’مارکیٹ میں ہلچل‘، سرمایہ کار بینکوں سے پیسہ نکال کر موقع کی تلاش میں

اردو نیوز  |  Jan 15, 2025

پاکستان کی حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ ملک کو مشکل معاشی حالات سے تقریباً نکال لیا گیا ہے اور اب اس سے آگے ترقی کا سفر شروع ہونے والا ہے۔

یہ بات بتانے کے لیے حکومت جن اعداد و شمار کا سہارا لے رہی ہے، ان میں مہنگائی اور شرحِ سود کے اعشاریوں میں واضع کمی ہے۔

گزشتہ ماہ دسمبر میں ملک میں مہنگائی کی شرح پانچ فیصد سے بھی نیچے آ گئی اور شرحِ سود اس وقت 13 فیصد ہے۔

پچھلے چند ماہ میں جس تیزی سے شرح سود نیچے آئی ہے، پاکستان کے نجی شعبے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہو رہی ہے۔

اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق لوگوں نے شرحِ سود نیچے آنے کی وجہ سے بینکوں سے پیسہ نکالنا شروع کر دیا ہے۔

ایک نجی بینک کے ریجنل مینیجر محمد امین نے پیسہ نکالنے سے متعلق بتایا کہ ’گزشتہ برس دسمبر میں سٹیٹ بینک نے تمام نجی بینکوں کو وارننگ دی تھی کہ 31 تاریخ تک اگر ان کی اے ڈی آر آؤٹ ہوئی تو بینکوں پر جرمانہ ہو گا۔ اس وجہ سے بینکوں نے خود بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لیے پیسہ نکالا ہے۔‘

یاد رہے کہ کسی بھی بینک کا اے ڈی آر اس بینک کا قرضہ دینے کے تناسب سے شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی بینکوں کو اپنے پاس رکھا گیا پیسہ ہر صورت میں مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے نکالنا ہوتا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں معیشت کی بُری حالت کے سبب سرمایہ کاری کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے پیسہ بینکوں میں ہی پڑا رہا۔

محمد امین کہتے ہیں کہ ’اس صورت حال کی وجہ سے سرمایہ کار نے بھی پیسہ بینک میں رکھ دیا کیونکہ 20 فیصد تک سود مل رہا تھا۔ اب چونکہ شرح سود تیزی سے سنگل ڈیجٹ کی طرف بڑھ رہا ہے، اس لیے سرمایہ کار بھانپ گئے ہیں اور اب پیسہ نکال کر کاروبار میں لگایا جائے گا۔‘

’بینکوں سے پیسہ نکالنے کی ابتداء پچھلے مہینے سے ہوئی۔ اور بھی یہ صرف شروعات ہے اگلے چند مہینوں میں اس میں بہت تیزی آئے گی جو کہ ملک کے لیے اچھا شگون ہے۔ اس سے معیشت بہتر ہو گی۔‘

گزشتہ چند برسوں میں معیشت کی بُری حالت کے سبب سرمایہ کاری کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے پیسہ بینکوں میں ہی پڑا رہا (فائل فوٹو: روئٹرز)اس تبدیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیس اسلم کہتے ہیں کہ ’پچھلے چند برسوں میں جب پاکستان میں معیشت جام تھی اور بینکوں کے پاس بے تحاشا پیسہ جمع ہو گیا تو اس وقت واحد کلائنٹ صرف حکومت تھی جو یہ پیسہ استعمال کر رہی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اب حکومت کو باہر سے پیسہ آ گیا ہے اور لوکل بینک پر انحصار ختم ہو گیا تو چار و ناچار شرح سود بھی نیچے کرنا پڑی اور اب مزید فائدہ نہ دیکھ کر بھی لوگ پیسہ نکال رہے ہیں۔‘

بینکوں سے پیسہ نکال کر سرمایہ کار اب مختلف کاروباری مواقع ڈھونڈ رہے ہیں۔

میاں مظہر کا تعلق لاہور سے ہے اور ان دنوں وہ بھی سرمایہ کاری کے کسی خاص موقع کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’بڑے عرصے بعد مارکیٹ میں ہلچل ہوئی ہے۔ گرد و غبار بیٹھ رہا ہے۔ اگر حکومت نے بجلی سستی کر دی جیسا کہ سننے میں آ رہا ہے تو پھر تو میرا ارادہ پروڈکشن لائن میں آنے کا ہے۔ لیکن یہ باتیں اگلے کچھ ماہ میں واضح ہوں گی۔ لیکن ان مجھے بینک میں پیسہ رکھنے کا فائدہ نظر نہیں آتا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More