پاکستان بھر میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پولیس ہیلپ لائن 15 استعمال کی جاتی ہے تاہم اب یہ ہیلپ لائن جرائم کی روک تھام کے علاوہ ضرورت مند شہریوں کے لیے خون کی فوری فراہمی کا ذریعہ بھی بن گئی ہے۔
سیف سٹیز اتھارٹی کے تحت قائم کردہ ورچوئل بلڈ بینک کے ذریعے پنجاب بھر میں ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اور ہنگامی صورت حال میں خون کے ضرورت مندوں کو خون کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے۔
سڑک پر حادثات کے بعد زخمیوں کو خون کے عطیات کی ضرورت پیش آتی ہے جبکہ ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو ہنگامی طور پر بھی خون کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
عموماً ایسی صورت حال میں ہسپتال کے بلڈ بینک سے مدد لی جاتی ہے یا پھر ڈونرز کی تلاش کی جاتی ہے لیکن مشاہدے میں آیا ہے کہ اکثر بلڈ بینکس میں متعلقہ خون کا گروپ موجود نہیں ہوتا یا پھر ڈونر نہیں مل پاتا۔ ایسی صورت حال میں پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا ورچوئل بلڈ بینک شہریوں کی سہولت کے لیے اپنی خدمات فراہم کرتا ہے۔
ورچوئل بلڈ بینک کی انچارج یسریٰ سہیل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارا وژن یہ ہے کہ پنجاب کا کوئی بھی شہری، جو کسی ہسپتال میں خون کی ضرورت کی وجہ سے پریشان ہے، صرف 15 پر کال کر کے مدد حاصل کر سکے۔‘
ان کے مطابق ’ہم خاص طور پر ان مریضوں کی مدد کر رہے ہیں جن کے خاندان میں خون کا بندوبست کرنے والا کوئی نہیں ہوتا یا پھر شدید زخمی حالات میں بروقت خون کی ضرورت ہو۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ سروس صرف لاہور تک محدود نہیں بلکہ پورے پنجاب کے اضلاع میں فعال ہے۔ کوئی بھی شخص کسی بھی ضلع سے 15 پر کال کر کے اپنی ضرورت کے مطابق خون کے عطیات حاصل کر سکتا ہے۔‘
ورچوئل بلڈ بینک کا نظام ضرورت مند کو قریبی بلڈ ڈونر سے جوڑ دیتا ہے (فوٹو: اردو نیوز)
ورچوئل بلڈ بینک کا نظام ضرورت مند کو قریبی بلڈ ڈونر سے جوڑتا ہے اور ایک کانفرنس کال کے ذریعے ڈونر کو ہسپتال کے پتے اور وقت کی تفصیلات فراہم کی جاتی ہیں۔
یسریٰ سہیل کا کہنا ہے کہ ’ہمارے سافٹ ویئر میں کانفرنس کال کی سہولت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ تمام گفتگو ریکارڈ ہو، جس سے ڈونرز کی طرف سے کسی قسم کے مالی یا دیگر مطالبات کا امکان ختم ہو جاتا ہے۔‘
ورچوئل بلڈ بینک کے طریقہ کار کے تحت کوئی بھی شہری 15 پر کال کر کے آپشن 4 دبا کر بلڈ بینک کے ایجنٹ سے رابطہ کر سکتا ہے۔ ایجنٹ درخواست کنندہ کی تفصیلات اور مطلوبہ بلڈ گروپ نوٹ کرتا ہے اور پھر سافٹ ویئر کے ذریعے قریبی ڈونر کو تلاش کیا جاتا ہے۔
یسریٰ بتاتی ہیں کہ ’اس کے بعد ایک کانفرنس کال کے ذریعے درخواست کنندہ، ڈونر اور ایجنٹ آپس میں جڑ جاتے ہیں اور ڈونر مقررہ وقت پر ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’پنجاب بھر میں 15 ہزار فعال ڈونرز رجسٹرڈ ہیں جن میں 10 ہزار پنجاب پولیس کے افسران و دیگر اہلکار جبکہ 5 ہزار عام شہری شامل ہیں۔‘
انچارج یسریٰ سہیل کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شہری 15 پر کال کر کے آپشن 4 دبا کر بلڈ بینک کے ایجنٹ سے رابطہ کر سکتا ہے (فوٹو: اردو نیوز)
’ہمیں روزانہ تقریباً 120 خون کی درخواستیں موصول ہوتی ہیں، جن میں سے 30-40 فیصد کامیابی سے پوری کی جاتی ہیں۔‘'
ورچوئل بلڈ بینک کے سافٹ وئیر میں تمام ڈونرز کا ڈیٹا ترتیب سے موجود ہے جس میں رابطہ نمبرز، لوکیشن اور بلڈ گروپ درج ہیں جس سے متعلقہ بلڈ گروپ اور رابطے میں آسانی ہوتی ہے۔
یسریٰ سہیل نے ایک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’چلڈرن ہسپتال میں بچی کو خون کی اشد ضرورت تھی لیکن ان کے ساتھ صرف خواتین تھیں اور ان کو ہسپتال میں خون نہیں ملا تو کسی کے 15 پر کال کرا دی۔ ہم نے پانچ سے سات منٹ میں ڈونر کا بندوبست کر دیا۔‘
انچارج ورچوئل بلڈ بینک کے بقول ’درخواست گزار سے کوئی فیس لی جاتی ہے اور نہ ہی ڈونرز سے کوئی مالی مطالبہ کیا جاتا ہے۔ یہ شفافیت اور ریکارڈنگ کا نظام اسے دیگر روایتی بلڈ بینک سروسز سے ممتاز کرتا ہے۔‘
15 پر کال کر کے خود کو ڈونر کے طور پر بھی رجسٹرڈ کروایا جا سکتا ہے۔