تعلقات میں کشیدگی، کیا انڈین پروازوں کو پاکستانی ایئرپورٹس پر ہنگامی لینڈنگ کی اجازت ہوگی؟

اردو نیوز  |  Apr 26, 2025

پاکستان اور انڈیا کے درمیان سفارتی تعلقات ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہیں۔ دونوں ممالک نے حالیہ دنوں میں ایک دوسرے کے خلاف سخت سفارتی اقدامات کیے ہیں۔ نئی دہلی اور اسلام آباد میں موجود سفارتی عملے اور دونوں ممالک کے شہریوں کو اپنے ملک واپس جانے کے لیے 48 گھنٹوں کی مہلت دی گئی جبکہ پاکستان نے انڈین ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔

ایسے ماحول میں یہ سوال پیدا ہونا فطری ہے کہ کوئی انڈین مسافر طیارہ اگر ہنگامی یا میڈیکل ایمرجنسی میں پاکستانی حدود میں داخل ہونا چاہے تو کیا وہ لینڈنگ کی اجازت حاصل کر سکتا ہے؟ کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے اور ماضی میں ایسے کتنے واقعات پیش آ چکے ہیں؟

ماضی پر ایک نظراگر ماضی پر نظر دوڑائیں تو متعدد بار انڈین طیاروں نے پاکستان اور بالخصوص کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایمرجنسی یا میڈیکل بنیادوں پر لینڈنگ کی ہے۔

حالیہ مثالوں میں ایئر انڈیا ایکسپریس کی وہ پرواز شامل ہے جو دبئی سے امرتسر جا رہی تھی۔ راستے میں ایک مسافر کو مرگی کا شدید دورہ پڑا۔ پائلٹ نے فوری طور پر کراچی ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایمرجنسی لینڈنگ کی اجازت حاصل کی۔

جہاز کے لینڈ ہونے کے بعد کراچی ایئرپورٹ کے طبی عملے نے مریض کو دوا فراہم کی اور طیارہ اپنی اگلی منزل کی جانب روانہ ہو گیا۔

اس سے قبل انڈیگو ایئرلائن کی دہلی سے جدہ جانے والی پرواز نے بھی ایک مسافر کی حالت بگڑنے پر کراچی ایئرپورٹ پر میڈیکل لینڈنگ کی تھی۔ اس واقعے میں بھی پاکستان سول ایوی ایشن نے انسانی بنیادوں پر پرواز کو لینڈنگ کی اجازت دی اور میڈیکل ٹیم نے فوری امداد فراہم کی۔

ایسا ہی ایک واقعہ نومبر 2023 میں پیش آیا، جب جدہ سے انڈین شہر حیدرآباد جانے والی پرواز میں سوار خاتون مسافر کی طبیعت خراب ہو گئی، لیکن کراچی پہنچنے سے پہلے ہی وہ انتقال کر چکی تھیں۔ اس کے باوجود پاکستان نے جہاز کو لینڈنگ کی اجازت دی تاکہ باقی عمل مکمل کیا جا سکے۔

کیا ایمرجنسی لینڈنگ کی اجازت دینا لازمی ہے؟پاکستان میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے قوانین کے مطابق کسی بھی غیرملکی طیارے کو ایمرجنسی یا طبی وجوہات کی بنیاد پر لینڈنگ کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

سول ایوی ایشن آرڈیننس 1960 کے تحت پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو فضائی نقل و حمل کو کنٹرول کرنے اور ریگولیٹ کرنے کے اختیارات حاصل ہیں، جن میں ایمرجنسی لینڈنگز سے متعلق قوانین و ضوابط بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی ایکٹ 2023 ہوائی اڈوں کے انتظامات اور آپریشنز کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ قانون ایمرجنسی لینڈنگز کے دوران مؤثر انتظامات کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں فوری ردِعمل فراہم کیا جا سکے۔

انڈیگو ایئرلائن کی دہلی سے جدہ جانے والی پرواز نے بھی ایک مسافر کی حالت بگڑنے پر کراچی ایئرپورٹ پر میڈیکل لینڈنگ کی تھی۔ (فوٹو: سکرین گریب)یہ قانون بین الاقوامی ایوی ایشن (آئی سی اے او) ادارے کے اصولوں کے تحت ترتیب دیا گیا ہے، جس کی رُکنیت پاکستان اور انڈیا دونوں کے پاس ہے۔

آئی سی اے او کا ایننکس 9 ریاستوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ انسانی جان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔

آئی سی اے او کا ایننکس 9 دراصل بین الاقوامی شہری ہوا بازی کے معاہدے شکاگو کنونشن کا حصہ ہے، اور اس کا تعلق سہولت کاری یعنی ہوائی سفر کو آسان بنانے سے ہے۔

آئی سی اے او کے تحت تمام ریاستوں پر یہ لازم ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں طیاروں کو فوری لینڈنگ کی اجازت دیں، خاص طور پر اگر مسافر کی حالت تشویش ناک ہو۔

ایوی ایشن امور کے ماہر راجہ کامران کے مطابق پاکستان کے ایوی ایشن قواعد کی رو سے اگر کسی پرواز میں انسانی جان کو خطرہ لاحق ہو، جیسے مسافر کو دل یا مرگی کا دورہ پڑنا، تو پائلٹ قریبی ایئر ٹریفک کنڑولر سے رابطہ کر کے ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کر سکتا ہے۔ درخواست پر فوری غور کیا جاتا ہے اور اکثر انسانی بنیادوں پر اجازت دے دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ طیارے کے اترنے کے بعد مسافر کو طبی امداد فراہم کی جاتی ہے جبکہ دیگر مسافروں کو جہاز سے اترنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

ضرورت پڑنے پر مسافر کو مقامی ہسپتال بھی منتقل کیا جا سکتا ہے، جیسے ایک واقعہ میں مسقط سے کیرالہ جانے والے طیارے کے مریض کو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔

موجودہ صورتِ حال میں کیا ہو سکتا ہے؟انڈین ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند ہونے کے بعد یہ سوال اور اہم ہو گیا ہے کہ اگر کسی پرواز کو اچانک ہنگامی لینڈنگ کی ضرورت پیش آئے تو کیا ہو گا؟

سول ایوی ایشن آرڈیننس 1960 کے تحت پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو فضائی نقل و حمل کو کنٹرول کرنے اور ریگولیٹ کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر محمد عمران کے مطابق سیاسی کشیدگی اور سفارتی تعطل کے باوجود انسانی جان کو فوقیت دی جاتی ہے۔ پاکستان نے ماضی میں بھی تعلقات کشیدہ ہونے کے باوجود ایمرجنسی لینڈنگ کی اجازت دی ہے اور موجودہ صورتِ حال میں بھی اس پالیسی میں تبدیلی کا امکان کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ قانون، اخلاقیات اور بین الاقوامی ذمہ داری کا سوال ہے۔ کسی بھی ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی مریض یا زخمی کو طبی امداد سے محروم کرے۔‘

موجودہ کشیدہ صورتِ حال اور ایمرجنسی لینڈنگز کے حوالے سے پاکستان کی موجودہ پالیسی جاننے کے لیے اردو نیوز نے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی سے رابطہ قائم کیا، تاہم متعدد کوششوں کے باوجود اتھارٹی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ اس حوالے سے ابہام برقرار ہے کہ موجودہ حالات میں انڈین ایئرلائنز کو میڈیکل یا ایمرجنسی لینڈنگ کی صورت میں کیا طریقہ کار اپنانا ہو گا، خصوصاً جب پاکستان نے حال ہی میں انڈیا پر اپنی فضائی حدود کے استعمال کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More