایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ اسلامی کلینڈر کے مطابق 15 محرم کو ہر سال شاہی فرمان کے بعد مکہ مکرمہ کے گورنر ہاؤس کے ذریعے کلید بردار کعبے کا دروازے کھولتے ہیں تاکہ خانہ کعبہ کو غسل دیا جا سکے۔

خانہ کعبہ کی چابی

خانہ کعبہ کی موجودہ چابی اور تالا 18 قیراط سونے اور نکل سے بنا ہوا ہے جبکہ خانہ کعبہ کا اندرونی کسوہ یا احاطہ سبز ہے۔

اس پر کلمہ اور قرآنی آیات تحریر ہیں۔

ترکی میں ایسی 48 چابیوں پر مشتمل ایک میوزیم موجود ہے جو عثمانی حکومت میں خانہ کعبہ کو کھولنے کے لیے استعمال کی گئی تھیں جبکہ سعودی عرب میں ان چابیوں کی خالص سونے سے بنی دو کاپیاں موجود ہیں۔

Getty Imagesماضی میں خانہ کعبہ کی چابی کی ریکارڈ نیلامی

بارہویں صدی میں بنائی جانے والی خانہ کعبہ کی ایک چابی سنہ 2008 میں 18.1 ملین ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔

لندن میں اسلامی آرٹ کی نیلامی کے دوران اس چابی کے لیے کامیاب بولی ایک نامعلوم خریدار کی جانب سے لگائی گئی تھی۔

نیلام ہونے والی خانہ کعبہ کی چابی لوہے کی تھی اور اس کی لمبائی پندرہ انچ تھی۔ اس چابی پر کندہ تھا کہ ’یہ اللہ کے گھر کے لیے خصوصی طور پر بنائی گئی ہے‘۔

لندن میں نیلام ہونے والی چابی خانہ کعبہ کی واحد ایسی چابی ہے جو کسی نجی ملکیت میں تھی۔ اس کے علاوہ خانہ کعبہ کی اٹھاون چابیاں عجائب گھروں میں موجود ہیں۔

آبِ زم زم کیا ہے اور مسلمانوں کے لیے یہ اتنا مقدس کیوں ہے؟سعودی عرب میں عمرے یا سیاحتی ویزے پر حج کی ادائیگی ’غیر قانونی‘ کیوں؟حج 2022: غلافِ کعبہ ’کسوہ‘ کی تبدیلی کی روایتی تاریخ تبدیلسعودی عرب کا تیل کے کنویں پر ہوٹل اور صحرا میں شہر بسانے کا خواب کب پورا ہوگا؟شاہ عبدالعزیز کے بیٹے کے ہاتھوں سفارتکار کے قتل کے بعد شراب پر لگائی گئی پابندی سعودی حکام اب کیوں ختم کرنے جا رہے ہیں؟نیوم: سعودی شہر کی زمین کے لیے سعودی اہلکاروں کو شہریوں کے’قتل تک کی اجازت‘ دی گئی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More