تحریک انصاف نے 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔جمعے کو تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا کہ مرکز سے نچلی ترین سطح تک تمام تنظیمی ذمہ داران اور ونگز کو ڈی چوک احتجاج کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔15 اکتوبر کو ڈی چوک کے پرامن احتجاج کی تیاریوں کے پیشِ نظر پنجاب کے اضلاع میں احتجاج کی منسوخی کا اعلان کیا گیا ہے۔تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ’مینڈیٹ چور اور آئین و قانون سے بیزار ناجائز حکمران ظلم اور سفاکیت ترک کرنے پر کسی طور آمادہ نظر نہیں آرہے۔‘’اڈیالہ میں ناحق قید بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بطورِ خاص بربریت کے نئے سلسلے کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔‘اعلامیے میں کہا گیا کہ ’عمران خان کی زندگی، صحت اور سلامتی کو جان بوجھ کر سنگین خطرات سے دوچار کرنے کے لیے ان کے تمام بنیادی و انسانی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔‘...............آئینی بینچ یا آئینی عدالت میں سے کسی پر بھی اتفاق ہو سکتا ہے: مولانا فضل الرحمانجمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی بینچ یا آئینی عدالت میں سے کسی پر بھی اتفاق ہو سکتا ہے۔جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کوشش یہی ہے کہ پہلے ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر مسودے پہ اتفاق کریں پھر پی ٹی آئی کے ساتھ بات کریں۔‘’حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ عوام میں ہمارے موقف کو پذیرائی ملی ہے۔ ایک بنیادی چیز ہونی چاہیے کہ ہماری ترمیم کسی شخصیت کے لیے نہیںان کہنا تھا کہ ’آئینی ترمیم میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ہمارے وکلا اس کو دیکھیں گے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ متفقہ مسودے کی طرف آگے بڑھیں۔ اپوزیشن کی باقی جماعتوں کو بھی ساتھ لیا جائے گا۔ ہم بہت ہی مناسب مسودے پر اتفاق رائے کر سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ ہماری تجاویز اس میں شامل ہوں۔‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع دکی میں کان کنوں پر دہشت گردوں کے حملے کے واقعہ پر گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔جمعے کو پر یس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق شہباز شریف نے کان کنوں پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
داسو ہائیڈل پاور پراجیکٹ میں چینی باشندوں پر حملے کے الزام میں گرفتار دو دہشتگرد فائرنگ سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں دہشت گرد محمد حسین اور ایاز عرف جہانزیب کو سکیورٹی خدشات پر ساہیوال جیل سے منتقل کیا جارہا تھا جہاں سمندری کے علاقے میں فائرنگ کا یہ واقعہ پیش آیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشتگردوں کو چھڑانے کے لیے ان کے ساتھیوں نے پولیس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں دہشتگرد اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔
واضح رہے کہ داسو حملے میں ملوث دہشتگردوں کو عدالت سزائے موت سنا چکی تھی، 14 جولائی 2021 کو داسو حملے میں 9 غیر ملکیوں سمیت 13 افرادہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں فُل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو
پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر اُن کے اعزاز میں فُل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر جمعے کو منعقد کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی رجسٹرار جزیلہ اسلم کے دستخطوں سے جاری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کے نام خط میں اُن کو اس حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے فُل کورٹ ریفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
فُل کورٹ ریفرنس کورٹ روم نمبر ایک میں دن ساڑھے دس بجے شروع ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی پروجیکٹ میں درخت کاٹنے سے روک دیا
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدراک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے حکومتی پروجیکٹ میں درخت کاٹنے سے منع کر دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ کسی بھی حکومتی پروجیکٹ میں درختوں کو نا کاٹا جائے۔
عدالت نے محکمہ ماحولیات کی ہیلپ لائن سے متعلق شہریوں میں آگاہی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ای چالاننگ میں سینچری مکمل، 51 ہزار 800 روپے جرمانہ عائد
لاہور کی مال روڈ پر 108 مرتبہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑی کو ٹریفک پولیس روکنے میں کامیاب ہو گئی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق کار ڈرائیور نے80 مرتبہ ٹریفک سگنل، 19مرتبہ لین لائن اور 0 مرتبہ سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔
ای چالان سے بچنے کے لیے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کے ساتھ رد و بدل کرنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے۔
گاڑی کی نمبر پلیٹس پر کالے پیر اور ہندسے غیر واضح کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت پنجاب نے راولپنڈی میں 8 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی
دفعہ 144 کے نفاذ کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کو محفوظ بنانا ہے۔ اس دوران شہر میں ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوگی۔
راولپنڈی کی حدود میں ڈبل سواری اور ہوائی فائرنگ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
دفعہ 144 کے تحت کبوتر بازی، ڈرون اڑانے اور لیزر لائیٹس کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔
دفعہ 144 کا نفاذ 10 سے 17 اکتوبر تک کیا گیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔