ٹک ٹاک نے 19 جنوری کو امریکا میں اپنی ایپ کو شٹ ڈاؤن کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
اگر ٹک ٹاک کی جانب سے اس کے امریکا میں آپریشنز کو 19 جنوری تک فروخت نہیں کیا جاتا تو اپریل 2024 میں صدر جو بائیڈن کے دستخط کردہ قانون کے تحت اس پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ طے شدہ وقت میں امریکا میں اپنے اثاثے فروخت کردے، ورنہ ایپ پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک نے پابندی کی صورت میں امریکی صارفین کے لیے ایپ تک رسائی مکمل طور پر ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایسا ہونے پر امریکا میں نئے صارفین ایپ کو ڈاؤن لوڈ اور انسٹال کرنے سے قاصر ہو جائیں گے جبکہ موجودہ صارفین جب فون میں موجود ایپ کو اوپن کی کوشش کریں گے تو ایک پوپ اپ میسج انہیں ایک ویب سائٹ پر لے جائے گا جہاں انہیں پابندی کے بارے میں مزید تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
آسان الفاظ میں پرانے صارفین بھی ٹک ٹاک کو استعمال کرنے سے قاصر ہوں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی قانون میں اس طرح کی بات موجود نہیں بلکہ اس کے تحت سوشل میڈیا کمپنی کو یہ یقینی بنانا ہے کہ اس ایپ کو امریکا میں ایپل اور گوگل ایپ اسٹورز سے نئے سرے سے ڈاؤن لوڈ نہ کیا جاسکے۔
اس وقت ایپ کے صارفین اسے استعمال کرنے کے قابل ہوں گے (کم از کم پابندی کے کچھ عرصے بعد تک)، مگر وہ اسے اپ ڈیٹ نہیں کرسکیں گے۔
رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آخر ٹک ٹاک کی جانب سے امریکا میں مکمل شٹ ڈاؤن کے آپشن کو کیوں اختیار کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے صارفین کو ان کا تمام ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کا آپشن دیا جائے گا۔
ابھی ٹک ٹاک کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے جو رواں ہفتے ہی سنائے جانے کا امکان ہے جس کے بعد ایپ پر پابندی کے قانون کے اطلاق یا اس کو کچھ عرصے کے لیے التوا میں ڈالنے کا حتمی علم ہوگا۔
ایسا بھی امکان ہے کہ آخری لمحات میں بائیٹ ڈانس امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز کسی کو فروخت کر دے۔
اس سے قبل مائیکرو سافٹ نے ٹک ٹاک کو خریدنے کی ناکام کوشش کی تھی جبکہ ممکنہ خریداروں کی فہرست میں ایلون مسک کا نام بھی سامنے آ رہا ہے۔