بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کون ہیں؟

اردو نیوز  |  Aug 07, 2024

شیخ حسینہ واجد کے طویل المدتی اقتدار کے طلبہ تحریک کے نتیجے میں خاتمے کے بعد طلبہ رہنماؤں کی تجویز پر نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت کی سربراہی کے  لیے چنا گیا ہے۔

’بے سہاروں کا بینکر‘ کے نام سے شہرت پانے والے شیخ حسینہ واجد کے بڑے ناقد محمد یونس ملک میں نئے انتخابات کے انعقاد تک عبوری حکومت کی سربراہی کریں گے۔

محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کرنے کا فیصلہ منگل کو ایوان صدر میں صدر، فوجی قیادت اور احتجاج کرنے والے فورم ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن‘ کے رہنماؤں کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

قبل ازیں محمد یونس نے کہا تھا کہ وہ ملک کی نئی عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔ محمد یونس نے حسینہ واجد کے وزرات عظمیٰ سے استعفے اور ملک سے چلے جانے کے ایک دن بعد منگل کو عبوری حکومت سنبھالنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

بنگلہ دیش میں مائیکرو فنانسنگ کے بانی 84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس کو لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے کی بنیاد پر سراہا جاتا ہے اور بنگلہ دیش کے عوام میں ان کا خاص احترام پایا جاتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی ایک خبر کے مطابق محمد یونس ان دنوں اولمپکس کی وجہ سے پیرس سے میں ہیں اور اولمپکس کی انتظامیہ کے مشیر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

محمد یونس کون ہیں؟محمد یونس 28 جون 1940 کو بنگلہ دیش کے ضلع چٹا گانگ میں پیدا ہوئے۔ پیشے کے اعتبار سے بینکر اور ماہرِ امورِ اقصادیات محمد یونس کو غربت میں پھنسے عوام کی مدد کرنے کی وجہ سے سنہ 2006 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔

محمد یونس نے اپنی پی ایچ ڈی امریکہ کی وینڈربلٹ یونیورسٹی سے کی اور بنگلہ دیش واپس لوٹنے سے قبل وہاں مختصردورانیے کے لیے تدریس بھی کی۔

محمد یونس کو 2006 میں غربت میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے پر امن کا نوبل انعام دیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)محمد یونس نے بینکنگ سسٹم میں ایسے چھوٹے قرضوں کا نظام متعارف کروایا تھا جن کی وجہ سے غریب عوام (خصوصاً خواتین) کو غربت سے نکلنے میں مدد ملی۔

محمد یونس نے 1983 میں گرامین بینک قائم کیا جو ایسے کاروباریوں کو چھوٹے قرضے فراہم کرتا تھا جو عام طور قرضے حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوتے تھے۔

اس بینک کی سب سے بڑی کامیابی قرضہ سکیم کے ذریعے ایک بڑی تعداد میں عوام کو غربت سے باہر نکالنا تھا۔

محد یونس پر قائم مقدماتسنہ2007 میں جب بنگلہ دیش ایک فوجی حمایت یافتہ حکومت کے زیرِاقتدار تھا تو محمد یونس کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنی سیاسی جماعت بنائیں گے۔

اس کے  بعد حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات خوش گوار نہ رہے اور 2008 میں ان کی شیخ حسینہ واجد کے ساتھ چپقلش کا آغاز ہو گیا۔

اسی برس حکومت کی جانب سے محمد یونس کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہو گیا۔

ان تحقیقات کے دوران شیخ حسینہ کی جانب سے محمد یونس پر الزام عائد کیا گیا کہ خواتین سے قرضوں کی وصولی کے دوران (گرامین بینک) کی جانب سے تشدد کیا جاتا ہے تاہم محمد یونس ان الزامات کو مسترد کرتے رہے۔

شیخ حسینہ کی حکومت کی جانب سے 2011 میں بینک کے اندرونی معاملات کی چھان بین کی گئی اور محمد یونس کو حکومت کے ریٹائرمنٹ کے متعلق طے کردہ ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر منیجنگ ڈائریکٹر(ایم ڈی) کے عہدے سے برطرف کیا گیا۔

شیخ حسینہ کی حکومت کی جانب سے 2011 میں محمد یونس کو منیجنگ ڈائریکٹر(ایم ڈی) کے عہدے سے برطرف کیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)سنہ 2013 محمد یونس پر حکومت کی اجازت کے بغیر نوبل انعام اور کتاب کی رائیلٹی کی رقم وصول کرنے کے الزام پر مقدمہ چلایا گیا۔

محمد یونس کے خلاف حکومتی کارروائیوں کا سلسلہ یہیں نہیں رکا بلکہ اس کے بعد بھی وہ مختلف مقدمات کا سامنا کرتے رہے۔

گرامین بینک سے متصل گرامین ٹیلی کام (بنگلہ دیش کی سب سے بڑی موبائل فون کمپنی) اور گرامین فون کے متعلق مقدمات بنائے گئے۔

سنہ 2023 میں گرامین ٹیلی کام کے کچھ ورکرز کی جانب سے محمد یونس پر الزام عائد کیا گیا کہ انہیں ان کی نوکری کی مراعات نہیں دیے گئے تاہم محمد یونس کی جانب سے ان تمام تر الزامات کو مسترد کر دیا گیا۔

رواں برس کے آغاز میں بنگلہ دیش میں ایک خصوصی جج کی عدالت نے محمد یونس اور دیگر 13 افراد پر 20 لاکھ ڈالر کے غبن کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی تاہم محمد یونس نے اعتراف جرم نہیں کیا اور وہ فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔

محمد یونس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ محمد یونس کے حسینہ واجد کے ساتھ تعلقات اچھے نہ ہونے کے باعث انہیں کارروائی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More