کوئی بات نہیں بھولتی۔۔ اس لڑکی کے دماغ میں ایسا کیا خاص ہے اور اس انوکھی صلاحیت کا اسے کیا نقصان ہوا؟

ہماری ویب  |  Jul 07, 2025

"جب میں کوئی منفی یاد دہراتی ہوں تو اس وقت کی جذباتی کیفیت دوبارہ میرے اندر لوٹ آتی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ میں جان بوجھ کر ماضی کو نہیں چھوڑ رہی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ میرے لیے یہ سب کچھ ممکن نہیں ہے۔

آسٹریلیا کے شہر برسبین سے تعلق رکھنے والی 34 سالہ ربیکا شاراک ایک نایاب دماغی کیفیت کی حامل ہیں جسے ہائیلی سپیریئر آٹو بائیوگرافیکل میموری (HSAM) یا ہائپر تھائمیسیا کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں صرف 80 افراد اس صلاحیت کے حامل ہیں۔ ربیکا ہر دن کی ہر یاد، چاہے وہ کتنی ہی معمولی یا پرانی ہو، ایسے یاد رکھ سکتی ہیں جیسے وہ لمحہ ابھی ابھی گزرا ہو۔ یہاں تک کہ وہ ہیری پوٹر کے تمام ساتوں ناولوں کو لفظ بہ لفظ زبانی دہرا سکتی ہیں۔

مگر یہ صلاحیت صرف حیرت انگیز نہیں بلکہ بعض اوقات تکلیف دہ بھی ہے۔

ربیکا کا کہنا ہے کہ "میری یادداشت میری خوشی کے لیے نہیں بلکہ میرے لیے اذیت بن جاتی ہے، خاص طور پر جب کوئی منفی واقعہ ذہن میں آ جائے۔ اُس وقت نہ صرف وہ یاد بلکہ اس وقت کی پوری جذباتی کیفیت بھی لوٹ آتی ہے۔" وہ مزید کہتی ہیں: "ایسا لگتا ہے جیسے ذہن تو بالغ ہو گیا ہے، مگر جذبات اُس وقت کی عمر کے ساتھ لوٹ آتے ہیں۔"

ربیکا کو یہ کیفیت بچپن سے ہے۔ وہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کی پہلی یاد عمر کے صرف 12 دن پرانی ہے جب ان کی ماں نے انہیں کار کی ڈرائیور سیٹ پر بٹھا کر تصویر لی تھی۔ تب سے وہ اپنی ہر سالگرہ، خواب، موسم، گفتگو، حتیٰ کہ تکلیفیں بھی یاد رکھتی ہیں اور ان سب کو دوبارہ محسوس بھی کرتی ہیں۔

جب ماضی دوبارہ زندہ ہو جائے

ربیکا نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا: "جب میں تین سال کی تھی اور نانا کے گھر گر کر گھٹنا چھیل لیا تھا، تو اگر آج بھی وہ واقعہ یاد آ جائے تو گھٹنے میں ہلکی چبھن اب بھی محسوس ہوتی ہے۔"

یہی وجہ ہے کہ اسکول جانا ان کے لیے اذیت ناک بن گیا تھا، کیونکہ ہجوم، یادداشت کا بوجھ، اور ہر لمحہ کی تفصیل ذہن میں تیزی سے گردش کرتی رہتی تھی۔ "میں سونے کے لیے ہلکی روشنی اور ریڈیو آن رکھتی ہوں، ورنہ مکمل خاموشی میں میرے ذہن میں یادیں اتنے زور سے گردش کرتی ہیں کہ نیند آنا ممکن نہیں ہوتا۔"

سب کچھ یاد رکھنا ہمیشہ نعمت نہیں ہوتا

اس کیفیت کے باعث ربیکا کو پی ٹی ایس ڈی (Post Traumatic Stress Disorder) بھی لاحق ہو چکا ہے، کیونکہ وہ دردناک لمحات کو ایسے دہراتی ہیں جیسے ابھی گزرے ہوں۔ اسکول کے زمانے میں انہیں بُری طرح تنگ کیا گیا، اور حال ہی میں جب وہ بہن کی گریجویشن کے لیے اسی اسکول گئیں تو اتنی شدید جذباتی کیفیت میں آ گئیں کہ رونا شروع کر دیا اور فوراً جگہ چھوڑنی پڑی۔

ربیکا کے لیے ہر سالگرہ، ہر کرسمس، اور خوشگوار لمحے بھی دوبارہ زندہ ہو جاتے ہیں۔ "ایسے دنوں پر ایسا جوش آ جاتا ہے جیسے میں بیک وقت اپنی ساری خوشیاں محسوس کر رہی ہوں، اور بعض اوقات یہ خوشی بھی بوجھ بن جاتی ہے۔"

کیسے معلوم ہوا کہ یہ کیفیت خاص ہے؟

ربیکا کو اپنی اس صلاحیت کا علم اُس وقت ہوا جب ان کی والدہ ’60 Minutes‘ کا ایک پروگرام دیکھ رہی تھیں جس میں ایسے ہی افراد کی زندگی دکھائی گئی تھی۔ انہوں نے فوراً محسوس کیا کہ یہ تو بالکل وہی ہے جو ربیکا کے ساتھ ہو رہا ہے۔ پھر ربیکا کو امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ایک ریسرچ اسٹڈی میں شامل کر لیا گیا، جہاں ان کے دماغ کی ایم آر آئی سمیت مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔

ربیکا کے کیس سے نوجوانوں میں اس کیفیت کو سمجھنے میں بھی مدد ملی، کیونکہ اس سے پہلے زیادہ تر شرکاء چالیس سال سے زائد عمر کے تھے۔

ربیکا کی ماں کا کہنا ہے:

"ربیکا کو معلوم ہونے کے بعد کہ وہ کسی بیماری کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک غیرمعمولی یادداشت کی وجہ سے مختلف ہیں، اُن کی خود اعتمادی میں زبردست اضافہ ہوا۔ وہ اب زیادہ پر اعتماد اور خوش رہتی ہیں۔"

ہائپر تھائمیسیا (HSAM) کیا ہے؟

یہ ایک نایاب دماغی کیفیت ہے جس میں انسان اپنی زندگی کا ہر لمحہ غیر معمولی تفصیل کے ساتھ یاد رکھ سکتا ہے لیکن صرف اپنی زندگی سے متعلق واقعات۔ یہ افراد ماضی میں گزارے ہر دن، کھانے، کپڑے، موسم، مکالمے، جذبات سب کچھ یاد رکھ سکتے ہیں۔ لیکن یہ تحفہ بعض اوقات تکلیف دہ بھی بن جاتا ہے، کیونکہ ناخوشگوار یادیں بھی بار بار حقیقت بن کر لوٹتی ہیں۔

ربیکا کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ یادداشت کا کمال صرف نعمت نہیں، بعض اوقات آزمائش بھی بن جاتا ہے۔ ان کی زندگی ایک نایاب مثال ہے جو ہمیں انسانی ذہن کی پیچیدگی اور جذباتی حساسیت کی گہرائی کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More