سنیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں پی ٹی آئی کی جانب سے کئے گئے مطالبات اگر تحریری شکل میں آئیں گے تو اس پر غور کیا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےعرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کے ارکان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات شیئر کیں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان نے اپنے مطالبات پیش کئے ہیں اور یہ مطالبات بانی سے مشاورت کے بعد مزید واضح ہوں گے، مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی اور پی ٹی آئی کے ارکان نے بانی سے ملاقات کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دوستوں کی بانی سے ملاقات کا انتظام کیا جائے گا اور مطالبات تحریری شکل میں آئیں گے تو ان پر غور کیا جائے گا۔
فریقین کا مذاکرات پر آمادہ ہو جانا بڑی کامیابی ہے، عرفان صدیقی
ان کا کہنا تھا کہ آئین، قانون اور روایات کو دیکھنا ضروری ہے اور پی ٹی آئی کے مطالبات اپنی قیادت کے سامنے رکھے جائیں گے جس کے لیے وکلا سے بھی مشاورت کی جائے گی،مطالبات کی تحریری شکل آنے کے بعد ایک ہفتہ تک رائے اور ردعمل دیا جائے گا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کے الیکشن کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی تاہم 9 مئی اور 26 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا،اس کے علاوہ، بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر کارکنوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کا جاری رہنا ایک بڑی پیشرفت ہے اور امید ہے کہ اگلی ملاقات میں پی ٹی آئی کے مطالبات تحریری طور پر پیش کیے جائیں گے۔