سائنس دانوں نے کائنات میں ہونے والے اب تک کے سب سے طاقتور دھماکے دریافت کر لیے۔
ایکسٹریم نیوکلیئر ٹرانزیئنٹس (ای این ٹیز) نام پانے والے ان خلائی دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ ماضی میں ایسے دھماکوں کی مثال نہیں ملتی۔ یہ دھماکے اس وقت ہوتے ہیں جب انتہائی بڑے ستارے (ہمارے سورج سے بھی بہت زیادہ بڑے) ایک بہت بڑے بلیک ہول کے انتہائی قریب چلے جاتے ہیں اور ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں ہونے والا تصادم بڑی مقدار میں توانائی خارج کرتا ہے جو خلا میں پھیل جاتی ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے جیسن ہنکل نے بتایا کہ سائنس دانوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں ٹائڈل ڈسرپشن ایونٹس (ایسے وقوعے جس میں ستارے سپر میسیو بلیک ہول کے شدید گریوٹیشنل کھچاؤ کی وجہ سے پارہ پارہ ہوجاتے ہیں) میں ستاروں کو ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے لیکن یہ ای این ٹیز بالکل مختلف بلا ہیں، جن کی چمک عمومی طور پر دیکھی جانے والی روشنی سے تقریباً دس گُنا زیادہ ہے۔
ای این ٹیز نہ صرف ٹائڈل ڈسرپشن ایونٹس سے زیادہ روشن ہیں بلکہ ان کے روشن رہنے کا دورانیہ برسوں پر محیط ہے اور ان سے خارج ہونے والی توانائی اب تک سے بڑے سپر نووا دھماکوں سے زیادہ ہے۔
سب سے طاقتور ای این ٹی، اب تک کے سب سے زیادہ طاقتور سپر نووا سے 25 گُنا زیادہ توانائی خارج کرتا ہے۔ واضح رہے ایک سپر نووا اتنی ہی توانائی خارج کرسکتا ہے جتنی ہمارا سورج اپنی 10 ارب برس کی عمر میں ہر سال کرتا آیا ہے۔ تاہم، ای این ٹیز ایک سال کے عرصے میں 100 گُنا زیادہ توانائی خارج کر سکتے ہیں۔