امریکہ میں 15 برس میں پہلی بار فائرنگ سے سزائے موت پانے والے مجرم نے ’مرنے سے پہلے کے ایف سی کھانے کی خواہش کی‘

بی بی سی اردو  |  Mar 08, 2025

امریکہ میں 15 برس میں پہلی بار سزائے موت کے منتظر ایک شخص کو فائرنگ سکواڈ کے ذریعے مار کر سزا پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔

امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا میں سزائے موت پانے والے بریڈ سگمون پر اپنی گرل فرینڈ کے والدین کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔

67 سالہ سگمون کو 2001 میں اپنی سابق گرل فرینڈ کو گن پوائنٹ پر اغوا کرنے سے پہلے ان کے والدین ڈیوڈ اور گلیڈیس لارک کو بیس بال بیٹ سے قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا تاہم ان کی گرل فرینڈ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔

مقامی وقت کے مطابق جمعے کے روز شام چھ بجے ریاستی اصلاحات کے محکمے کے تین رضا کاروں نے بریڈ سگمون کے سینے پر رائفلوں (جس میں خاص طور پر ڈیزائن کی گئی گولیاں تھیں) سے گولیاں مار کر انھیں ہلاک کیا۔

بریڈ سگمون نے سزائے موت کے دیگر دو ریاستی منظور شدہ طریقوں یعنی الیکٹرک چیئر اور مہلک انجیکشن کی بجائے فائرنگ سکواڈ کے ذریعے موت کی درخواست کی تھی۔

اس تحریر میں سزائے موت سے متعلق شامل تفصیلات چند قارئین کے لیے باعث تکلیف ہو سکتی ہیں۔

جنوبی کیرولائنا کے محکمہ اصلاحات کی کرسٹی شین کے مطابق ڈاکٹروں نے چھ بج کر آٹھ منٹ پر سگمون کو مردہ قرار دے دیا۔

انھوں نے بتایا کہ سزائے موت کے وقت لارک خاندان کے تین افراد کے علاوہ سگمون کے روحانی مشیر بھی موجود تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق سگمون کو ایک ایسی کرسی کے ساتھ باندھا گیا، جس کے نیچے خون جمع کرنے کے لیے ایک بیسن موجود تھا۔

سگمون نے وہاں موجود لوگوں کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا آخری بیان ’محبت سے بھرا ہو اور ان کے مسیحی ساتھی سزائے موت کے خاتمے میں مدد کریں۔‘

انھوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ’آنکھ کے بدلے آنکھ کو سزائے موت کے حصول کے لیے جیوری نے جواز کے طور پر استعمال کیا گیا۔‘

’اس وقت میں نہیں جاتنا تھا کہ یہ کتنا غلط ہے۔ کیوں؟ کیونکہ اب ہم پرانے عہد نامے (بائبل) کے قانون کے تحت نہیں بلکہ نئے عہد نامے کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔‘

سگمون کے اس بیان کے بعد ان کے سر کو ڈھک دیا گیا۔

ایک پردہ جس کے پیچھے تین رضا کار موجود تھے کو شام چھ بج کر ایک منٹ پر کھولا گیا۔ شام چھ بج کر پانچ منٹ پر ان تینوں رضاکاروں نے بغیر کسی کاؤنٹ ڈاؤن کے فائرنگ شروع کر دی۔

10 برس سے سزائے موت کا منتظر نوجوان جس کا جرم چند مرغیاں اور انڈے چوری کرنا تھابیٹی کے قتل کے جرم میں 21 برس سے قید شخص، جس کی سزائے موت ڈیڑھ گھنٹے پہلے روک دی گئیسعودی عرب میں پاکستانیوں کو سزائے موت: ’معلوم نہیں بھائی کی لاش کہاں دفن ہے‘متحدہ عرب امارات میں انڈیا کی شہری شہزادی کی پھانسی: ’اس نے کہا کہ یہ اس کی آخری کال ہو سکتی ہے‘

خبر رساں ادارے اسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹر جیفری کولنز نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سگمون کے دل کی جگہ پر ایک سرخ نشان لگایا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ’جب سگمون پر فائرنگ کی گئی تو ان کا سینہ کئی بار اوپر نیچے ہوا۔‘ ایک ڈاکٹر نے انھیں مردہ قرار دینے سے قبل 90 سیکنڈ تک ان کا جائزہ لیا۔

فائرنگ کے ذریعے سزائے موت میں استعمال ہونے والی .308 ونچسٹر ٹیپ اربن گولیوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے تاہم ان گولیوں کی وجہ سے ہونے والے درد پر طبی ماہرین میں اتفاق نہیں پایا جاتا۔

سزائے موت کے وقت موجود ایک اور صحافی اینا ڈابنز نے بتایا کہ سگمون نے سیاہ رنگ کا جمپ سوٹ پہن رکھا تھا، لیکن جب انھیں گولی ماری گئی تو ان کے بازوؤں میں حرکت آئی۔

صحافی اینا کے مطابق تمام گولیاں ایک ساتھ چلائی گئیں جبکہ وہاں موجود لوگ بندوقوں کو نہیں دیکھ سکتے تھے۔

ایک اور صحافی کے مطابق جیل میں موجود عملے نے گواہان کو فائرنگ کی آواز سے محفوظ رہنے کے لیے کان میں لگانے والے ائیر پلگ استعمال کرنے کی بھی پیشکش کی۔

کرسٹی شین کے مطابق اس سزائے موت کے نتیجے میں صدمے کا شکار ہونے والے جیل کے عملے کو کاؤنسلنگ خدمات کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔

Getty Imagesریاست جنوبی کیرولائنا گواہان کو بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے سزائے موت کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دیتی ہے

سگمون کے وکیل بو کنگ آخری لمحات میں بھی جنوبی کیرولائنا کے گورنر کی طرف سے سزائے موت رکوانے کے احکامات ملنے کی امید کرر ہے تھے۔

انھوں نے ریاست پر مہلک انجیکشن کے عمل کے بارے میں معلومات روکنے کا الزام بھی عائد کیا۔

اپنے مؤکل کی موت کے بعد انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’بریڈ صرف اس بات کی یقین دہانی چاہتے تھے کہ (انجیکشن میں استعمال ہونے والی) دوا کی میعاد ختم تو نہیں ہو گئی یا وہ خراب تو نہیں۔ ہم میں سے ہر کوئی دوائیں لیتے ہوئے یا کھانا کھاتے وقت بھی یہ سوچتے ہیں، یہ تو پھر موت کا معاملہ ہے۔‘

’یہ سمجھنا انتہائی مشکل ہے کہ سنہ 2025 میں جنوبی کیرولائنا نے اپنے ایک شہری کو اس خونیں طریقے سے موت کے گھاٹ اتار دیا۔‘

بو کنگ نے کہا کہ ان کے مؤکل دماغی بیماری میں مبتلا تھے اور جیل میں ہونے والی ان کی دوستیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ بہتر ہو رہے تھے۔

انھوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’بریڈ نے اپنے آخری کھانے کے لیے کے ایف سی منگوانے کی درخواست کی تاکہ وہ اسے جیل میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ شیئر کر سکیں۔‘

بو کنگ نے بتایا کہ ’وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کچھ خاص شیئر کرنا چاہتے تھے‘ تاہم ان کی کھانا شیئر کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔

حکام نے بعد میں تصدیق کی کہ سگمون نے اپنے آخری کھانے میں فرائیڈ چکن کے چار پیس، پھلیوں اور آلو کے ساتھ بسکٹ، چیز کیک اور میٹھی چائے لی تھی۔ یہ کھانا انھیں بدھ کی شام دیا گیا تھا۔

امریکہ میں سنہ 1977سے اب تک صرف تین افراد کو فائرنگ سکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی گئی اور ان تمام کا تعلق ریاست یوٹاہ سے تھا۔ سزائے موت پانے والے آخری شخص رونی لی گارڈنر تھے، جن کی سزا پر عملدرآمد سنہ 2010 میں ہوا۔

ریاست جنوبی کیرولائنا گواہان کو بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے سزائے موت کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دیتی ہے لیکن جلاد اپنی شناخت کی حفاظت کے لیے نظروں سے پوشیدہ رہتے ہیں۔

جنوبی کیرولائنا نے سنہ 2023 میں ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت پھانسی دینے والی ٹیم کے ارکان کی شناخت خفیہ رکھی جاتی ہے۔

10 برس سے سزائے موت کا منتظر نوجوان جس کا جرم چند مرغیاں اور انڈے چوری کرنا تھابیٹی کے قتل کے جرم میں 21 برس سے قید شخص، جس کی سزائے موت ڈیڑھ گھنٹے پہلے روک دی گئیسعودی عرب میں پاکستانیوں کو سزائے موت: ’معلوم نہیں بھائی کی لاش کہاں دفن ہے‘متحدہ عرب امارات میں انڈیا کی شہری شہزادی کی پھانسی: ’اس نے کہا کہ یہ اس کی آخری کال ہو سکتی ہے‘عراق میں تین پاکستانیوں کو سزائے موت: ’بھائی مزدوری کرنے گیا تھا، وہ دہشت گردی کیسے کر سکتا ہے‘ سزائے موت کے قیدی محمد انور جو تختہ دار تک پہنچنے کے بعد رہا ہوئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More