سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں 67 ہزار پاکستانی عازمین کے رواں سال حج کی سعادت سے محروم رہنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم کو خط لکھنے اور ان سے فوری ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی اجلاس کی صدارت سینیٹر مولانا عطا الرحمن نے کی، جس میں وزارت مذہبی امور، پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ سینیٹرعون عباس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ وزیراعظم سے بھی اوپر کا ہے، ان 67 ہزار حاجیوں کا کیا بنے گا؟
نجی حج آپریٹرز کی تاخیر اور پالیسی مسائل
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں صدر نجی حج ٹور آپریٹرز ثنا اللہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ کی جانب سے حج پالیسی کی منظوری میں اڑھائی ماہ کی تاخیر ہوئی، جس کے باعث بروقت درخواستیں جمع نہ ہو سکیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 67 ہزار عازمین کی رقوم پہلے ہی سعودی عرب منتقل کی جا چکی ہیں، مگر کوٹہ نہ ملنے کے باعث ان کا حج ممکن نہیں رہا۔
وزارت کا مؤقف
سیکرٹری مذہبی امور نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سعودی حکومت کی اجازت کے تحت صرف 10 ہزار کا اضافی کوٹہ دیا گیا تھا اور مزید کسی کوٹہ کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن عازمین کی رقم منتقل ہو چکی ہے، وہ سعودی حکومت کے ذریعے واپس لی جا سکتی ہے۔
ٹور آپریٹرز، وزارت اور عدالتی رکاوٹیں
ڈپٹی سیکرٹری حج نے انکشاف کیا کہ نجی حج ٹور آپریٹرز نے 902 کمپنیوں کو کوٹہ جاری کرنے کے فیصلے پر اعتراض کر کے عدالت سے حکم امتناعی لے لیا، جس سے حج انتظامات میں مزید خلل پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کئی آپریٹرز نے رقم بروقت نہیں بھیجی جس سے سعودی عرب میں انتظامات متاثر ہوئے۔
اربوں روپے داؤ پر، عازمین پریشان
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اب تک 680 ملین ریال (تقریباً 95 ارب روپے) سعودی عرب منتقل کیے جا چکے ہیں، لیکن یہ رقم جمع کروانے والے پاکستانی حاجی اب تک حج پر نہیں جا سکیں گے۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ ملتان کے سابق وزیر حامد سعید کاظمی اور اس وقت کے سیکرٹری جیل جا چکے ہیں، ہمیں جیل جانے سے بچائیں، حاجیوں کو حج پر بھیجیں۔
وزیراعظم سے فوری مداخلت کی اپیل
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مسئلے کو فوری طور پر وزیر اعظم کے سامنے رکھا جائے اور ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی سعودی عرب بھیجی جائے تاکہ 67 ہزار عازمین کو حج پر بھیجنے کا کوئی راستہ نکالا جا سکے۔