چین نے گزشتہ ہفتے کراچی میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کی تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے اپنا انٹر ایجنسی ورکنگ گروپ پاکستان بھیجا ہے۔چین کے سرکاری میڈیا نے جمعے کو وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ ورکنگ گروپ گزشتہ ہفتے ہونے والے دھماکے میں دو چینی باشندوں کی ہلاکت سے متعلق تحقیقاتی عمل میں شامل ہو گا۔کراچی ایئرپورٹ کے قریب چھ اکتوبر کو ایک خودکش بم دھماکے میں تین افراد ہلاک جبکہ 10 زخمی ہو گئے تھے۔اس دھماکے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند گروپ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔چینی نیوز چینل سی جی ٹی این کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمعے کو کہا کہ بیجنگ نے پورٹ قاسم میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کے چینی عملے کے افراد پر حملے کے بعد ایک انٹر ایجنسی ورکنگ گروپ کو فوری طور پر پاکستان بھیجا ہے-چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ’8 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچنے کے بعد ورکنگ گروپ نے فوری طور پر پاکستان میں سفارت خانے اور متعلقہ کمپنی کے ساتھ اس حملے کے بعد کے ہنگامی اقدامات میں شمولیت اختیار کی۔‘انہوں نے بتایا کہ ’ورکنگ گروپ نے پاکستانی وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، فوج، پولیس اور انٹیلی جنس کے محکموں کے سربراہان سے ملاقات کی اور پاکستانی فریق سے کہا کہ ان معاملات کو مناسب طریقے سے سنبھالے، زخمیوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے، واقعے کی مکمل تحقیقات کرے، تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں چینی اہلکاروں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔‘پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک میں چینی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)ترجمان کے مطابق پاکستان نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور وہ اس کے بعد کے واقعات سے پوری طرح نمٹ رہا ہے اور واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کو مزید بہتر اور ملک میں چینی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں ہفتے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ سے ملاقات کی اور انہیں عسکریت پسندوں کے حملے کی تحقیقات کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے کی یقین دہانی کرائی اور وعدہ کیا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’چینی سفیر نے پاکستانی حکومت کی ’مؤثر تحقیقات، ذمہ دار دہشت گردوں کی فوری شناخت اور انہیں فوری سزا دینے پر اعتماد کا اظہار کیا۔‘