انڈر 19 کی کپتانی سے چیمپیئن ٹرافی کے فاتح کپتان تک، سرفراز احمد کی کہانی

اردو نیوز  |  Jan 16, 2025

کہتے ہیں کہ کرکٹ میں پیش گوئی کرنا بہت مشکل کام ہے کیونکہ یہ ایسا کھیل جہاں چند ہی گیندوں میں میچ کا پانسہ کہیں بھی پلٹ سکتا ہے۔

کرکٹ میں عروج اور زوال کی کہانیاں تو بہت سنی اور دیکھی ہیں جہاں ایسے درجنوں کھلاڑی آئے جن کا آغاز تو بہت شاندار ہوا لیکن مستقل کامیابی اُن کا مقدر نہ بن سکی۔

ایسے ہی بدقسمت کھلاڑیوں میں سرفراز احمد کا بھی شمار ہوتا ہے جو عمران خان اور یونس خان کے بعد آئی سی سی ٹائٹل جتوانے والے کامیاب کپتان تو بنے تو لیکن انہیں کرکٹ حلقوں نے بہت جلد بھلا دیا۔

سرفراز احمد نے سنہ 2007 میں روایتی حریف انڈیا کے خلاف ون ڈے میچ سے انٹرنیشنل کرکٹ کا ڈیبیو کیا، تاہم کرکٹ کی دنیا میں وہ اُس سے ایک سال قبل یعنی 2006 میں اس وقت ابھر کر سامنے آئے جب پاکستان نے انڈیا کو کولمبو میں آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ کا فائنل ہرا کر تاریخ رقم کی۔

انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستانی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 109 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی اور ٹیم کی ہار یقینی نظر آ رہی تھی لیکن سرفراز احمد کی عمدہ کپتانی اور پاکستانی فاسٹ بولرز کی تباہ کن بولنگ نے پاکستان کو 36 رنز سے چیمپیئن بنوا دیا۔

پاکستانی ٹیم میں کامران اکمل کے بطور وکٹ کیپر بیٹر ہونے کے باعث سرفراز احمد اپنے کیریئر کے ابتدائی برسوں میں ٹیم میں مستقل جگہ نہ بنا سکے، تاہم 2012 میں بنگلہ دیش میں کھیلے گئے ایشیا کپ کے بعد اُن کے کیریئر نے نیا رُخ اختیار کیا۔

22 مئی 1987 کو کراچی میں پیدا ہونے والے سرفراز احمد کے پاس یہ اعزاز ہے کہ وہ بطور وکٹ کیپر پاکستانی ٹیم کی تینوں فارمیٹس یعنی ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 میں کپتانی کر چکے ہیں۔

سرفراز احمد کراچی کے مہاجر خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا اور نانا کے خاندان کا تعلق انڈیا کی ریاست اترپردیش سے تھا۔

اُن کا کراچی میں پرنٹنگ پریس کا خاندانی پیشہ تھا جبکہ سرفراز احمد نے قرآن بھی حفظ کر رکھا ہے۔ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کراچی ڈولفنز، سندھ اور سندھ ڈولفنز کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔

سرفراز احمد شروع ہی سے ایک ’بِزی کرکٹر‘ رہے ہیں۔ جب وہ وکٹوں کے پیچھے ہوتے ہیں تو بطور کپتان ایک ایک گیند پر اپنے بولروں کو سمجھاتے ہیں جبکہ کریز پر موجود بطور بیٹر وہ ہر گیند پر رن بنانے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

اُن کے کیریئر میں جہاں بڑے تنازعات کو دیکھنے کو نہیں ملے وہیں کچھ نہ کچھ آن دی فیلڈ اور آف دی فیلڈ باتوں کے باعث وہ خبروں کی زینت بنتے رہے ہیں۔

سنہ 2019 کے ورلڈ کپ سے قبل سرفراز احمد اس وقت تنازعے کا شکار بنے جب جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے میچ کے دوران انہوں نے اینڈل فیلوکوایو پر مزاحیہ انداز میں نسل پرستی پر مبنی جملے کسے۔

ٹی وی پر وہ جملے آن ایئر ہوئے جس کے بعد ان پر آئی سی سی نے چار میچوں کی پابندی لگا دی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا مزاحیہ انداز 2019 کے ورلڈ کپ میں بھی دیکھنے میں آیا۔

ورلڈ کپ سے قبل کپتانوں کی میٹنگ کے دوران صحافی نے وراٹ کوہلی سے پاکستان اور انڈیا کے میچ سے متعلق سوال پوچھا اور پھر وہ ہی سوال سرفراز احمد سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’میرا بھی وہ ہی جواب ہے جو اِن کا ہے۔‘

اسی طرح 2019 کے ورلڈ کپ میں سرفراز احمد اس وقت میمز کا حصہ بنے جب انڈیا کے خلاف میچ کے دوران کیمرے کی آنکھ نے انہیں جمائیاں لیتے ہوئے پکڑ لیا۔

ایک مرتبہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے دوران سرفراز احمد اپنے بولر کو سمجھا رہے تھے کہ اس دوران کیوی بیٹر مارٹن گپٹل نے مداخت کی کوشش کی تو سٹمپ مائیک کے قریب ہی کھڑے سرفراز نے انہیں گالیاں دینا شروع کر دیں۔

سنہ 2016 میں انڈیا میں کھیلے گئے آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد شاہد آفریدی کو کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا جس کے  بعد سرفراز احمد نے ٹی20 فارمیٹ میں قومی ٹیم کی کمان سنبھالی۔ 

سنہ 2019 میں انگلینڈ اور ویلز میں کھیلے گئے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے سرفراز احمد ٹیم کے کپتان مقرر ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس کے بعد 2017 میں جب اظہر علی نے ون ڈے ٹیم کی کپتانی چھوڑی تو سرفراز احمد ون ڈے کی ٹیم کے کپتان بنائے گئے۔

اسی طرح 2017 ہی میں مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد سرفراز احمد پاکستان کے 32ویں ٹیسٹ کپتان مقرر کیے گئے۔

کپتانی کی خوبی اور صلاحیت شاید سرفراز احمد میں شروع ہی سے موجود تھی جس کی وجہ سے وہ بطور کپتان کافی کامیاب رہے۔

اُن کی کپتانی میں پاکستان نے 2017 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی۔

اُس ایونٹ میں پاکستان کو اپنے پہلے گروپ میچ میں روایتی حریف انڈیا کے ہاتھوں بڑی شکست ہوئی جس کے بعد سرفراز اور اُن کی ٹیم نے پیچھے مُڑ کر نہ دیکھا اور فائنل تک ناقابلِ شکست رہی۔

انڈیا سے فائنل جیتنا تو ایک تاریخی بات تھی لیکن روایتی حریف کو 180 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دینا شاید اُس سے بھی بڑی بات تھی۔

سرفراز احمد پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان مقرر ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اُس میچ کے بعد سرفراز احمد آئی سی سی ایونٹس کے فائنل میں انڈیا کو دو مرتبہ ہرانے والے پہلے پاکستانی کپتان بھی بنے۔

اُن کی کپتانی میں پاکستان نے مسلسل 11 ٹی20 سیریز اپنے نام کیں۔

پاکستان نے اُن 11 سیریز میں پانچ مرتبہ مخالف ٹیم کو وائٹ واش کیا اور 2018 میں پاکستانی ٹیم آئی سی سی ٹی20 رینکنگ میں پہلے نمبر پر آگئی۔

اس کے بعد 2019 میں انگلینڈ اور ویلز میں کھیلے گئے ون ڈے ورلڈ کپ میں بھی وہ ٹیم کے کپتان مقرر ہوئے۔

اس ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کو انڈیا، ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی جبکہ سری لنکا کے خلاف بارش کے باعث منسوخ ہونے والے میچ کی وجہ سے گرین شرٹس سیمی فائنل میں نہ پہنچ سکی۔

سرفراز احمد اگرچہ وائٹ بال کے کامیاب کپتان ثابت ہوئے، تاہم ریڈ بال یعنی ٹیسٹ فارمیٹ میں اُنہیں ویسی کامیابی نہ مل سکی۔

اُنہوں نے بطور ٹیسٹ کپتان پہلی سیریز سری لنکا کے خلاف یو اے ای میں کھیلی جس میں پاکستانی ٹیم کو پہلی مرتبہ اماراتی سرزمین پر وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔

 وہ تینوں فارمیٹس یعنی ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 میں قومی ٹیم کی کپتانی کر چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سرفراز احمد کی کپتانی میں پاکستان نے 13 ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں اسے 8 میں شکست، 4 میں فتح حاصل ہوئی جبکہ ایک میچ ڈرا رہا۔

سنہ 2019 کے ورلڈ کپ میں گروپ راؤنڈ سے باہر ہونے اور پھر اسی سال دورہ آسٹریلیا سے قبل انہیں کپتانی سے ہٹا دیا گیا جس کے بعد اظہر علی اور بابر اعظم بالترتیب ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتان مقرر کیے گئے۔

سرفراز احمد پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان مقرر ہوئے۔ انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی آٹھ ایڈیشنز میں کپتانی کی۔

اُن کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 2019 میں پہلی مرتبہ پی ایس ایل ٹرافی جیتی۔

سرفراز احمد نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی 86 میچوں میں کپتانی کی جس میں انہوں نے 1525 رنز بنائے۔

جب اظہر علی نے ون ڈے ٹیم کی کپتانی چھوڑی تو سرفراز احمد ٹیم کے کپتان بنائے گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جیسے اوپر کہا گیا ہے کہ کرکٹ کے بارے میں پیش گوئی کرنا بہت مشکل کام ہے تو پی ایس ایل میں مسلسل ناکامیوں کے باعث انہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 2024 کے سیزن کے لیے کپتانی سے ہٹا دیا۔

صرف یہ ہی نہیں، رواں سال پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کے لیے ہونے والے ڈرافٹ میں بھی سرفراز احمد کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سمیت کسی بھی ٹیم نے نہ چنا۔

تاہم یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پی ایس ایل 10 کے لیے سرفراز احمد کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا کوچ بنایا جائے گا۔

سرفراز احمد نے پاکستان کے لیے 54 ٹیسٹ، 117 ون ڈے اور 61 ٹی20 میچز کھیلے جس میں انہوں نے بالترتیب 3031، 2315 اور 818 رنز بنائے۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More