لاہور ہائیکورٹ نے صوبہ پنجاب کے سرکاری ملازمین کے تقرر و تبادلوں پر پابندی کا نوٹیفیکیشن کالعدم کر دیا ہے۔
جمعے کو لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس عاصم حفیظ نے وزیراعلٰی مریم نواز کا سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا۔
یکم مارچ کے نوٹیفیکشن میں پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی تھی۔
جسٹس عاصم حفیظ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین، بیورو کریسی، پولیس کو محکوم اور تختہ مشق بنا کر وزیر اعلیٰ کو اختیارات کی عظمت دی گئی ہے۔
فیصلے کے مطابق ’ایگزیکٹو اتھارٹی کا حد سے متجاوز کرنا واضح طور پر اختیارات سے تجاوز کرنے کے مترادف اور چیک اینڈ بیلنس کے انتظامی توازن کو خراب کرنا ہے۔‘
ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ’تقرر و تبادلوں پر پابندی کے نوٹیفیکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بھی استعماری میراث کی باقیات موجود ہیں۔‘
دوران سماعت جب حکومتی وکیل نے یہ دلیل دی کہ اس کیس میں کئی آئینی نقطے ہیں جن کی تشریح ضروری ہے لہذا اس کیس کی سماعت 26 ویں ترمیم کے بعد بننے والا آئینی بنچ کرے۔ اس دلیل سے متعلق عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جو تشریح کر کے اس کیس کو آئینی بینچ کا کیس بنانے کی کوشش کی گئی ہے وہ درست نہیں، یہ کیس اسی عدالت کے دائرہ اختیار کا ہے۔
خیال رہے کہ مریم نواز نے رواں سال 26 فروری کو وزیراعلٰی کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔