اداکارہ حمیرا اصغر کی 'کئی روز پرانی لاش' کراچی کے فلیٹ سے برآمد، والد کا میت وصول کرنے سے انکار

بی بی سی اردو  |  Jul 09, 2025

کراچی پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کے علاقے میں اپنے فلیٹ پر مردہ پائی جانے والے اداکارہ حمیرا اصغر کے اہلخانہ نے ان کی لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

حمیرا اصغر کی لاش منگل کو اس وقت برآمد ہوئی تھی جب عدالتی حکم پر فلیٹ خالی کروانے کے لیے پولیس ان کی رہائش گاہ پر پہنچی تھی۔

پولیس کے مطابق اداکارہ کی لاش ’کئی روز پرانی تھی‘ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی موت کی وجہ کیا تھی۔

ایس ایس پی جنوبی محذور علی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اداکارہ حمیرا علی لاہور کی رہائشی تھیں اور اتحاد کمرشل کے علاقے میں سنہ 2018 سے فلیٹ میں رہتی تھیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’سنہ 2024 سے انھوں نے کرایہ دینا بند کردیا تھا جس کے خلاف مکان مالک نے عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔‘

ایس ایس پی کے مطابق ’پولیس عدالت کے بیلف کے ساتھ منگل کو متعلقہ فلیٹ پر پہنچی تو دروازہ اندر سے بند تھا۔‘

’جب آہنی گیٹ اور لکڑی کا دروازہ توڑ کر پولیس اندر داخل ہوئی تو حمیرا علی کی لاش زمین پر موجود تھی جو کئی روز پرانی تھی۔‘

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سے جب بی بی سی نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’لاش کی حالت خراب تھی‘ تاہم موت کی وجہ کے بارے میں بعد میں بتایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لاش سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور خاتون کی موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے بعد سامنے آئے گی۔‘

پولیس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ فلیٹ سے تفتیش کاروں نے فورینزک شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور ’تمام ممکنہ شواہد کی تفتیش کی جا رہی ہے۔‘

’لاش کم از کم ایک ماہ پرانی ہو گی‘

کراچی میں فلاحی ادارے چھیپا کے رضاکاروں نے حمیرا کی لاش اٹھائی۔ ایمبولینس ڈرائیور زبیر بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ جب وہ فلیٹ پر پہنچے تو اس وقت تک پولیس دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو چکی تھی۔

زبیر بلوچ کہتے ہیں کہ انھوں نے دیکھا کہ ’سٹور روم جیسے ایک کمرے میں فرش پر قالین کے اوپر ایک عورت کی لاش پڑی ہوئی تھی جس نے نیلے رنگ کی پتلون اور اور پنک رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔‘

ان کے مطابق ’یہ فلیٹ عمارت کے چوتھے فلور پر تھا جس میں دو سے تین کمرے تھے۔ ایک بیڈ روم تھا، گھر میں بجلی نہیں تھی۔‘

’معلوم ہوا کہ مکان مالک نے بجلی بند کرا دی تھی۔ دوسری طرف سے کھڑکیاں کھلی ہوئی تھیں۔ شاید اسی وجہ سے بدبو باہر نہیں گئی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میرے اندازے کے مطابق لاش کم از کم ایک ماہ پرانی ہوگی۔‘

شیفالی زریوالا کی اچانک موت: ’دنیا میں صرف ایک ہی ’کانٹا لگا‘ گرل ہو سکتی ہے اور وہ میں ہوں‘سدھارتھ شکلا کی موت: ’جب کہانی نامکمل ہو لیکن کتاب بند ہو جائے‘’عرفان خان کو ہم نے وہ نہیں دیا جس کے وہ حقدار تھے‘’سوشانت آج زندہ ہوتے تو شائقین دل بیچارہ کے ٹریلر کو سستی لو سٹوری قرار دیتے‘

ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ جب پولیس نے حمیرا کی فیملی سے رابطہ کیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’وہ گذشتہ سات سال سے ان سے رابطے میں نہیں تھیں، وہ اکیلی رہتی تھیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حمیرا کی موت کے بعد جب ان کے اہلخانہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کے والد نے بیٹی کی لاش لینے سے بھی انکار کردیا۔

حمیرا اصغر کی گھر سے لاش برآمدگی کے معاملے پر صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا سے رابطہ کر کے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔

صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا ہے کہ ’اداکارہ حمیرا اصغر کے متعلق افسوسناک خبر سن کر دکھ ہوا۔ پولیس واقعے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کرے اور حقائق سامنے لائی جائیں۔‘

اسد رضا کے مطابق ’حمیرا کے موبائل فون کی ’سی ڈر آر بھی نکالی گئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ گذشتہ سال اکتوبر سے ان کی کوئی بھی سرگرمی نہیں تھی۔‘

حمیرا اصغر نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ 'انھوں نے کالج کے زمانے سے رفیع پیر تھیٹر میں کام کیا جس کے بعد انھوں نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھا انھوں نے کئی برانڈز کے لیے ماڈلنگ کی۔'

حمیرا اصغر کی کئی دن پرانی لاش ملنے کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی آرا سامنے آ رہی ہیں تاہم بہت سے لوگ اس بات پر حیرانی اور افسوس کا اظہار کر رہے ہیں کہ کسی کو اتنا عرصہ کچھ پتہ کیوں نہیں چلا۔

کشف نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’اتنے دن تک؟ والدین؟ بہن بھائی؟ خاندان؟ باقی لوگ یا دوست؟ ساتھ کام کرنے والے؟ وہ تماشہ میں تھیں اور شاید وہاں انھوں نے کچھ دوست بنائے ہوں گے لیکن کسی نے بھی جا کر ان کا حال جاننے کی کوشش نہیں کی؟‘

ندرت فاطمہ نے لکھا کہ ’آج کراچی ایک اور آواز خاموش ہونے کی خبر سے جاگا۔‘ انھوں نے لکھا کہ ’کسی نے نوٹس نہیں کیا، کسی نے ان کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔‘

’یہ ایک سانحہ ہی نہیں ہے بلکہ ہماری اجتماعی تنہائی اور غفلت کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔‘

طیبہ نامی صارف نے بھی کچھ ایسی ہی رائے کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’وہ چلی گئی اور کسی کو علم تک نہیں ہوا۔ یہ اس بار کی یاد دہانی ہے کہ سب کچھ کتنا عارضی ہوتا ہے۔‘

کراچی میں ایسا دوسرا واقعہ

کراچی میں حالیہ دنوں میں ایسا دوسرا واقعہ ہے جہاں اکیلی رہنے والی ایک ادکارہ کی لاش ملی ہو۔ اس سے پہلے عائشہ حان نامی سینئیر اداکارہ کی موت پر بھی سوشل میڈیا شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں معروف سینئر پاکستانی ادکارہ عائشہ خان کی ان کے گھر سے7 روز پرانی لاش ملی تھی۔ اُن کی عُمر 76 برس تھی۔

پولیس کے مطابق عائشہ خان کی طبعی موت واقع ہوئی تھی۔ اداکارہ عائشہ خان گلشن اقبال بلاک 7 نجیب پلازہ میں واقع اپنے فلیٹ میں اکیلی رہتی تھیں اور فلیٹ سے تعفن اٹھنے پر اہل محلہ نے پولیس کو بلایا تھا۔ جب لوگ ان کے فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو اداکارہ گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں۔

عائشہ خان 22 اگست 1948 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 1964 میں انھوں نے اداکاری کے میدان میں قدم رکھا اور پی ٹی وی کے متعدد مقبول ڈراموں میں اپنی جاندار اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے۔

’سوشانت آج زندہ ہوتے تو شائقین دل بیچارہ کے ٹریلر کو سستی لو سٹوری قرار دیتے‘’عرفان خان کو ہم نے وہ نہیں دیا جس کے وہ حقدار تھے‘شیفالی زریوالا کی اچانک موت: ’دنیا میں صرف ایک ہی ’کانٹا لگا‘ گرل ہو سکتی ہے اور وہ میں ہوں‘سدھارتھ شکلا کی موت: ’جب کہانی نامکمل ہو لیکن کتاب بند ہو جائے‘بالی وڈ: وہ فلمی ستارے جنھوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ اپنے ہاتھوں کیاآن لائن کھانا، فضلے کا ڈھیر اور ایک کرسی: وہ شخص جس نے تین سال تک خود کو گھر میں بند رکھا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More