BBC
آریان اساری جب بھی ہوائی جہاز کی آواز سنتا، وہ اسے دیکھنے کے لیے ڈھونڈتے ہوئے گھر سے باہر نکل جاتا۔
ان کے والد مگن بھائی اساری کا کہنا ہے کہ آسمان پر ارتے ہوائی جہاز دیکھنا اس کے لیے ایک مشغلہ تھا۔ آریان کو ہوائی جہاز کے انجن کی گرجنے والی آواز بہت پسند تھی اور پھر جب کوئی ہوائی جہاز اس کے سر کے اوپر سے گزرتا ہوا کنٹریل (فضا میں بخارات کی لکیر) چھوڑتا ہوا بلند ہوتا تو یہ بھی محضوض ہوتا۔
مگر اب فضا میں اڑتے جہاز کا سوچ پر بھی وہ ڈر جاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ جمعرات کو 17 سالہ نوجوان آریان انڈیا کے شہر احمد آباد میں اپنے گھر کی چھت پر قریب ہی موجود ہوائی اڈے سے اڑتے اور لینڈ کرتے ہوائی جہازوں کی ویڈیو بنا رہا تھا جب ائیر انڈیا کا ڈریم لائنر 787 اس کی آنکھوں کے سامنے گر کر تباہ ہو گیا اور شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔
اس فضائی حادثے میں جہاز میں سوار 241 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ زمین پر موجود تقریباً 30 لوگ بھی مارے گئے تھے۔
اس جہاز کے حادثے کا شکار ہونے کے آخری لمحات کی ویڈیو آریان کے موبائل فون سے ہی بنی تھی۔
انھوں نے اس ہفتے کے اوائل میں بی بی سی گجراتی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ' میں نے ہوائی جہاز کو دیکھا۔ یہ نیچے کی طرف جا رہا تھا۔ پھر یہ میری آنکھوں کے سامنے ہچکولے کھانے لگا اور گر کر تباہ ہو گیا۔'
EPA
یہ ویڈیو جو اب اس فصائی حادثے کی وجوہات جاننے کی کوشش کرنے والے تفتیش کاروں کے لیے ایک اہم سراغ ہے، نے نیوز میڈیا میں ہلچلی مچا دی ہے اور آریان جوایک ہائی سکول کے طالب علم ہیں کو ملکی تاریخ کی بدترین ہوابازی کے حادثے میں مرکزی مقام دلا دیا ہے۔
میگن بھائی اساری نے بی بی سی کو بتایا کہ 'ہمارے پاس انٹرویو کی درخواستوں کی بھرمار ہے۔ رپورٹرز دن رات میرے گھر کے ارد گرد گھومتے رہتے ہیں اور ہم سے بات کرنے کو کہتے ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے اور اس کے بعد جو کچھ ہوا ہے نے آریان پر 'تباہ کن اثر' ڈالا ہے، اس نے جو کچھ دیکھا اس سے وہ صدمے کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرا بیٹا اتنا خوفزدہ ہے کہ اس نے اپنا فون استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے۔‘
ایئر انڈیا کے طیارے میں ہلاک ہونے والا خاندان جو برسوں بعد ایک ساتھ رہنے کا خواب لیے لندن جا رہا تھاایئرانڈیا کے تباہ ہونے والے طیارے کی 21 سالہ ایئرہوسٹس: ’وہ خاندان کی پہلی لڑکی تھی جس نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا‘ایئر انڈیا کی پرواز کے واحد زندہ مسافر: ’مجھے خود بھی یقین نہیں ہوتا کہ میں طیارے سے باہر کیسے نکلا‘ایئر انڈیا کے طیارے کی ٹیک آف کے 30 سیکنڈز میں گِر کر تباہ ہونے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
میگن بھائی اساری ایک ریٹائرڈ فوجی ہیں اور شہر کی میٹرو سروس کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ وہ تین سال سے احمد آباد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک محلے میں مقیم ہیں۔ وہ حال ہی میں ایک تین منزلہ عمارت کی چھت پر واقعے ایک چھوٹے سے کمرے میں منتقل ہوئے ہیں جہاں سے شہر کا صاف نظارہ تھا۔
ان کی بیوی اور دو بچے، آریان اور اس کی بڑی بہن گجرات اور راجستھان ریاستوں کی سرحد کے قریب اپنے آبائی گاؤں میں رہتے ہیں۔
میگن بھائی اساری نے بتایا کہ 'آریان پہلی مرتبہ احمد آباد آیا تھا، دراصل وہ زندگی میں پہلی بار اپنے گاؤں سے باہر آیا تھا۔'
انھوں نے بتایا کہ 'میں جب بھی فون کرتا، آریان پوچھتا کہ کیا میں ہماری چھت سے ہوائی جہاز دیکھ سکتا ہوں اور میں اسے بتاتا کہ آپ ان میں سے سینکڑوں کو آسمان کی طرف لپکتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔'
انھوں نے بتایا کہ آریان ہوائی جہازوں کا شیدائی ہے اور اسے اپنے گاؤں میں انھیں آسمان پر اڑتا دیکھنا بہت پسند تھا۔ ان کے لیے یہ خیال بہت اچھا تھا کہ وہ اپنے والد کے گھر کی چھت سے ان جہازوں کو مزید قریب سے دیکھ سکیں گے۔
آریان کو یہ موقع اس وقت ملا جب گزشتہ ہفتے ان کی بڑی بہن جو پولیس افسر بننا چاہتی ہے داخلے کا امتحان دینے کے لیے احمد آباد آئیں۔
BBC
میگن بھائی اساری نے بتایا کہ آریان نے اس کے ساتھ آنے کا فیصلہ کیا۔ 'ان نے مجھے بتایا کہ وہ نئی کتابیں اور کپڑے خریدنا چاہتا ہے۔'
دونوں بہن بھائی گاؤں سے جمعرات کو دوپہر کے وقت تقریباً اس فضائی حادثے سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے ہی اپنے والد کے گھر پہنچے تھے۔
انھوں نے اپنے والد کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا جس کے بعد میگن بھائی اساری انھیں گھر پر چھوڑ کر کام پر چلے گئے۔
انھوں نے بی بی سی گجراتی کو بتایا کہ اس کے بعد آریان چھت پر گیا اور اپنے دوستوں کو دکھانے کے لیے گھر کی ویڈیوز بنانا شروع کر دیں۔ جب اس نے ایئر انڈیا کے طیارے کو دیکھا تو اس کی فلم بندی شروع کر دی۔
انھوں نے کہا کہ آریان کو جلد ہی احساس ہو گیا کہ جہاز کے ساتھ کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ 'وہ ہچکولے کھا رہا تھا، دائیں بائیں جا رہا تھا۔'
جیسے ہی جہاز زمین کی جانب جھکنے لگا وہ ویڈیو بناتے رہے اور یہ نہیں جانتے تھے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔'
لیکن جب انھوں نے فضا میں گہرا کالا دھواں اور عمارتوں سے آگ کا بگولہ اٹھتے دیکھا تو انھیں احساس ہوا کہ انھوں نے کس چیز کا مشاہدہ کیا ہے۔
انھوں نے یہ ویڈیو اپنے والد کو بھیجی اور انھیں کال کی۔
میگن بھائی اساری نے بتایا کہ 'وہ فون کال پر بہت خوفزدہ تھا۔ پاپا میں نے دیکھا، میں نے جہاز گرتے دیکھا، اس نے مجھے سے یہ کہا اور بار بار پوچھتا رہا کہ اس کے ساتھ کیا ہو گا۔ میں نے اس سے کہا کہ آرام سے بیٹھو اور پریشان مت ہو۔ لیکن وہ بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا۔'
میگن بھائی اساری نے اپنے بیٹے سے یہ بھی کہا کہ وہ اس ویڈیو کو مزید شیئر نہ کریں۔ تاہم وہ بہت زیادہ خوفزدہ اور ڈرا ہوا تھا، اس نے اس ویڈیو کو اپنے کچھ دوستوں کو بھیج دیا تھا۔ 'ہمیں جو اگلا پتا ہے وہ یہ تھا کہ یہ ویڈیو ہر جگہ تھی۔
اگلے کچھ دن اس خاندان کے لیے کسی برے خواب سے کم نہ تھے۔
پڑوسیوں، رپورٹرز اور کیمرہ پرسن نے دن رات میگن بھائی اساری کے چھوٹے سے گھر میں گھس کر آریان سے بات کرنے کی درخواست کی۔ انھوں نے کہا کہ 'ہم انھیں روکنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے۔'
اس خاندان کے پاس پولیس بھی آئی اور انھوں نے آریان کو تھانے لے جا کر اس کا بیان ریکارڈ کیا۔
میگن بھائی اساری نے یہ واضح کیا کہ رپورٹس کے برعکس آریان کو پولیس نے تحویل میں نہیں رکھا مگر پولیس نے اس سے کچھ گھنٹوں کی تفتیش کی تھی کہ اس نے کیا دیکھا۔
'اس وقت میرا بیٹا اتنا پریشان تھا کہ ہم نے اسے گاؤں واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔'
میگن بھائی اساری نے بتایا کہ 'گھر واپس جا کر آریان نے دوبارہ سکول شروع کر دیا ہے لیکن وہ 'اب بھی خود کو پہلے جیسا محسوس نہیں کر رہا ہے۔ اس کی ماں مجھے بتاتی ہے کہ جب بھی اس کا فون بجتا ہے، وہ ڈر جاتا ہے۔'
وہ کہتے ہیں کہ 'میں جانتا ہوں کہ وہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہو جائے گا۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ میرا بیٹا دوبارہ آسمان میں ہوائی جہاز تلاش کرنے کی کوشش کرے گا۔'
ایئر انڈیا کے طیارے میں ہلاک ہونے والا خاندان جو برسوں بعد ایک ساتھ رہنے کا خواب لیے لندن جا رہا تھاایئر انڈیا کے طیارے کی ٹیک آف کے 30 سیکنڈز میں گِر کر تباہ ہونے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟ایئرانڈیا کے تباہ ہونے والے طیارے کی 21 سالہ ایئرہوسٹس: ’وہ خاندان کی پہلی لڑکی تھی جس نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا‘ایئر انڈیا کی پرواز کے واحد زندہ مسافر: ’مجھے خود بھی یقین نہیں ہوتا کہ میں طیارے سے باہر کیسے نکلا‘